قانونی پیچیدگیوں اور زمین کے حصول میں ہونے والی تاخیر کی وجہ سے۲؍سال بعد بھی صرف ۱۸؍فیصد کام مکمل ہوا ہے
بوریولی اور ویرار کے درمیان پانچویں اور چھٹی لائن کا کام مکمل ہونے پر مسافروں کو راحت ملنے کی امید ہے۔ تصویر: آئی این این
ویسٹرن ریلوے میں زبردست بھیڑ سے نجات پانے کیلئے ویسٹرن ریلوے کوریڈور پر مضافاتی اور لمبی دوری کی ٹرینوں کی آمد ورفت کو الگ کرنے کا پُرعزم منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ حالانکہ بوریولی۔ویرار کے درمیان پانچویں اور چھٹی لائن کے منصوبہ شروع ہونے کے تقریباً ۲؍ سال بعد بھی سست روی کا شکار ہے۔ اب تک اس کا صرف ۱۸؍ فیصد کام مکمل ہو سکا ہے۔۲ ؍ ہزار ۱۸۴؍کروڑ روپے کا یہ منصوبہ جو کہ MUTP–III A کا حصہ ہے، بوریولی اور ویرار کے درمیان ۲۶؍ کلومیٹر کے خصوصی مضافاتی ٹریکس کا اضافہ کر کے روزانہ سفر کرنے والے ۳۵؍ لاکھ سے زائد مسافروں کیلئے بھیڑ بھاڑ میں کمی اور وقت کی پابندی کو بہتر بنانے کا وعدہ کرتا ہے۔
تاہم زمینی تنازعات، ماحولیاتی پابندیوں اور قانونی تاخیر کی وجہ سے تعمیراتی کام بکھرا ہوا اور سست روی کا شکار رہا ہے۔ممبئی ریلوے وکاس کارپوریشن(ایم آر وی سی) کے ایک اہلکار نے بتایاکہ’’ایک بڑے پُل پر تو حکم امتناعی بھی تھا، جسے ہم نے حال ہی میں خالی کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ہم ہر رکاوٹ کو دور کر رہے ہیں لیکن پیش رفت چیلنجنگ ہی ہے۔‘‘
سست مگر مسلسل کام جاری ہے
اہلکاروں نے بتایا کہ تفصیلی تخمینہ منظور کر لیا گیا ہے اور ڈرون سروے نے الائنمنٹ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ پُلوں کی ڈرائنگ بھی منظور ہو چکی ہیں اور ڈیزائن ڈیولپمنٹ کنسلٹنٹ حتمی ڈیزائن تیار کر رہا ہے۔ ۲؍ اہم پُلوں پر کام شروع ہو گیا ہے جبکہ دہیسر اور وسئی روڈ کے درمیان کام کیلئے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں۔تاہم زیر التواء زمینی حصول اور ماحولیاتی منظوریوں میں ہونے والی تاخیر کی وجہ سے کام کی رفتار سست ہے۔ درکار۱ء۸۱؍ ہیکٹر نجی زمین میں سے۱ء۴۰؍ ہیکٹر زمین حاصل کر لی گئی ہے باقی قانونی چارہ جوئی میں پھنسی ہوئی ہے۔ ایک اور۱۳ء۶۲؍ ہیکٹر سالٹ پین کی زمین پیچیدہ حصول اور ماحولیاتی جائزے کے تحت ہے۔
اسٹیج ون اور ٹو دونوں کومحکمہ جنگلات نے منظوریاں دے دی ہے اور بامبے ہائی کورٹ اور مینگروس سیل کی جانب سے لازمی قرار دی گئی سخت تلافی شجرکاری اور نگرانی کی شرائط کے تحت مینگرو علاقوں میں کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ دہیسر، نائیگاؤں اور نالاسوپارہ میں فٹ اوور برج اور پلیٹ فارم کی توسیع کے کاموں میںواضح پیش رفت دیکھی جا سکتی ہے۔یہ دوہری لائن کی توسیع ویسٹرن ریلوے کیلئے ایک گیم چینجر ثابت ہو گی جو ٹرینوں کی علیحدگی، بہتر وقت کی پابندی اور بہتر حفاظت کو ممکن بنائے گی۔ایم آر وی سی کے ایک اہلکار نے مزید کہا کہ ’’ہم نے بڑی رکاوٹوں کو پار کر لیا ہے لیکن اگلے ۱۲؍مہینے فیصلہ کریں گے کہ یہ منصوبہ آخر کار رفتار پکڑ سکتا ہے یا نہیں۔‘‘