Inquilab Logo

یوگی حکومت پر کورونا کےمریضوں کی اصل تعداد چھپانے کا الزام

Updated: May 12, 2020, 11:57 AM IST | Agency | Lucknow

حکومت سے منظور شدہ کئی پرائیویٹ لیبوں کے کورونا ٹیسٹ مشتبہ پائے جانے پر تشویش ، اسے کورونا کے مریضوں کے ساتھ کھلواڑ قراردیا

Ajay Kumar Lallu - PIC : INN
اجے کمار للو ۔ تصویر : آئی این این

کانگریس نے یو گی حکومت  پر اترپردیش کے کو رونا کے مریضوں کی اصل تعداد چھپانے کا الزام عائد کیا ہے۔  اترپردیش میں کورونا ٹیسٹنگ  پر شبہ کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے پیر کو دعویٰ کیاکہ حکومت پولیس کے دم پر کورونا مریضوں کے صحیح اعدادوشمار چھپا رہی ہے۔ للو نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ دیگر ریاستوں کے مقابلے اترپردیش میں کورونا وائرس  تیزی سے پھیل  رہا ہے لیکن حکومت پولیس کے دم پر متاثرین کے مصدقہ اعدادوشمار کو چھپا رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مختلف معتبر ذرائع سے اس کی تصدیق ہوئی ہے کہ حکو مت کورونا کے متاثرین کی تعداد کم کر کے بتا رہی ہے۔
 کانگریس ریاستی صدر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے منظور شدہ کئی پرائیویٹ لیبوں کے کورونا ٹیسٹ مشتبہ پائے گئے ہیں۔ محکمۂ صحت کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک بہرائچ،سیتا پور اور نوئیڈا کے پرائیویٹ لیبوں کی جانب سےمثبت قرار دئیےگئے۱۰؍مریضوں کی رپورٹ  سرکاری لیب میں منفی ثابت ہوئی ہے۔یہ کورونا کے مریضوں کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
  کانگریس کے ریاستی صدر نے یو گی کے آگرہ ماڈل پر تنقید کی ۔ اُن کے مطابق  یوگی حکومت کا مبینہ’آگرہ ماڈل‘ تباہ ہوچکا ہے۔ ریاست کے اعداد وشمار کے مطابق  ابھی تک۳؍ ہزار۴۶۷؍کورونا مریضوں میں  سے آگرہ  کے  صرف۷۵۶؍ مریض ہیں۔ ریاستی حکومت اور مرکزی وزارت صحت نے کورونا  سے نمٹنے کے لئے ملک میں آگرہ ماڈل کو پیش کیا تھا اور اسے خوب مشتہر بھی کیا گیا جبکہ حقیقت میں آگرہ کورونا وائرس  سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔آگرہ کے چیف میڈیکل افسر کو ہٹانا حکومت کی ناکامی کا  واضح ثبوت ہے۔ للو نے  اپنے بیان میں مزید کہاکہ ریاست کے دوسرے بڑے شہر میرٹھ اور کانپور بھی کورونا  سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ڈاکٹروں اور سائنس دانوں پر سرکاری افسران کے دباؤ سے وبا کی حقیقت کو چھپایا جارہا ہے جس کے خطرناک نتائج بے قصور عوام کو بھگتنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت سبھی ڈاکٹروں،نرسوں اور دیگر طبی اسٹاف کیلئے ابھی تک بے حد ضروری پی پی ای کٹ تک دستیاب نہیں کروا پائی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK