Inquilab Logo

یوپی اور بہار جانے والی ٹرینوں میں سلیپرکلاس جنرل ڈبے سے بدتر

Updated: May 29, 2023, 11:33 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

مسافر بے حال ۔ڈبے میںتل دھرنے کی جگہ نہیں۔ طویل سفر کے ۳۸؍گھنٹے میں استنجا اوررفع حاجت کے لئے جانا مشکل ۔بے تحاشہ ویٹنگ جاری کرنے اورمسافروں کے مقابلے ٹرینو ںکی کم تعداد کا نتیجہ

This is not a general coach but a sleeper class coach of Pawan Express which can see more passengers than the capacity.
یہ جنرل ڈبہ نہیں بلکہ پون ایکسپریس کا سلیپر کلاس کا ڈبہ ہے جس میں گنجائش سے بہت زیادہ مسافروں کو دیکھا جا سکتا ہے

مسافرو ںکے تعلق سے ریلوے کی جانب سے ہرچھوٹی بڑی چیز کے افتتاح کے موقع پریہ باورکرانے کی کوشش کی جاتی ہے گویا ریلوے نے مسافروں کے تمام مسائل حل کر دیئے ہیں اور وہ بہت پُرسکون سفر کرتے ہوئے اپنی منزل تک پہنچ رہے ہیں۔حالانکہ حقیقت بالکل برعکس ہے۔موسم گرما کی تعطیلات کے دوران کنفرم ٹکٹ نہ ملنے اور کنفرم ٹکٹ کے لئے ٹکٹ کی اصل قیمت سے ۲؍گنا زائد رقم خرچ کرنے کے سبب ٹرینوں میںویٹنگ لسٹ کے مسافر ٹھنسے رہتے ہیں۔ ذیل میںالہٰ آباد ہوکر جے نگر(بہار) جانے والی مشہور ٹرین پون ایکسپریس کے مسافروں کی کیفیت اور سفر کی صعوبت خود ان کی بیان کردہ درج کی جارہی ہے۔
 اندازہ کیجئے کہ ڈبے میںگنجائش سے اگر دوگنا یا اس سے زائد مسافر بھرجائیںتواس شدت کی گرمی میںمسافروں کا کیا حال ہورہا ہوگا،وہ کیسی پریشانی اوردقت اٹھارہے ہوںگے۔ یہ صورتحال سلیپر کلاس کے ڈبوں میںسفر کرنے والو ںکی کیفیت دیکھ کربآسانی کی جاسکتی ہےلیکن ریلوے  کو اس سے کچھ لینا دینا نہیںہے کیونکہ اس کا  ریزرویشن کرانے والے اورویٹنگ لسٹ ٹکٹ لینے والے دونوں سے خزانہ بھررہا ہے۔
 مسافر کس قدر پریشان ہوکرجانورو ںسے بدترحالت میںسفر کرنے پر مجبور ہیںاس کا اندازہ خود مسافروں کی زبانی بیان کردہ پریشانی سے کیا جاسکتا ہے۔
۳۸؍گھنٹے کے طویل سفر کے دوران استنجااوررفع حاجت مسئلہ ہوجاتا ہے 
 ایل ٹی ٹی سے یوپی ہوکربہارجانےو الی مشہور ٹرین پون ایکسپریس سے سفرکرنے والے مولانا طفیل احمد ندوی نے ٹرین میں سوار ہونے کے دوران سلیپر کلاس کی کچھ تصاویر شیئرکیں اور احوال بتائے۔ انہوںنے بتایا کہ تصویریں دیکھ کر آپ اندازہ کرسکتے ہیںکہ میں جو کچھ کہہ رہاہوں وہ حقیقت پرمبنی ہے یا مبالغہ آرائی ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایاکہ’’لوکمانیہ تلک ٹرمنس( ایل ٹی ٹی )پر ٹرین میںسوارہونے کےبعد مسافروں کا استنجا خانہ اوررفع حاجت کیلئے جانا محال تھا۔ چونکہ سیٹ کے علاوہ راستے میں، دروازے پراوربیت الخلاء کے پاس مسافر ٹھنسے ہوئے تھے ۔اس لئے اپنی جگہ سے اٹھنا دشوار تھا۔ ‘‘
 مولانا نے یہ بھی بتایا کہ’’ زبردست بھیڑ  بھاڑ  کی وجہ سے ضعیف العمر لوگو ںکا سفر کرنا محال ہے اورمیرے چند شناساؤں نے تواسی پریشانی کے سبب ٹکٹ واپس کردیا ہے۔‘‘
۴؍ما ہ قبل ریزرویشن کرانے والوں کا خیال رکھناچاہئے 
  ایک دوسرے مسافر حافظ ارشاد احمدصدیقی نے بتایاکہ’’ دراصل ریلوے کی جانب سے اپنے نفع کےلئے گنجائش سے زیادہ ویٹنگ ٹکٹ جاری کیا جاتا ہے اوربہت سے مسافر جرمانہ ادا کرکے سفر کرتے ہیں۔ اس کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ریزرویشن کرانے والوں سے زیادہ تعداد ایسے مسافروں کی ہوجاتی ہے۔ ریلوے کو چاہئے کہ کم ازکم ان مسافروں کا خیال رکھے جو ۴؍ماہ قبل ریزرویشن کرواچکے ہیںیا ڈیڑھ گنا زائدقیمت دے کرتتکال ٹکٹ لے کرسفر کررہے ہیں۔ پھر بہار جانے میں۳۸؍گھنٹے اوراگرٹرین تاخیر سے چل رہی ہوتواوربھی وقت لگ جاتا ہے۔ اتنے طویل سفر میں مسافرو ںکا کیا حال ہوتا ہے، آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے۔‘‘
 حافظ ارشاد احمدصدیقی نےیہ بھی بتایاکہ ’’پون ایکسپریس جب الہٰ آباد پہنچ جاتی ہے تو کچھ راحت ملتی ہوئی دکھائی دیتی ہے کیونکہ یوپی کے بہت سے مسافر یہاںاترجاتے ہیںلیکن سیزن میںاسی طرح الہٰ آبادسے آگے کیلئے بھی ریزرویشن کراتے ہیں۔ اس لئے ریلوے کوچاہئے کہ وہ کم ازکم ویٹنگ لسٹ والے مسافرو ںکیلئے اضافی ڈبہ جوڑے تاکہ ۴؍ماہ قبل ریزرویشن کرانے والے اورتتکال ٹکٹ حاصل کرکے سفر کرنے والے مسافر پریشانی سے بچ سکیں۔‘‘
ریلوے کا ڈبل فائدہ ہےاس لئے کوئی پروا نہیں
 ریلوے ٹکٹ وغیرہ کا کام کرنے والے شبلی مسرور اخترصدیقی نے بتایاکہ’’ مسافروں کی پریشانی کا سبب زائدویٹنگ لسٹ ٹکٹ جاری کرنا ہے۔ ریلوے کا اس میںفائدہ یہ ہے کہ اسے ڈبل آمدنی ہوتی ہے اس لئے اسے کوئی پروا نہیںہے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’گرمی کی چھٹی میںسیکڑوں اسپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا جاتا ہے ۔اولاً تواس میں بیشتر ویکلی ٹرینیںہوتی ہیں ،دوسرے یوپی اور بہار کیلئےبہت کم ہوتی ہیں،دوسرے روٹ پر زیادہ ٹرینیںچلائی جاتی ہیںجس سے ہرسال یوپی اوربہار کےمسافر پریشان ہوتے ہیں اور ریلوے انتظامیہ اپنی کمائی کےسبب کوئی اورقدم اٹھاکر مسافر وں کوسہولت دینے کوتیار نہیںدکھائی دیتا ہے۔‘‘
چیف پی آر ا ورسینئرپی آرنے تصاویر دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا 
 انقلاب نے پون ایکسپریس کے سلیپرکلاس کی تصاویر سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر او اور سینئرپی آرکوبھیجیں اورسوال کیا ،توانہوںنے حیرت ظاہر کی اور کہاکہ اسے دیکھا جائے گا۔سینئر پی آر اواے کے جین نے نمائندے سے پوچھا کہ یہ کب کی تصاویر ہیںتو انہیںتفصیل بتائی ۔ اس پر انہوں نے کہاکہ اس مسئلے کودیکھا جائے گا ، واقعی یہ حیران کن ہے اورکافی بھیڑبھاڑہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK