Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’وزیر ہوکر ایسی زبان استعمال کرتے ہو!‘‘

Updated: May 15, 2025, 11:29 PM IST | New Delhi

ہندوستانی فوج کی اعلیٰ افسر اور آپریشن سیندور کو انجام دینے والی کرنل صوفیہ قریشی کے تعلق سے مدھیہ پردیش کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ کا متنازع بیان ان کا پیچھا چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

Protests are taking place in various parts of the country in support of Colonel Sofia Qureshi and opposition to Vijay Shah. (PTI)
کرنل صوفیہ قریشی کی حمایت اور وجے شاہ کی مخالفت میں ملک میں جگہ جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔(پی ٹی آئی )

ہندوستانی فوج کی  اعلیٰ  افسر اور آپریشن سیندور کو انجام دینے والی کرنل صوفیہ قریشی کے تعلق سے مدھیہ پردیش کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ کا متنازع بیان ان کا پیچھا چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ حالانکہ انہوں نے اپنے بیان کیلئے معافی مانگ لی ہے لیکن اس بیان کی سنگینی اتنی زیادہ ہے کہ اس پرسپریم کورٹ اور اس سے قبل  مدھیہ پردیش ہائی کورٹ تک نے وجے شاہ کی کلاس لے لی۔
سپریم کورٹ میں کیا ہوا ؟
    مدھیہ پردیش کے کابینی وزیر وجے شاہ کو سپریم کورٹ سے اس وقت سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف دئیے گئے انتہائی قابل اعتراض بیان کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے ایف آئی آر منسوخ کرنے اور ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی۔ عدالت عظمیٰ نے ان کی عرضی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ وزیر جیسے ذمہ دار عہدے پر بیٹھے فرد کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی۔ ملک کےنو منتخب چیف جسٹس بی آر گوَئی کی سربراہی والی بنچ اس معاملہ کی سماعت کر رہی تھی۔  چیف جسٹس نے اس عرضی کو مسترد کرنے کی ہدایت دی اور نہایت سخت الفاظ میں کہاکہ ’’آپ وزیر ہیں اور اس حیثیت میں آپ کو یہ زیب دیتا ہے کہ اس طرح کی زبان استعمال کریں؟ کیا یہ ایک وزیر کے لئے مناسب ہے ؟‘‘سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ جب ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہو تو عوامی عہدوںپر بیٹھے افراد سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی ہرگز توقع نہیں کی جا تی۔ عدالت نے کہا کہ وجے شاہ  کے بیان سے سماجی ہم آہنگی پر بھی اثر پڑتا ہے اور ایسے وقت میں ایک خاتون فوجی افسر کو نشانہ بنانا تو قطعی ناقابل قبول ہے۔
وجے شاہ کے وکیل کی دلیل 
  حالانکہ وجے شاہ کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کے موکل نے معافی مانگ لی ہے اور بالکل غیر مشروط معافی مانگی ہے اس لئے اب انہیں راحت ملنی چاہئے۔ وکیل نے یہ دعویٰ بھی کردیا کہ میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے  ہٹاکر کے پیش کیا جس کی وجہ سے یہ تنازع پیدا ہو گیا۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے یہ دلیل قبول نہیں کی بلکہ یہ  سوال کردیا کہ اگر انہیں اس بات کی  شکایت تھی تو وہ فوری طور پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں ہوئے؟ سیدھے یہاں کیوں چلے آئے؟  چیف جسٹس  نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت جمعہ کو کریں گے۔اسی لئے ہم وجے شاہ کو کسی بھی معاملے میں کوئی راحت نہیں دے رہے ہیں کیوں کہ وقت صرف ۲۴؍ گھنٹے کا ہے۔ 
 مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نےدھجیاں اڑا دیں
  اس سے قبل  جے شاہ کے انتہائی متنازع اور توہین آمیز بیان پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جہاں جسٹس اتل سریدھرن اور جسٹس انورادھا شکلا کی بنچ نے وجے شاہ کو بری طرح لتاڑا۔ ساتھ ہی اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے والی پولیس پر بھی جم کر برسے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی ایم پی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں از خود نوٹس لیتے ہوئے وجے شاہ کے بیان پر سخت برہمی ظاہر کی تھی اور مان پور تھانے کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیاتھا ۔
ہائی کورٹ کی  پولیس پر برہمی
  گزشتہ روز ہائی کورٹ کی سختی کے بعد پولیس نے ایف آئی آر تو درج کرلی تھی لیکن یہ اتنے بھونڈے طریقے سے درج کی تھی کہ جب جمعرات کو ایف آئی آر بنچ کے سامنے لائی گئی تو جسٹس اتل سریدھرن بری طرح بپھر گئے۔ انہوں نے ایف آئی آر کی کاپی دیکھتے ہی کہا کہ ’’ یہ ایف آئی آر ہے ؟اسے ایسے انداز میں درج کیا گیا ہے کہ ملزم کو آسانی سے بچ نکلنے کا موقع مل جائے۔ پولیس افسران نے اپنی عقل کا استعمال نہیں کیا ہے بلکہ  اس میں ایسی خامیوں کو برقرار رکھا ہے جن کی مدد سےملزم کو آگے اس ایف آئی آر کو ہی رَد کروانے کا موقع مل جائے۔ کیا پولیس والے یہی چاہتے ہیں ؟ یا پھر ریاستی حکومت کی منشاء یہی ہے؟‘‘ جسٹس شکلا نے کہا کہ پوری ایف آئی آر اتنی مختصر ہے کہ اس میں ملزم کے جرم کی کوئی تفصیل نہیں ہے۔فی الحال ہم اس تفصیل میں نہیں جائیں گے کہ یہ کس نے درج کی ؟ یا کس کے کہنے پر ایسا کیا گیا ہے ؟ لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب اس معاملے میں جتنی بھی تفتیش ہو گی اور پولیس جو بھی کارروائی کرے گی اس کی مکمل نگرانی یہ عدالت کرے گی۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK