Inquilab Logo Happiest Places to Work

زیتون : ۳؍روز میں اسرائیل نے ۳؍سو سے زیادہ گھر تباہ کئے

Updated: August 15, 2025, 11:56 AM IST | Agency | Gaza

گھروں کی تباہی کے سبب لاکھوں افراد بے گھر ،بہت سے لوگ خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

اسرائیلی فوج نے گزشتہ ۳؍ روز کے دوران غزہ کے علاقے زیتون میں ۳۰۰؍ سے زائد گھروں کو مسمار کیا ہے۔غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے بدھ کو کہا کہ اسرائیلی افواج نے زیتون میں بھاری حملے کئے جن میں ۵؍ یا اس سے زیادہ منزلوں والی عمارتوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
 انہوں نے کہا کہ استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے آس پاس کے ڈھانچے منہدم ہوگئے ، کچھ مکانات تباہ ہوگئے جبکہ رہائشی اب بھی اندر ہیں۔
 باسل نے کہا کہ انہدام  پیشگی انتباہ کے بغیرکیا گیا تھا اور شدید بمباری نے امدادی ٹیموں کو زخمیوں تک پہنچنے سے روک دیا تھا۔وسطی غزہ میں واقع زیتون کے علاقے کو قتل عام کے دوران بار بار اسرائیلی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  
 فلسطینی حکام کے مطابق انہدامی کارروائی  کی تازہ ترین لہر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے جاری قبضے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
 شہری دفاع کے عملہ نے بتایا کہ مسلسل بمباری کی وجہ سے بہت سے مقامات تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے خدشہ ہے کہ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
 عینی شاہدین نے بتایا کہ زیتون کے کچھ حصوں میں پورے بلاک کو  تہس نہس کردیا گیا ہے۔ مقامی صحت حکام کے مطابق اکتوبر ۲۰۲۳ء  میں غزہ میں اسرائیل کے قتل عام کا آغاز ہوا تھا جس میں اب تک۶۱؍ ہزار۷۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے نصف خواتین اور بچے ہیں۔
 گھروں کی تباہی نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے   جن میں سے بہت سے لوگ خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
 بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گزشتہ نومبر میں غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گالانت کی گرفتاری کے وارنٹ  جاری کئے تھے۔
 اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا کرناپڑرہا ہے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر شہری املاک کو نقصان پہنچانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK