Inquilab Logo

کورونا کے کیسز میں تشویش ناک اضافہ،فعا ل معاملات۱۲؍ لاکھ سے متجاوز

Updated: April 13, 2021, 12:37 PM IST | Agency | New Delhi

گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ملک بھر میں ۹۰۴؍ اموات ہوئیں،مہاراشٹر ، چھتیس گڑھ ، اُترپردیش اور پنجاب میں سب سے زیادہ ہلاکتیں۔ نئے کیسز کے معاملے میں قومی راجدھانی دہلی بھی آگے۔ سنگین ہوتی صورتحال پر وزیراعلیٰ کیجریوال کا اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد کووڈ مریضوں کیلئے بستروں میں اضافے کااعلان۔ جھارکھنڈ میںپرائیویٹ اسپتالوں کے۵۰؍ فیصدبستر کورونا سے متاثرین کیلئے مختص

In New Delhi, the Chief Minister urged to take precautionary measures against corona.Picture:INN
نئی دہلی میں وزیراعلیٰ نے کورونا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے ۔تصویر :آئی این این

کورونا متاثرین کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر ہونےوالے تشویش ناک اضافے کی وجہ سے  پورا ملک پریشان ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے دی گئی اطلاع کے مطابق گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں  ایک لاکھ ۶۸؍ ہزار ۹۱۲؍ نئے معاملات درج کئے گئے ہیں۔ نئے معاملات اور اس تعلق سے ہونےو الی اموات کے معاملے میں مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ اس عرصے کے دوران مہاراشٹر میں ۶۳؍ ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ ۳۴۹؍ اموات ہوئی ہیں۔  وزارت صحت کے مطابق اموات کے معاملے میں مہاراشٹر کے بعد سب سے برا حال چھتیس گڑھ کا ہے۔اس عرصے میں یہاں ۱۲۲؍ اموات ہوئیں جبکہ اس دوران  اتر پردیش میں ۶۷؍اور پنجاب میں۵۹؍ افراد  ہلاک ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں  ملک میں مجموعی طور پر۹۰۴؍ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔اس طرح مہلوکین کی مجموعی تعداد  ایک لاکھ ۷۰؍ ہزار۱۷۹؍ ہوگئی ہے۔ پیر کو مرکزی وزارت صحت کی طرف سے جاری  تازہ ترین  اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مجموعی متاثرین کی تعداد ایک کروڑ۳۵؍ لاکھ۲۷؍ ہزار ۷۱۷؍ ہوچکی ہے۔ اسی دوران ملک بھر میں ۷۵؍ ہزار ۸۶؍ مریض صحت مند ہوئے جس سے شفایاب ہونے والوں کی مجموعی تعدادایک کروڑ۲۱؍لاکھ ۵۶؍ہزار۵۲۹؍ ہوگئی ہے۔ اس لحاظ سے ملک میں فعال معاملات میں۹۲؍ ہزار ۹۲۲؍ کااضافہ ہوا جس کی وجہ سے ایکٹیو کیسز کی مجموعی تعداد ۱۲؍ لاکھ ایک ہزار ۹؍ ہوگئی ہے۔ملک میں کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے شفایابی کی شرح کم ہوکر۸۹ء۸۶؍ فیصد رہ گئی ہے جبکہ اس دوران  فعال معاملات کی شرح میں اضافہ ہوکر یہ ۸ء۸۸؍  فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح ملک میں اموات کی شرح۱ء۲۶؍ فیصد  ہے۔
 کورونا متاثرین کی نئی تعداد کے معاملے میں دہلی کی صورتحال بھی تشویش ناک ہے۔قومی راجدھانی میں کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے معاملوں کے پیش نظر وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے پیر کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی جس میںریاست کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ دوپہر۱۲؍ بجے ہونے والی اس میٹنگ میں ریاستی وزیر صحت ستیندر جین کے علاوہ صحت محکمہ کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہوئے۔اس میٹنگ میں حکومت نے کورونا متاثرین کیلئے اسپتالوں میں بستروں میں اضافے کے ساتھ بہت سارے اسپتالوں کو کوڈ اسپتالوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میٹنگ کے بعدوزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کورونا  کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئےمتعدد اقدامات کر رہے ہیں۔
 اس دوران  انہوں نے لوگوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گھبرائیں نہیں بلکہ کورونا کیلئے طے شدہ پروٹوکول پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ضروری نہ ہو، اسپتال نہ جائیں ۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ اگر آپ ویکسین لینے کے اہل ہیں، تو آپ یہ ویکسین ضرور لگوائیں۔ خیال رہےکہ دہلی حکومت نے کورونا کی وبا کو روکنے کیلئے۳۰؍ اپریل  تک نائٹ کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ متعدد پابندیاں عائد کر  رکھی ہیں۔ گزشتہ۲۴؍گھنٹوں کے دوران  دہلی میں کورونا  کے مزید۱۰؍ ہزار ۷۷۴؍ نئے کیسز کی رپورٹ کے بعد یہاں پر کورونا متاثرین کی تعداد  بڑھ کر ۷؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار۱۹۷؍ ہوگئی ہے جبکہ۵؍ ہزار ۱۵۸؍ مریضوں کی  شفایابی سے صحت مند ہونے والوںکی تعداد۶؍ لاکھ ۷۹؍ ہزار ۵۷۳؍ ہوگئی ہے۔ اس درمیان مزید۴۸؍افراد کی موت سے مہلوکین کی مجموعی تعداد۱۱؍ ہزار ۲۸۳؍ تک جا پہنچی ہے۔ اسی درمیان جھارکھنڈ کے وزیر صحت بنا گپتا نے ریاست کے سبھی پرائیوٹ اسپتالوں کو۵۰؍ فیصد بیڈ کو رونا کے مریضوں  کیلئے مختص کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ بنا گپتا نے اُن تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں، جہاں کورونا کے انفیکشن زیادہ ہیں،سے فون پر گفتگو کر کے صورتحال کی جانکاری لی اور بیڈ کے انتظام ، دوائیوں سمیت دیگر موضوعات سے متعلق ضروری ہدایتیں دیں۔وزیر صحت نے پیر کو وزارتی چیمبر میں ریاست کے صحت سیکریٹری ’کے کے سون‘ سے ملاقات کر کے اہم میٹنگ کی ، جس میں ریاست کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK