Inquilab Logo

ہوائی کے جنگلوں میں بھیانک آگ سےاب تک ۹۳؍ ہلاک

Updated: August 14, 2023, 12:54 PM IST | Agency | Washington/Maui

امریکہ کی ایک صدی کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت ، تاریخی ریزورٹ ٹاؤن لاہینا ملیا میٹ،عمارتیں تباہ ، کاریں خاکستر،اموات میں اضافہ کا اندیشہ

Forest fire devastation in Hawaii.Photo. INN
ہوائی میں جنگلاتی آگ سے ہونے والی تباہی ۔ تصویر:آئی این این

امریکی ریاست ہوائی میں لگنے والی جنگل کی آگ میں مہلوکین کی تعدادبڑھ کر۹۳؍ ہوگئی ہے۔ اس آتشزدگی کو امریکہ میں گزشتہ۱۰۰؍ برس کا مہلک ترین آگ لگنے کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔حکام نے خبردار کیا کہ مہلوکین کی تلاش اور شناخت کی کوشش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے کیوں کہ عملے نے تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے اب تک صرف۳؍ فیصدمتاثرہ علاقوں میں تلاش کا کام مکمل کیا ہے۔ ریاست ہوائی کے متاثرہ قصبے ماؤوی کی پولیس کے سربراہ جان پیلٹیر نے خبر رساں ایجنسی ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کم از کم۵؍ مربع میل پر پھیلے علاقے کا احاطہ کرنا ہے جو ہمارے اپنوں سے بھرا ہوا ہے۔پولیس چیف نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔ کوئی بھی اموات کی حتمی تعداد نہیں جانتا۔ ’رائٹرز‘ کے مطابق آنے والے دنوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے جب کہ لاہینا کے کھنڈرات میں ٹیمیں سونگھنے والی کتوں کی مدد سے مسلسل تلاشی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ تیز ی سے پھیلنے والی آگ نے تاریخی ریزورٹ ٹاؤن ملیا میٹ کر دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور کاروں کو پگھلا کر رکھ دیا۔چار دن پہلے بھڑکنے والی جنگل کی اس آگ سے قبل امریکی تاریخ میں آتشزدگی کا بدترین کا واقعہ ریاست کیلی فورنیا کے شمالی حصے میں ۲۰۱۸ء میں پیش آیا تھا ۔ اس حادثہ میں ۸۵؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس آتشزدگی میں پیراڈائز کا قصبہ تباہ ہو گیا تھا۔
 غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق آنے والے دنوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے جبکہ لاہینا کے کھنڈرات میں امدادی ٹیمیں سونگھنے والی کتوں کی مدد سے مسلسل تلاشی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ آگ نے تاریخی ریزورٹ ٹاؤن کو ملیا میٹ کرکے رکھ دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور اس میں کاریں پگھل گئیں ۔فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی (ایف ای ایم اے) کے مطابق لاہینا کی دوبارہ تعمیر پر لاگت کا تخمینہ۵؍ ارب۵۰؍ کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
 خوفناک آتشزدگی میں ۲؍ ہزار۲۰۰؍ سے زیادہ انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا یا وہ مکمل تباہ ہوگیا جب کہ۲۱۰۰؍ ایکڑ سے زیادہ رقبے پر موجود ہر چیز خاک ہوگئی۔سنیچر کی سہ پہر پریس کانفرنس میں ریاستی گورنر نےخبردار کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہے گا جب کہ مزید متاثرین مل رہے ہیں ۔
آگ سے بچنے کے لئے لوگ بحر الکاہل میں بھی کود گئے
 ماؤوی کاؤنٹی کے پولیس چیف نے کہا کہ لاشوں کا پتہ لگانے کیلئے تربیت یافتہ کتوں نے اب تک صرف ۳؍ فیصد حصے کو ہی کور کیا ہے۔حکام نے ریاست کی ہنگامی صورتحال کی اطلاع دینے کے نظام کی جانچ کرنے کا عزم کیا جب کہ کچھ مقامی مکینوں نے سوال اٹھایا کہ ان کے گھروں میں آگ لگنے سے پہلے انہیں خبردار کرنے کیلئے مزید کیا اقدامات کیے جا سکتے تھے، آتشزدگی کے باعث کچھ لوگ جان بچانے کیلئے بحرالکاہل میں کودنے پر مجبور ہوگئے۔قدرتی آفات کے بارے میں خبردار کرنے کے مقصد کے تحت جزیرے کے ارد گرد لگائے گئے سائرن کبھی سنے ہی نہیں گئے اور وسیع پیمانے پر بجلی اور فون سگنل کی بندش نے الرٹ کرنے کے دوسرے ذرائع کو ناکام بنادیا۔ریاستی اٹارنی جنرل نے کہا کہ آگ لگنے سے قبل اور اس دوران فیصلہ سازی کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ گورنر نے سی این این کو بتایا کہ انہیں ہنگامی ردعمل کا جائزہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔
آگ لگنے کے مختلف عوامل اور اسباب موضوع بحث 
 حکام نے خوفناک اور مہلک آتشزدگی کے پیچھے مختلف عوامل اوراسباب بیان کئے ہیں جن میں مواصلاتی نیٹ ورک کی ناکامی، سمندری طوفان کے نتیجے میں ۸۰؍میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا اور درجنوں میل دور جنگل کی آگ شامل تھی جس کی وجہ سے اسی وقت رابطہ کرنا تقریباً ناممکن ہوگیا کہ ہنگامی انتظامی ایجنسی کے ساتھ انتباہ اور انخلاء کے احکامات جاری کیے جاتے۔تازہ ترین اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد ہلاکتوں کی۹۰؍سے تجاوز کر گئی، یہ۱۹۱۸ءکے بعد جنگل کی آگ کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں جب مینی سوٹا اور وسکو نسن میں آگ سے۴۵۳؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ریاست ہوائی کے شدید متاثرہ قصبے ماؤوی میں اب بھی کم از کم دو مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے جس میں ابھی تک کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔حکام نے بتایا کہ اس کے علاوہ جمعہ کو کاناپالی ساحلی کمیونٹی کو چوتھی آگ کا سامنا رہا لیکن آگ بجھانے والے عملے نے اس پر قابو پالیا۔ہوائی کے گورنرجوش گرین نے متاثرہ علاقے کی تاریخی فرنٹ اسٹریٹ کے دورے کےموقع پر کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ یہ یقینی طور پر ہوائی کو اب تک کی بدترین قدرتی آفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے آتشزدگی کی زد میں آنے والے لوگوں کے حوالے سے کہا کہ ہم صرف ان لوگوں کا انتظار کر سکتے ہیں یا ان لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جو زندہ ہیں ۔گورنر گرین نے کہا کہ ان کی توجہ لوگوں کو دوبارہ ملانے، انہیں رہائش اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ان کے مطابق اس کے بعد وہ تباہ ہونے والے علاقے میں تعمیر نو کی طرف متوجہ ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK