سوریہ کمار کی قیادت میں ٹیم انڈیا کے طوفان کو روکنا پاکستان،سری لنکا اور بنگلہ دیش کیلئے مشکل ہوگا۔پہلے مقابلے میں آج افغانستان اور ہانگ کانگ آمنے سامنے ہوں گے۔
EPAPER
Updated: September 09, 2025, 12:21 PM IST | Agency | Dubai
سوریہ کمار کی قیادت میں ٹیم انڈیا کے طوفان کو روکنا پاکستان،سری لنکا اور بنگلہ دیش کیلئے مشکل ہوگا۔پہلے مقابلے میں آج افغانستان اور ہانگ کانگ آمنے سامنے ہوں گے۔
سوریہ کمار یادو کی قیادت میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم منگل سے شروع ہونے والے ایشیا کپ ٹی ۔۲۰؍ٹورنامنٹ میں پاکستان اور سری لنکا کی موجودگی کے باوجود خطاب کے مضبوط دعویدار کے طور پر آغاز کرے گی۔ ٹورنامنٹ کا آغاز ابوظہبی میں افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان ہونے والے میچ سے ہوگا، لیکن سب کی نگاہیں دبئی پر مرکوز ہوں گی، جہاں ستاروں سے سجی ہندوستانی ٹیم بدھ کو اپنے پہلے میچ میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پر بڑی جیت حاصل کرنے کے ارادے سے میدان میں اترے گی۔
ایشیا کپ اس سے پہلے ٹی۔۲۰؍ ورلڈ کپ کےلئے ڈریس ریہرسل کے طور پر کام کرتا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں ہے۔ اس کے باوجود ہندوستانی ٹیم ایشیا میں اپنا غلبہ برقرار رکھنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ہندوستان کا ایشیا کپ میں ریکارڈ اچھا رہا ہے اور اس بار تو ٹیم پورے فارم میں نظر آرہی ہے۔ ایسے میں اسے ہرانا کسی بھی ٹیم کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔ ہندوستانی ٹیم کے تعلق سے اعتماد اتنا زیادہ ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اجیت آگرکر اور ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے ایک بار بھی ایشین کرکٹ کونسل کی طرف سے منظور شدہ ۱۷؍ رکنی ٹیم کا انتخاب کرنے پر غور نہیں کیا۔ اس کے بجائے انہوں نے آئی سی سی مقابلوں کی طرح ۱۵؍کھلاڑیوں کا انتخاب کیا۔
نویں بار برصغیر کا خطاب جیتنے سے (۷؍ بار ون ڈے فارمیٹ میں اور ۲۰۱۶ء میں ایک بار ٹی ۔۲۰؍فارمیٹ میں) نہ تو سوریہ کمار کو اور نہ ہی گمبھیر کو کوئی اضافی کریڈٹ ملے گا۔لیکن ٹرافی سے کم کچھ بھی تنقید کو دعوت دے گا، کیونکہ ساڑھے چار ماہ بعد ہندوستان اور سری لنکا ٹی ۔۲۰؍ ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔سوریہ کمار کی ٹیم ورلڈ کپ سے پہلے تقریباً ۲۰؍میچ کھیلے گی جس میں ایشیا کپ کا فائنل بھی شامل ہے۔ ہندوستان ان میچوں سے ورلڈ کپ کیلئے صحیح امتزاج تیار کرنا چاہے گا۔ ہندوستان اس فارمیٹ میں اتنا مضبوط ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح کی ۳؍ ٹیمیں اتار سکتا ہے۔
سوریہ کمار اب تک شاندار کپتان رہے ہیں اور ان کا جیت کا ریکارڈ ۸۰؍ فیصد ہے، لیکن اب قیادت کے گروپ میں نائب کپتان شبھ من گل ہوں گے۔ لہٰذا یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ٹی ۔۲۰؍ کپتان اور ٹیسٹ کپتان کس طرح یک زبان ہو کر ایک ہی راگ الاپتے ہیں۔جس طرح سے ہندوستانی بلے بازوں نے ٹی ۔۲۰؍بلے بازی کو نئی شکل دی ہے اور آئی پی ایل کے تجربے کو دیکھتے ہوئے پاکستان اور سری لنکا جیسی ٹیموں کیلئے اس کی برابری کرنا مشکل ہو گیا ہے، جو ڈیڑھ دہائی پہلے تک برابری پر تھیں۔اس لئے ایشیا کپ میں اس بات کو لے کر کم دلچسپی ہے کہ اسے کون جیت سکتا ہے بلکہ اس بارے میں زیادہ ہے کہ ہندوستان کو کون روک سکتا ہے۔
پاکستان اور سری لنکا دونوں کی ٹیمیں تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہیں اور ان کیلئے ہندوستان کی مضبوط ٹیم کا سامنا کرنا مشکل ہوگا۔پاکستان نے اپنے تجربہ کار بلے باز بابر اعظم اور محمد رضوان کو ٹیم میں شامل نہیں کیا ہے۔ اس کی کامیابی کافی حد تک اس بات پر منحصر ہوگی کہ شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور حسن علی ہندوستان کی جارح بلے بازی کے سامنے کیسی گیندبازی کرتے ہیں۔پاکستان نے سہ فریقی سیریز کے کم اسکور والے فائنل میں افغانستان کو ۷۵؍ رنوں سے ہرا دیا جہاں شارجہ کی سست پچ پر اس کے اسپنروں کا غلبہ رہا۔ اس جیت سے یقیناً اس کا اعتماد بڑھا ہوگا۔
چرتھ اسالنکا کی کپتانی میں سری لنکا کی کارکردگی بھی بری نہیں ہے، لیکن کیا وہ ٹورنامنٹ میں ۶؍ سے ۷؍ میچ جیتنے کی مستقل مزاجی برقرار رکھ پائیں گےیہ ایک بڑا سوال ہے۔یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا بنگلہ دیش پورے ٹورنامنٹ میں چیلنج برقرار رکھ پائے گا۔گروپ’ بی‘ میں ہانگ کانگ کے علاوہ بنگلہ دیش دوسری ایسی ٹیم ہے جن کے ابتدائی مرحلے میں باہر ہونے کا پورا امکان ہے۔ایسے میں ہندوستان کے سامنے واحد رکاوٹ افغانستان نظر آتا ہے جس کا اسپن اٹیک کافی مضبوط ہے اور اس کے پاس اچھے بلے باز بھی ہیں۔متحدہ عرب امارات، عمان اور ہانگ کانگ کے لئے یہ ایک اہم ٹورنامنٹ ہے۔ اس مقابلے میں وہ پچھلے کچھ برسوں میں اپنی ترقی کا اندازہ لگانا چاہیں گے۔
سنجو سیمسن کی نگاہیں دھونی کے ریکارڈ پر!
ایشیا کپ میں سنجو سیمسن ہندوستان کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کا ٹی۔۲۰؍میں بطور وکٹ کیپر بلے باز سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں۔ دراصل مہندر سنگھ دھونی کے نام کسی وکٹ کیپر کے ذریعے بین الاقوامی ٹی۔۲۰؍ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے ۸۵؍ میچوں میں ۵۲؍ چھکے لگائے ہیں۔ ابھی تک کوئی وکٹ کیپر بلے باز یہ ریکارڈ نہیں توڑ سکا ہے لیکن سنجو سیمسن اس کے بہت قریب ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اس وقت مکمل فارم میں ہیں۔ فی الحال سنجو سیمسن ۳۶؍ چھکے لگا چکے ہیں اور ٹیم انڈیا کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی سے صرف ۱۷؍ چھکے پیچھے ہیں۔ اگر سنجو سارے میچ کھیلتے ہیں تو امید ہے کہ وہ دھونی کا ریکارڈ توڑ دیںگے۔