Inquilab Logo

’’ہاں ہم نے بی جے پی سے اتحاد کیلئے گفتگو کی تھی‘‘

Updated: April 24, 2024, 12:04 AM IST | Agency | Mumbai

اجیت پوار کے الزام پر شرد پوار نے بی جے پی سے گفتگو کا اعتراف کیا لیکن یہ بھی کہا ’’ ہمارا آخری فیصلہ کیا تھا؟ آخری فیصلہ یہ تھا کہ ہم نے بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملایا۔ ‘‘

Shar Dwar came to the conclusion that his ideologies differed from those of Modi`s party.Photo: INN
شر دپواراس نتیجے پر پہنچے کہ ان کے نظریات اور مودی کی پارٹی کے نظریات مختلف ہیں۔ تصویر : آئی این این

ایک روز قبل شرد پوار کے بھتیجے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ۲۰۱۴ء میں بھی این سی پی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کیلئے امیت شاہ سے گفتگو بھی ہوئی تھی لیکن آخری وقت میں فیصلہ بدل گیا تھا۔ شرد پوار نے اس انٹرویو پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے  اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اتحاد کے تعلق سے بی جے پی سے گفتگو کی تھی لیکن انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ انہوں نے بی جے پی سے ہاتھ ملایا نہیں۔ 
  یاد رہے کہ ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں اجیت پوار نے یاد دلایا تھا کہ ۲۰۱۴ء میں اسمبلی الیکشن کے نتائج آئے بھی نہیں تھے اور  این سی پی کے پرفل پٹیل نے میڈیا کے سامنے اعلان کر دیا تھا کہ این سی پی بی جے پی کی بلاشرط حمایت کرے گی۔ ساتھ ہی  اجیت پوار نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت ہم سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’ بہت جلد ہم اقتدار میں شامل ہونے والے ہیں‘‘ اس تعلق سے امیت شاہ سے گفتگو بھی ہوئی تھی لیکن امیت شاہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا تھا کہ آپ کے ساتھ سابقہ تجربہ ٹھیک نہیں تھا اعلان کرکے بھی آپ نے حمایت نہیں کی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: حکومت نے فرضی بینکنگ اور ٹریڈنگ ایپس کے تعلق سے خبردار کیا

اجیت پوار یہی بات متعدد مرتبہ اپنی تقریروں میں بھی کہہ چکے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ شرد پوار بھی بی جے پی کے رابطے میں رہے ہیں۔ شرد پوار نے ایک انٹرویو کے دوران اس تعلق سے صفائی پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ ہاں ہم نے بی جے پی سے گفتگو کی تھی۔ اتحاد کیلئے بی جے پی سے ہزار بار گفتگو ہو چکی ہے۔ سیاست میں اس طرح کی گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ ‘‘ ساتھ ہی شرد پوار نے کہا ’’ لیکن سوال یہ ہے کہ ہمارا آخری فیصلہ کیا تھا؟ ہمارا آخری فیصلہ یہ تھا کہ ہم نے بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملایا۔‘‘ شرد پوار نے کہا ’’ بی جے پی کے ساتھ جانے کے تعلق سے ہم میں سے کئی لوگوں نے رابطہ کیا اور کچھ لوگ چلے بھی گئے ۔ انہیں لگا کہ بی جےپی کے ساتھ جانا ان کیلئے بہتر ہے لیکن  ہم نہیں گئے کیونکہ ہمیں لگا کہ ہمارا بی جے پی کے ساتھ جانا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘  شرد پوار نے کہا کہ ’’ سیاست میں خوشگوار گفتگو ہوتی رہنی چاہئے۔ اس گفتگو سے مختلف نقطۂ نظر باہر آتے ہیں۔ ہمیں ان میں سے جو مناسب معلوم ہو ہمیں اس نقطۂ نظر پر قائم رہنا چاہئے۔‘‘   شرد پوار نے واضح کیا کہ ’’ بی جے پی سے ہماری گفتگو ہوئی اور ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ہمارا ان کا نظریہ مختلف اور ہمیں ان کے ساتھ نہیں جانا چاہئے۔ جبکہ دوسری رائے کے لوگ بھی تھے جو بی جے پی کے ساتھ چلے گئے۔ ‘‘ 
  یاد رہے کہ بی جے پی اور این سی پی کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل ۲۰۱۴ء سے جاری تھا۔ ۲۰۱۴ء میں این سی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ حکومت سازی میں بی جے پی کی بلاشرط مدد کرے گی لیکن ایسا ہوا نہیں کیونکہ بی جے پی نے شیوسینا ہی سے اتحاد کیا۔ اس کے بعد ۲۰۱۹ء میں اجیت پوار اچانک آدھی رات کو این سی پی چھوڑ کر بی جے پی کے ساتھ چلے گئے اور علی الصباح  نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر انہوں نے حلف بھی لے لیا مگر اگلے ہی دن وہ واپس بھی آگئے۔ ۲۰۲۳ء میں شرد پوار کے بیانات سے ایسا لگا کہ وہ بھی اب اپنی پارٹی کے ساتھ بی جے پی سے ہاتھ ملانے کیلئے پر تول رہے ہیں لیکن شرد پوار نے ایسا نہیں کیا۔ جون ۲۰۲۳ء میں اجیت پوار نے این سی پی سے  بغاوت کرکے پارٹی کے سبب سے اہم لیڈران کے ساتھ مل کر بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا اور حکومت میں شامل ہو گئے۔ اس وقت وہ یہ ثابت کرنے کیلئے کوشاں  ہیں کہ بی جے پی سے ہاتھ ملانے  کے معاملے میں شرد پوار کی مرضی بھی شامل تھی لیکن آخری وقت میں ان کے چاچا نے اپنا  فیصلہ بدل دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK