Inquilab Logo

زومیٹو: صارفین کی تنقید، ڈیلیوری بوائز کے لباس اور گاڑیوں کا رنگ تبدیل کرنے کا فیصلہ واپس

Updated: March 20, 2024, 3:06 PM IST | Mumbai

گزشتہ دن زومیٹو نے ۱۰۰؍ فیصد سبزی خور صارفین کیلئے ’’پیور ویج موڈ‘‘ لانچ کیا تھا جس کے تحت ڈیلیوری بوائز اور ان کی گاڑیوں کا رنگ سبز کیا گیا تھا۔ تاہم، سوشل میڈیا پر شدید تنقیدوں کے بعد آج کمپنی نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ ڈیلیوری بوائز کا یونیفارم اور گاڑیوں کا رنگ تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ وہ سرخ یونیفارم ہی میں ڈیلیوری پہنچائیں گے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

گزشتہ دن زومیٹو کے ’’پیور ویج موڈ‘‘ (۱۰۰؍ فیصد سبزی خور) کے اعلان کے بعد کمپنی کو سوشل میڈیا پر سخت تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا۔ آج زومیٹو کے سی ای او دپندر گوئل نے اعلان کیا ہے کہ وہ ’’ویج‘‘ آپشن کیلئے سبزر رنگ کا استعمال نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارے تمام ڈیلیوری اہلکا ر چاہے وہ روزانہ ڈیلیوری کرنے والے ہوں یا ۱۰۰؍ فیصد ویج پہنچانے والے، سبھی سرخ رنگ کا لباس ہی پہنیں گے البتہ زومیٹو کے ایپ اور ویب سائٹ پر ’’ویج‘‘ کیلئے مخصوص آپشن ہو گا لیکن ڈیلیوری اہلکاروں کی گاڑیوں یا لباس کے رنگ تبدیل نہیں کئے جائیں گے۔ اس فیصلے سے کمپنی نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ سرخ یونیفارم کو’’نان ویج ‘‘ سے نہیں جوڑا جائے گا۔ اس صورت میں کوئی ریسیڈینٹ ویلفیئر اسوسی ایشن (آر ڈبلیو اے) نہ کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی انہیں ڈیلیوری سے روک سکتی ہے۔ ہمارے لئے ہمارے ڈیلیوری اہلکاروں کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔‘‘
کمپنی نے یہ محسوس کیا کہ ڈیلیوری اہلکاروں کے لباس تبدیل ہونے کے بعد صارفین کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ضمن میں زومیٹو کے شریک بانی نے کہا کہ ’’پیور ویج موڈ‘‘ پر تنقیدوں نے کمپنی کو اس مقصد کے غیر ارادی نتائج سے آگاہ کیا ہے۔ صارفین کی محبت اور ان کی تنقیدوں نے ہی ہمیں یہاںتک پہنچے میں مدد کی ہے۔ 

واضح رہے کہ منگل کو زومیٹو نے اپنے فوڈ ڈیلیوری ایپ پر ’’پیور ویج موڈ‘‘ اور ڈیلیوری رائیڈرز کیلئے ’’پیور ویج فلیٹ‘‘ لانچ کی تھی۔ گوئل نے اس سروس کے لانچ ہونے کے بعد کہا تھا کہ یہ ’’۱۰۰؍ فیصد پیور ویج‘‘ بیڑہ اُن صارفین کیلئے ہے جو ’’۱۰۰؍ فیصد ویج‘‘ ہیں۔ سب سے زیادہ سبزی خور ہندوستان ہی میں ہیں، اور وہ اس بات کے تئیں سنجیدہ ہیں کہ ان کا کھانا کیسے تیا ر اور کس طرح ہینڈل کیا جاتا ہے۔’’پیور ویج موڈ‘‘صارفین کو ان ریستوراں کو منتخب کرنے میں مدد فراہم کرے گا جن کے پاس صرف ویج سروس ہی ہوگی۔ اس سروس میں ایسے ریستوراں اور ہوٹلموجودنہیں ہوں گے جو ویج اور نان ویج دونوں فراہم کرتے ہوں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ نان ویج اور نان ویج ریستوراں کی جانب سے فراہم کی جانے والی ویج اشیاء ہماری ’’پیور ویج فلیٹ‘‘ کیلئے ’’گرین ڈیلیوری باکس‘‘ میں شمار نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سروس کا مقصد کسی بھی مذہب کو الگ کرنے یا کسی سیاسی مفاد کے تحت نہیں ہے۔تاہم، زومیٹو کے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے اس پر کافی تنقیدیں کیں۔
کانگریس کے ایم پی کارتی چدمبرم نے گوئل کے پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’کیا یہ بیڑمہ کسی بھی ڈیلیوری اہلکاروں کو ان کے ذاتی انتخاب کی بناء پر خارج کر دےگا ؟‘‘متعدد صارفین نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈیلیوری بوائے سبز اور سرخ رنگ کے لباس زیب تن کریں گے جس سے یہ معلوم کرنا آسان ہو جائے گا کہ وہ ویج کھانا لے جارہے ہیں یا نان ویج۔ اس طرح ہاؤسنگ سوسائٹیز کا سرخ لباس والے اہلکاروں کے مخصوص بیڑے کے داخلے پر پابندی لگانا آسان ہو جائے گا۔ 
اس تشویش کا جواب دیتے ہوئے گوئل نے منگل کی رات کہا تھا کہ کمپنی اس کیلئے ریسیڈینٹ ویلفیئر اسوسی ایشنز کے ساتھ کام کرے گی تا کہ اس طرح کا کوئی معاملہ پیش نہ آئے۔ انہوںنے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ یہ رائے بھی ہے کہ کچھ سوسائٹیز ہمارے ڈیلیوری بوائز کے داخلے پر پابندی عائد کریں گی۔ ہم اس طرح کے کسی بھی معاملے کیلئے محتاط رہیں گے اور آر ڈبلیو اے کے ساتھ کام کریں گے کہ اس طرح کاکوئی معاملہ درپیش نہ آئے۔ ہم اس تبدیلی کے بعد اپنی سماجی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں اور اگر ضرورت پیش آئی تو ہم ایسے مسائل حل کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی تھی کہ یہ میرا وعدہ ہے کہ اگر اس تبدیلی کی وجہ سے ہمیں کوئی بھی منفی سماجی اثر دیکھنے کو ملاتو ہم اپنا فیصلہ واپس لے لیں گے۔‘‘
ان تمام باتوں کے بعد آج زومیٹو نے اعلان کیا کہ وہ اپنے ڈیلیوری بوائز کے لباس اور گاڑیوں میں فرق نہیں کرے گا البتہ اس کے ایپ پر ’’۱۰۰؍ فیصد ویج‘‘ کا آپشن موجود ہوگا جہاں سے ۱۰۰؍ فیصد سبزی خور افراد اپنے لئے کھانا آرڈر کرسکیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK