Inquilab Logo Happiest Places to Work

کانوڑروٹ پر یوگی سرکار کے فرمان کو چیلنج

Updated: July 13, 2025, 9:45 AM IST | New Delhi

ڈھابوں، ریسٹورنٹ مالکان اور دکانداروں کو لازمی طور پر کیو آر کوڈ لگانے کے حکم کیخلاف سپریم کورٹ میں پروفیسر اپوروانند اور آکار پٹیل کی پٹیشن

Bulldozers have also been used in several areas in Sambhal in the name of expanding the Kanwar route. (Photo: PTI)
کانوڑ روٹ کی توسیع کے نام پر سنبھل میں کئی علاقوں میں بلڈوزر بھی چلایا جاچکا ہے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

اترپردیش کی یوگی سرکار کو گزشتہ سال کانوڑ روٹ  پر کھانے پینے کے اسٹال اور ڈھابوں پر مذہبی بنیاد پر نام کی تختی لگانے کے فرمان پرسپریم کورٹ سے منہ کی کھانی پڑی تھی اس کے باوجود اس کے ہوش ٹھکانے نہیں آئے ہیں۔ اسی لئے اس سال کانوڑ یاترا روٹ پر ریاستی انتظامیہ نے کھانے کے اسٹال لگانے والوں کو لازمی کیو آر کوڈ  لگانے کی  ہدایت دی ہے۔ اس ہدایت پر کافی ہنگامہ برپا ہے ۔ ساتھ ہی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ عرضی گزار پروفیسر اپوروانند اور صحافی و سماجی کارکن آکار پٹیل نے اپنی عرضی میں اس کو گزشتہ سال کی طرح مذہبی بنیاد پر نام کی تختی لگانے کی مشق قرار دیتے ہوئے اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
 عرضی میںکہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات کا مقصد فرقہ وارانہ بنیادپرمسلم دکانداروں کو نشانہ بنانا ہے،حالانکہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال جولائی میں اپنے ایک حکم میں دکانوں پر نام کی تختی لگانے کے یوپی حکومت کے فرمان پر روک لگادی تھی۔ نئے احکامات سے یہ خدشات پیدا ہورہے ہیں کہ ریاست ایسے دکانداروں کی مذہبی شناخت کو ظاہرکرنا چاہتی ہےجو مسلمان ہیں تاکہ ان کے خلاف امتیازی سلوک کو ممکن بنایا جاسکے۔اس عرضی میں مزیدکہا گیا کہ اتر پردیش کی حکومت اور مقامی حکام اب تمام کھانے پینے کی جگہوں پر  کیو آر کوڈ لازمی کرنے  کے ذریعہ گزشتہ سال کے حکم کو ایک ترمیم شدہ شکل میں دوبارہ متعارف کرارہے ہیں تاکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ نام کی تختی لگانے کے حکم امتناعی سے بچا جاسکے۔ عرضی میں میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا گہ کانوڑ روٹ پر سبھی کھانے پینے کی دکانوں پر کیو آر کوڈ لگانے کی ہدایت دی گئی تاکہ گاہکوں کو دکان کے مالکان کے بارے میں پتہ چل سکے۔اس کو گزشتہ سال کےیوپی حکومت کے فرمان کو ڈیجیٹل شکل میں نافذ کرنے کا غیر آئینی طریقہ کار اور سپریم کورٹ کی جان بوجھ کر حکم عدولی قرار دیا گیا۔
 عرضی گاروں نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ ریاستی حکومت کے فرمان کو روکنے کیلئے مداخلت کرے۔ عرضی گزاروں نے دلیل دی  ہے کہ اتر پردیش حکومت کی ہدایات لائسنس کی ضروریات اور کسی کی مذہبی شناخت ظاہر کرنے کے غیر قانونی مطالبہ کے درمیان لائن کو دھندلا کردیتی  ہیں۔یہ درخواست ایڈوکیٹ آکریتی چوبے کے ذریعے دائر کی گئی ہے،جس کی  سماعت آئندہ ہفتہ جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کے سنگھ پر مشتمل بنچ کرے گی۔ یاد رہے کہ  گزشتہ سال  کانوڑ روٹ پر دکانداروں کو مذہبی بنیاد پر اپنے نام کی تختی لگانے کیلئے  یوپی،اتراکھنڈ اور ایم پی حکومتوں نے فرمان جاری کیا تھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK