• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

میامی مذاکرات کے درمیان ماسکومیں دھماکہ ،روسی جنرل ہلاک

Updated: December 23, 2025, 12:46 PM IST | Agency | Kyiv

روسی جنرل اسٹاف کے تربیتی شعبے کے سربراہ۵۶؍ سالہ لیفٹیننٹ جنرل فانیل سروروف مارےگئے، اس دوران امریکہ کی ثالثی میں ہوئےمیامی مذاکرات کویوکرین نے نتیجہ خیز قراردیا

A car destroyed in an explosion in southern Moscow. Picture: INN
جنوبی ماسکو میں ہونے والے دھماکے میں تباہ ہوئی کار۔ تصویر: آئی این این
جنوبی ماسکو میں ایک کار بم دھماکے میں روسی فوج کا ایک سینئر جنرل ہلاک ہو گیا ، یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب کچھ گھنٹے قبل ہی روسی اور یوکرینی وفود نے جنگ کے خاتمے کے منصوبے پرامریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں الگ الگ مذاکرات کئے تھے۔کیف نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم روسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا یہ دھماکہ یوکرینی خصوصی فورسیز نے انجام دیا یا نہیں۔یہ حملہ ان دیگر ہدف بناکر قتل کرنے کے اقدام سے مشابہت رکھتا ہے جن میں جنرلز اور جنگ کے حامی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیاجن کی ذمہ داری یا تو یوکرین نے قبول کی یا جن کے بارے میں وسیع پیمانے پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ انہیں یوکرین نے ہی کروایا۔
۵۶؍ سالہ لیفٹیننٹ جنرل فانیل سروروف جو روسی جنرل اسٹاف کے تربیتی شعبے کے سربراہ تھے ، اس وقت مارے گئے جب ان کی کھڑی ہوئی کار کے نیچے نصب بم جنوبی ماسکو کے ایک رہائشی علاقے میں دھماکے سے پھٹ گیا۔اے ایف پی کے رپورٹرز نے موقع پر ایک بری طرح تباہ شدہ سفید رنگ کی ایس یو وی دیکھی جس کے دروازے اور پچھلی اسکرین پھٹ چکی تھی۔ گاڑی جل کر بری طرح تباہ ہوگئی تھی۔سیکوریٹی فورسیز اور تفتیشی افسران نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔۷۴؍سالہ مقامی رہائشی تاتیانا نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں بالکل بھی اس کی توقع نہیں تھی، ہمیں لگا تھا کہ ہم محفوظ ہیں اور پھر یہ سب ہمارے بالکل پاس ہو گیا۔ ایک۷۰؍ سالہ  شخص نےکہا کہ دھماکے سے کھڑکیاں لرز اٹھیں۔
بڑے جرائم کی تحقیقات کرنے والی روس کی تفتیشی کمیٹی نے کہا کہ وہ قتل کے مختلف پہلوؤں پر کام کر رہی ہے اور ان میں سے ایک پہلو یوکرینی خصوصی سروسیز کی جانب سے جرم کی ممکنہ منصوبہ بندی سے متعلق ہے۔دفاعی وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ان کی سرکاری سوانح عمری کے مطابق، سروروف نے شمالی قفقاز میں روسی فوجی مہموں میں حصہ لیا تھا جن میں ۱۹۹۰ء کی دہائی میں چیچنیا بھی شامل ہے۔انہوں نے ۲۰۱۵ء اور۲۰۱۶ء  کے دوران شام میں روسی افواج کی قیادت بھی کی تھی۔
مذاکرات میں پیش رفت
کریملن کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والی ہلاکت کے بارے میں صدر ولادیمیر پوتن کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ میامی میں ۳؍ روزہ مذاکرات کے بعد پیش آیا جس  کےذریعے امریکہ نے ۴؍ سالہ جنگ کے خاتمے کیلئے اپنی سفارتی کوششیں تیز کی ہیں۔یوکرینی مذاکرات کار رستم عمروف اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اتوار کو مذاکرات میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔ روسی ایلچی کریل دمتریف نے بھی امریکی ٹیم سے ملاقات کی، جس میں امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈکشنر شامل تھے۔ وٹکوف نے ان ملاقاتوں کو بھی نتیجہ خیز اور تعمیری قرار دیا تھا۔جنگ کے خاتمےکیلئے ٹرمپ کی جانب سے پیش کیا گیا ابتدائی ۲۸؍ نکاتی منصوبہ ماسکو کے بنیادی مطالبات سے ہم آہنگ تھا جس کے باعث کیف اور یورپی دارالحکومتوں میں تشویش پھیل گئی تھی۔
اس کے بعد یوکرین اور اس کے اتحادی اس منصوبے کو بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں، تاہم کیف کا کہنا ہے کہ اس سے اب بھی بڑے سمجھوتوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جیسا کہ پورا مشرقی ڈونباس خطہ روس کے حوالے کرنا۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس حوالے سے شبہات کا اظہار کیا ہے کہ آیا روس واقعی جنگ ختم کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔ یہ جنگ دسیوں ہزار جانیں لے چکی ہے اور مشرقی و جنوبی یوکرین کو تباہ کر چکی ہے۔کریملن نے پیر کو اس بات کی بھی تردید کی کہ وہ سوویت یونین کو دوبارہ قائم کرنا، پورے یوکرین پر قبضہ کرنا یا مشرقی یورپ میں مزید زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق پوتن صرف مشرقی یوکرین پر کنٹرول سے کہیں زیادہ چاہتے ہیں۔
یوکرین نے بھی گفتگو کو نتیجہ خیز قراردیا 
یوکرین نے بھی امریکی اور یورپی شراکت داروں کے ساتھ تین دن تک امریکی ریاست فلوریڈا میں ہونے والی گفتگو کو ’نتیجہ خیز  قراردیاجو تقریباً ۴؍ سالہ روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ تھیں۔ایک مشترکہ بیان کے مطابق یوکرینی وفد کی امریکی اور یورپی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات تعمیری رہے ۔امریکہ-یوکرین اجلاس میں چار اہم دستاویزات پر توجہ مرکوز کی گئی، جن میں۲۰؍ نکاتی منصوبے کی مزید ترقی، یوکرین کیلئے کثیررخی اور ملک کی بحالی کیلئے اقتصادی و خوشحالی کے منصوبے کو آگے بڑھانا شامل ہیں۔ بیان کے مطابق خاص توجہ اگلے اقدامات کی ترتیب پر دی گئی تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یوکرین منصفانہ اور پائیدار امن کے حصول کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے اور مشترکہ ترجیحات یعنی قتل عام کو روکنے، سلامتی کو یقینی بنانے اور بحالی و استحکام اور طویل مدتی خوشحالی کیلئےا قدامات پر زور دیتا ہے۔ بیان کے مطابق امن نہ صرف دشمنی کا خاتمہ ہونا چاہئے بلکہ ایک پائیدار مستقبل کی باوقار بنیاد بھی ہونا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK