Inquilab Logo

خواتین ریزرویشن بل راجیہ سبھا میں بھی منظور

Updated: September 22, 2023, 10:31 AM IST | new Delhi

ایوان بالا میں اکثریتی ووٹوں سے پاس ہوا۔ راجیہ سبھامیں پیش کئے جانے کے بعد بحث کے دوران اپوزیشن نے کئی خامیوں کی طرف اشارہ کیا ،کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی حکومت ریزرویشن دینے کیلئے سنجیدہ نہیں ہےاسی لئے نفاذ کو ٹال رہی ہے،اوبی سی کوٹہ کے مطالبہ میں شدت ،بی جے پی صدر نڈا کو اعتراف کرنا پڑا کہ فوری نفاذ ممکن نہیں ہے

Shiv Sena (UDHA) Group MP Priyanka Chaturvedi and Finance Minister Nirmala Sitharaman participate in the debate on the Women`s Reservation Bill.(PTI)
شیو سینا (ادھو) گروپ کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی اور وزیر مالیات نرملا سیتا رمن خواتین ریزرویشن بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

ایوان ِ زیریں لوک سبھا  میں غیرمعمولی اکثریت کے ساتھ منظور ہونے کے بعد خواتین ریزرویشن بل حکومت نے راجیہ سبھا میں پیش کیا  جہاں اسے سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑ ا لیکن یہ بل یہاں بھی اکثریتی ووٹوں سے منظور ہو گیا۔ ایوان بالا میں بل کے حق میں ۲۱۵؍ ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا ۔اب اس بل کو ریاستی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے گا جہاں سے اسے کم از کم ۵۰؍ فیصد اسمبلیوں میں منظور کروانا ہو گا۔اس کے بعد یہ بل صدرجمہوریہ کی دستخط کے لئے بھیجا جائے گا۔ حالانکہ تب بھی اس بل کا نفاذ نہیں ہوگا کیوں کہ اس میں شق ہے کہ  پہلے مردم شماری کروائی جائے اور پھر نئی حد بندی  کے مطابق خواتین کیلئے سیٹیں مختص کی جائیں۔ 
  اس سے قبل بل پر راجیہ سبھا میں کانگریس پارٹی نے الزام لگایا کہ حکومت ریزرویشن دینا ہی نہیں چاہتی ہے ۔ وہ صرف زبانی جمع خرچ کررہی ہے جبکہ پارٹی نے مطالبہ کیا کہ ریزرویشن بل فوری طور پر نافذ ہونا چاہئے۔ کانگریس کی  رکن پارلیمنٹ رنجیت رنجن نے  بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اس ریزرویشن کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہی ہیں اور حکومت اسے  نہیں دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔رنجیت  رنجن نے کہا کہ حکومت خواتین ریزرویشن بل کے ذریعہ مہم چلا رہی ہے۔ اس کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی اور مردم شماری میں رکاوٹیں ڈال کر حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ یہ ایک انتخابی ہتھکنڈہ ہے۔  
  اپوزیشن لیڈر ملکا رجن کھرگے اور اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں کے لیڈروںنے فوری طور پر خواتین ریزرویشن کو لاگو کرنے کا مطالبہ کیا۔کھرگے نے دلیل دی کہ جب پنچایتوں اور ضلع پنچایتوں میں خواتین کیلئے ریزرویشن لاگو ہے تو اس کو اسمبلیوں اور پارلیمنٹ  میں لاگو کرنےکیلئے کوئی عذر نہیں ہونا چاہئے۔کھرگے نے زور دیا کہ حکومت بل میں ترمیم کرکے ۲۰۲۴ء میں ہی اس ریزرویشن کو لاگو کرے اور اس کو حدبندی اور نئی مردم شماری سے مشروط نہ کیا جائے۔ ان کے علاوہ  کانگریس لیڈران ناصرحسین ،نیرج ڈھانگی،ایمی یاگنک، رجنی پٹیل،پھولو دیوی نیتم،راج منی پٹیل،جے بی ماتھراور ایل ہنومانتھیان نے راجیہ سبھا میں بل میں ترمیم پیش کرتے ہوئے اس میں اوبی سی کی خواتین کو شامل کرنے اورریزرویشن کو فوری طور پر لاگو کرنے کامطالبہ کیا۔کھرگے نےبھی راجیہ سبھا میں ترمیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بل میں ترمیم مشکل کام نہیں،حکومت یہ کرسکتی ہے کیوں کہ اسے ۲۰۳۱ء تک ملتوی کرنے کا کوئی مطلب نہیں۔اس دوران کھرگے نے کبیر کا دوہا بھی پڑھا اور اس کے ذریعے حکومت پر طنز کیا جس سے بی جے پی صدر جے پی نڈا برہم ہو گئے۔ انہوں نے اٹھ کر جواب دیا کہ ان کی پارٹی سیاسی فائدہ نہیں اٹھارہی بلکہ قانون کے مطابق کام کر رہی ہے۔ 
 سماج وادی پارٹی  کی راجیہ سبھا رکن جیا بچن نے اوبی سی اور مسلم خواتین کیلئے ریزرویشن کی زبردست وکالت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کو براہ راست الیکشن کے ذریعہ قانون ساز اسمبلیوں  میں بھیجا جانا چاہئے۔انہوںنے مزید کہا کہ بی جے پی تین طلاق پر پابندی کے ذریعہ مسلم خواتین کے ساتھ ہمدردی کااظہار کرتے نہیں تھک رہی تھی اس لئے اگر اس کی نیت درست ہے تواسے مسلم خواتین کوبھی ریزرویشن دینا چاہئے۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا کہ سماج وادی پارٹی خواتین ریزرویشن بل کے خلاف نہیں ،لیکن اس کا موقف ہے کہ ۳۳؍فیصد ریزوریشن میں اوبی سی اورمسلم خواتین کو بھی ریزرویشن دیا جانا چاہئے۔
 راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ ایوان میں اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ یہ ریزرویشن ۲۰۲۹ء میں لاگو ہوجائے گا۔ انہوں نے  اس پر شک کا اظہار کیا کہ اس ریزرویشن کو ۲۰۲۹ء میں لاگو کیا جاسکتا ہے۔ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے ریزرویشن پر حکومت کے سامنےتین تجاویز رکھیں۔انہوںنے کہا کہ یا تو ۲۰۲۴ء میں ریزرویشن کو لاگو کیا جائے ،یا پھر حکومت راجیہ سبھا میں خواتین کو ریزرویشن فراہم کرے۔انہوںنے چیلنج کیا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے سنجیدہ ہے تو اسے آئندہ الیکشن میں اپنے ایک تہائی ٹکٹخواتین کو دینا چاہئے۔
  کانگریس لیڈر کے سی وینو گوپال نےحکومت پر الزام لگایا کہ اس ریزرویشن کوتیزی سے اور مکمل طور پر لاگو کیاجانا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ اس بل میں او بی سی ریزرویشن کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔  انہوںنے سوال کیا کہ اگر بل ۲۰۲۹ء تک ہی لاگو ہوگاتوپھر خصوصی اجلاس بلانے کا کیا مقصد ہے؟ 
   بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی جے پی  کے  صدر جگت پرکاش نڈا نے کہا کہ خواتین  کے ریزرویشن کا مقصد خواتین کی شمولیت اور شرکت کو بڑھانا ہے کا ذریعہ ہے۔    نڈا نے  اعتراف کیا کہ خواتین کے ریزرویشن کو نافذ کرنے کا عمل ہی واحد راستہ ہے جس پر حکومت آگے بڑھ رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK