سوئزر لینڈ کے اسٹار راجر فیڈرر میں کھیل سے پہلے اپنے حریف کو اپنی مسکراہٹ سے شکست دینے کی صلاحیت بھی تھی
EPAPER
Updated: September 17, 2022, 1:30 PM IST | Agency | New Delhi
سوئزر لینڈ کے اسٹار راجر فیڈرر میں کھیل سے پہلے اپنے حریف کو اپنی مسکراہٹ سے شکست دینے کی صلاحیت بھی تھی
راجر فیڈرر نے جیسے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو سبھی کے دل ٹوٹ گئے۔ اس اعلان پر یقین نہیں ہورہا تھاکیونکہ دل یہ ماننے کو تیار نہیں تھا۔ سوئس بادشاہ کا اعلان جوں کا توں رہا۔ راجر کی خوبصورت مسکراہٹ، بس ان کی آنکھوں کے سامنے چمکی۔ ایک واضح ہنسی۔ پیاری مسکراہٹ، جو ایک میچ میں شکست کے بعد بھی ویسی ہی رہتی ہے جیسا کہ فتح کے بعد۔ تب ان کے سب سے بڑے حریف رافیل ندال کو لکھنا پڑا’’ `کاش یہ دن کبھی نہ آئے۔ ‘‘ جیسے ہی راجر فیڈرر کا ذکر آتا ہے، ومبلڈن اور گرینڈ سلیم خطاب میں ان کا دور بہت سے کھیلوں کے شائقین کے ذہنوں میں آتا ہے۔ لیکن راجر فیڈرر گرینڈ سلیم خطاب کے بعد کی بات ہے۔ زیادہ کھلاڑیوں نےگرینڈ سلیم جیتا ہے۔ فیڈرر کے ہم عصر اور لیجنڈری کھلاڑی رافیل ندال اور نوواک جوکووچ اب ان سے بہت آگے نکل چکے ہیں لیکن فیڈرر نے گرینڈ سلیم کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ فیڈرر میں کھیل سے پہلے اپنے حریف کو اپنی مسکراہٹ سے شکست دینے کی صلاحیت بھی تھی۔ انہیں کھیلتے ہوئے دیکھ کر رچرڈ ہیڈلی بھی اکثر یاد آ جاتے ہیں۔ جنٹلمین گیم کا سب سے بڑا شریف آدمی۔ ایک قصہ جو بہت یادگار ہے۔ فیڈرر ایک میچ سے محروم تھے۔ میچ میں نوواک جوکووچ سامنے تھے اور فیڈرر میچ پوائنٹ پر تھے۔ فیڈرر سروس کرنے ہی والے تھے کہ جب جوکووچ اچانک اپنی جگہ سے ہٹ گئے اور وہ ٹہلنے لگے۔ یہ ایک نقطہ نظر سے وقت کا ضیاع تھا۔ مخالف کی یکسوئی کو توڑنے کی کوشش تھی۔ بالکل اسی طرح جیسے گیری کوسپوروف نے ایک بار وشوناتھن آنند کے خلاف کوشش کی تھی۔اسی طرح ۲؍ پوائنٹس سے پیچھے رہنے کے بعد چل رہے جوکووچ نے بھی اگلا پوائنٹ جیت لیا۔ جوکووچ نے اپنے اگلے پوائنٹ پر بھی یہی کیا۔ جیسے ہی فیڈرر سروس کیلئے تیار ہوئے، جوکووچ اپنی جگہ سے ہٹ گئے، لگاتار دوسری بار گیند ہوا میں اچھالی۔ جوکووچ نے اپنے مداحوں سے کہا کہ وہ تالیاں بجا کر ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ مداحوں نے تالیاں بجا کر ان کی حمایت میں نعرے بھی لگائے۔ جوکووچ نے اگلا پوائنٹ بھی جیت لیا۔ لگاتار دوسرا پوائنٹ حاصل کر کے وہ گیم کو ٹائی بریکر میں لے گئے اور پھر نہ صرف گیم جیت لیا بلکہ میچ بھی جیت لیا۔ لیکن بات فیڈرر سے شروع ہوئی تھی۔ اس میچ کے بعد فیڈرر جس مسکراہٹ کے ساتھ کورٹ سے نکلے اسے دیکھ کر شاید ہی کوئی کہہ سکے کہ وہ جیت نہیں پائے۔