Inquilab Logo

ارچنا دیوی: نامساعد حالات میں ورلڈ چمپئن بننے والی کرکٹر

Updated: January 31, 2023, 1:29 PM IST | Lucknow

انڈر ۱۹؍ ٹیم کی کھلاڑی والد کے سائے سے محروم رہی۔ والدہ نے سخت محنت کرکے اپنی بیٹی کا خواب پوراکیا۔ کلدیپ یادو نے سرپرستی کی

photo;INN
تصویر :آئی این این

  ارچنا دیوی جنہوں نے ۴؍ برس کی عمر میں اپنے والد کو گنوا دیا تھا، نے اپنی والدہ کی محنت اور اپنے سرپرست، ہندوستانی کرکٹر کلدیپ یادو کی لگن کے بل بوتے پر نامساعد حالات میں بھی کرکٹ کیلئے اپنے جذبے کو زندہ رکھا۔ ارچنا دیوی نشاد ہندوستانی ٹیم کی رکن ہیں جنہوں  نے پہلا انڈر۱۹؍ ویمنز ورلڈ کپ جیت کر تاریخ رقم کردی۔ ارچنا دیوی نے جنوبی افریقہ میں انگلینڈکے خلاف انڈر۱۹؍ ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں ۳؍ اوورس میں۱۷؍ رن دے کر ۲؍ وکٹ حاصل کئے۔
 ان کی کامیابی کے پیچھے قربانیوں کا ایک طویل سلسلہ ہے، جس کا آغاز اناؤ ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں بھوسے سے بنے گھر سے ہوا۔ والدہ  ساوتری دیوی نے اپنے شوہر کو کینسر کی وجہ سے گنوا دیا۔ اس وقت ارچنا صرف ۴؍ سال کی تھیں۔ ایسے میں اس کیلئے اپنی بیٹی  کے خوابوں کو زندہ رکھنا آسان نہیں تھا۔ وہ کرکٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھیں لیکن انہیں اپنی بیٹی کی کامیابی پر فخرہے۔ ساوتری دیوی نے کہا’’میں کرکٹ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی لیکن میں اپنی بیٹی کو میدان میں کھیلتے  ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں۔ اتوار کی  رات فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا ’’ اماں ہم جیت گئے ہیں۔ تب سے من بہت خوش ہے، کاش اس کے باپو بھی اس خوشی میں شامل ہوتے۔‘‘ وہ اتوارکی رات سے گاؤں میں لڈو بانٹ رہی ہیں اور بیٹی کے واپس آنے پر مزید لڈو بانٹیں گی، انہوں نے بتایا کہ جب ایک مقامی پولیس افسر کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے ان کے گھر انورٹر اور بیٹری بھیجی اور پورا گاؤں مل کر دیکھتا رہا۔کلدیپ اور ارچنا کے کوچ کپل پانڈے نے کہا’’میچ جیتنے کے بعد اتوار کی رات ارچنا سے بات ہوئی، جو اپنی جیت سے بہت خوش تھی اور اب اس کا خواب ٹیم انڈیا کیلئے کھیلنا ہے۔‘‘ دارالحکومت لکھنؤ سے تقریباً۱۰۰؍ کلومیٹر دور اناؤ کی تحصیل بنگاراماؤ میں گنگا کٹری کے رتائی پوروا گاؤں میں ہندوستان کی جیت کے بعد خوشی کا ماحول ہے۔ میچ ختم ہونے کے بعد گاؤں کے لوگوں نے گانا گا کر اور ناچ کر جشن منایا۔
 روہت شرما نے کہا کہ ارچنا کو چھٹی جماعت میں گنج مراد آباد کے کستوربا گاندھی ریزیڈنشیل اسکول میں داخل کروایا گیا، جہاں ٹیچر پونم گپتا نے ان کی کھیل کی صلاحیتوں کو پہچانا۔ ۸؍ویں جماعت مکمل کرنے کے بعدپونم اسے کانپور میں پانڈے کے پاس لے گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK