آکسفیم نے خبردار کیا کہ عالمی درجہ حرارت کو ۵ء۱ ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کیلئے، امیرترین افراد کو ۲۰۳۰ء تک اپنے فی کس اخراج میں ۹۹ فیصد کمی لانی ہوگی۔
EPAPER
Updated: November 01, 2025, 10:03 PM IST | Washington
آکسفیم نے خبردار کیا کہ عالمی درجہ حرارت کو ۵ء۱ ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کیلئے، امیرترین افراد کو ۲۰۳۰ء تک اپنے فی کس اخراج میں ۹۹ فیصد کمی لانی ہوگی۔
برازیل میں ہونے والے سی او پی-۳۰ سے قبل جاری کی گئی آکسفیم رپورٹ کے مطابق، دنیا کے ۱ء۰؍ فیصد امیر ترین افراد ایک دن میں اتنی زیادہ کاربن آلودگی خارج کرتے ہیں جتنا دنیا کی ۵۰ فیصد غریب ترین آبادی پورے سال میں کرتی ہے۔ ”کلائمیٹ پَلنڈر: کس طرح چند طاقتور لوگ دنیا کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں“ کے عنوان سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۱۹۹۰ء سے اب تک، دنیا کے ۱ء۰؍ فیصد امیر ترین افراد نے عالمی کاربن اخراج میں اپنا حصہ ۳۲ فیصد تک بڑھا دیا ہے جبکہ غریب ترین نصف آبادی کا حصہ ۳ فیصد تک کم ہوگیا ہے۔ اگر ہر کوئی امیر ترین افراد کی طرح کاربن خارج کرے تو دنیا کا باقی ماندہ کاربن بجٹ تین ہفتوں سے بھی کم وقت میں ختم ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، اوسطاً، دنیا کی ۱ء۰؍ فیصد امیر ترین افراد میں شامل ایک فرد روزانہ ۸۰۰ کلوگرام سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) خارج کرتا ہے جبکہ عالمی آبادی کے نچلے نصف حصے کا ایک فرد روزانہ صرف دو کلوگرام کاربن خارج کرتا ہے۔ آکسفیم نے خبردار کیا کہ عالمی درجہ حرارت کو ۵ء۱ ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کیلئے، امیرترین افراد کو ۲۰۳۰ء تک اپنے فی کس اخراج میں ۹۹ فیصد کمی لانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں بنیادی ڈھانچےاور مکانات ملبے کا ڈھیر ‘‘
امیر ترین افراد کاربن اخراج سے منافع بھی کما رہے ہیں
رپورٹ میں یہ بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ ارب پتی نہ صرف کاربن کا ضرورت سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں بلکہ اس سے منافع بھی کما رہے ہیں۔ ان کی سرمایہ کاری سے سالانہ ۱۹ لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتا ہے جو ۱۱۸ ممالک کے مجموعی اخراج سے بھی زیادہ ہے۔ ان سرمایہ کاریوں کا تقریباً ۶۰ فیصد حصہ، تیل اور کان کنی جیسے شعبوں میں لگا ہوا ہے۔
آکسفیم انٹرنیشنل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امیتابھ بہار نے کہا کہ ”موسمیاتی بحران دراصل عدم مساوات کا بحران ہے۔“ انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ”انتہائی دولت مندوں پر ٹیکس لگائیں، قدرتی ایندھن کی لابنگ پر پابندی لگائیں اور موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کی فیصلہ سازی میں اواز بنیں۔“
آکسفیم کا اندازہ ہے کہ ۲۰۵۰ء تک دنیا کے ۱ء۰؍ فیصد امیر ترین افراد کے اخراج کی وجہ سے ۱۳ لاکھ افراد کی اموات گرمی سے ہو سکتی ہیں اور ۴۴ ٹریلین ڈالر کا اقتصادی نقصان ہو سکتا ہے۔