• Fri, 14 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار انتخابی نتائج ۲۰۲۵ء: بہار میں این ڈی اے کی برتری، مہاگٹھ بندھن کافی پیچھے

Updated: November 14, 2025, 1:22 PM IST | Patna

بہار اسمبلی انتخابات کے ابتدائی نتائج میں این ڈی اے بھاری سبقت کے ساتھ دو تہائی اکثریت کی جانب بڑھ رہی ہے جبکہ مہاگٹھ بندھن کافی پیچھے ہے۔

Early trends suggest the ruling NDA is comfortably crossing the majority mark. Photo: INN
ابتدائی رجحانات میں حکمران این ڈی اے آرام سے اکثریت پار کرتی نظر آئی۔ تصویر: آئی این این

بہار انتخابی نتائج میں این ڈی اے جمعہ کو بہار میں اپنی بلند بانگی ’’۱۶۰؍ پار‘‘ کے ہدف کو عبور کرنے کی راہ پر گامزن نظر آئی جہاں ابتدائی رجحانات نے دکھایا کہ حکمران اتحاد ۲۴۳؍ رکنی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ تیجسوی یادو کی آر جے ڈی کی قیادت والا مہاگٹھ بندھن لڑکھڑاتا ہوا نظر آیا۔ صبح۸؍ بجے ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوا اور ڈاک کے ذریعے آنے والے بیلٹوں نے نتیش کمار کی قیادت والے این ڈی اے کو شروع ہی میں سبقت دلائی۔ چند گھنٹے بعد ملنے والے رجحانات میں بی جے پی جس نے برابر سیٹوں کی تقسیم پر اصرار کیا تھا، جے ڈی یو سے آگے نکلتی ہوئی دکھائی دی جس نے اتحاد کے اندر ’’بڑے بھائی‘‘ کی پوزیشن کیلئے رسہ کشی کی فضا پیدا کر دی۔ 
آر جے ڈی، جو پچھلے انتخابات میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی، اس بار اپنی نصف سے زیادہ سیٹیں گنواتی نظر آئی جبکہ اس کی اتحادی کانگریس ایک بار پھر کمزور کڑی ثابت ہوئی۔ پرشانت کشور کی ’جن سوراج پارٹی‘، جسے کبھی ان انتخابات کا ایکس-فیکٹر کہا جارہا تھا، ’’فرش پر‘‘ دکھائی دی۔ ایگزٹ پولز پہلے ہی این ڈی اے کی برتری کی نشان دہی کر چکے تھے۔ گنتی کے ابتدائی مراحل میں جے ڈی یوکی مضبوط سبقت کے بعد ’سشاسن بابو‘ نتیش کمار تاریخی دسویں بار بہار کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھانے کے قریب دکھائی دے رہے ہیں۔ 
بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کی تازہ ترین صورتِ حال
(۱)ابتدائی رجحانات میں حکمران این ڈی اے آرام سے اکثریت پار کرتی نظر آئی، جو۱۹۷؍ نشستوں پر برتری رکھے ہوئے تھی۔ مہاگٹھ بندھن۴۵؍ نشستوں پر آگے چلتے ہوئے پیچھے دکھائی دیا۔ پرشانت کشور کی نئی سیاسی جماعت ایک بھی نشست نہ کھول سکی جبکہ اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم تین حلقوں میں برتری میں تھی۔ بی جے پی ۸۶؍ نشستوں پر آگے تھی، جبکہ نتیش کمار کی جے ڈی یو۷۶؍ نشستوں پر برتری کے ساتھ اس کے تعاقب میں رہی۔ چھوٹے اتحادیوں میں، چراغ پاسوان کی ایل جے پی (آر وی)۲۱؍ نشستوں پر، اور جیتن رام مانجھی کی ایچ اے ایم۵؍ نشستوں پر آگے تھی۔ سابق مرکزی وزیر اپندر کشواہا کی آر ایل ایم۶؍ میں سے۳؍ نشستوں پر سبقت میں رہی۔ 
(۲)مہاگٹھ بندھن میں آر جے ڈی سب سے آگے رہی، جو۳۴؍ نشستوں پر لیڈ حاصل کئے تھی۔ کانگریس نے۶۱؍ میں سے صرف۵؍ نشستوں پر برتری حاصل کی۔ سی پی آئی (ایم) دو اور سی پی آئی (ایم ایل) چھ نشستوں پر آگے دکھائی دیں۔ 
(۳)لالو پرساد یادو کے صاحبزادے تیج پرتاپ جنہوں نے اپنی نئی جماعت ’جن شکتی جنتا دل‘ بنائی مہواسیٹ پر پیچھے رہے۔ ان کے ناراض بھائی تیجسوی یادو، جو ابتدا میں پیچھے تھے، خاندان کے گڑھ راگھو پور میں دوبارہ سبقت میں آگئے۔ 
 (۴)این ڈی اے کی شاندار کارکردگی مبینہ ’’نیمو‘‘ لہر (نتیش + مودی) کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جے ڈی یو سربراہ کی فلاحی اسکیموں اور خواتین ووٹرز کی ریکارڈ تعداد نے انہیں مضبوطی بخشی جبکہ وزیر اعظم مودی نے جارحانہ انتخابی مہم کے دوران آر جے ڈی پر ’’جنگل راج‘‘ کے بیانیے کو نہایت شدت سے اٹھایا۔ 
(۵) سرحدی سیمانچل میں بھی حکمران اتحاد کو بڑھت ملتی دکھائی دی۔ اس مسلم اکثریتی علاقے میں بی جے پی نے ’گھس پیٹیوں ‘ یعنی مبینہ غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کو شدت سے اٹھایا، جو انتخابی جلسوں میں غالب موضوع رہا۔ 
(۶) دو مرحلوں میں ہونے والی ووٹنگ میں بہار نے۹۱ء۶۶؍ فیصد کی ریکارڈ ٹرن آؤٹ درج کروائی، جو۱۹۵۱ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یہ اضافہ فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ ریاست میں زیادہ ٹرن آؤٹ اکثر تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔ 
(۷)خواتین نے مردوں کے مقابلے میں ۳ء۴؍ لاکھ زائد ووٹ ڈالے، حالانکہ فہرست میں ان کی تعداد کم تھی۔ پہلے مرحلے میں ۶۹؍اور دوسرے میں ۷۴؍ فیصد خواتین ووٹرز نے پولنگ کی جو نتیجے کو نتیش کمار کے حق میں موڑ سکتی ہے۔ ان کی۲۰؍ سالہ حکمرانی میں سائیکل اسکیم سے لے کر نقد امداد تک بیشتر فلاحی منصوبے خواتین کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے۔ 
(۸) اگر این ڈی اے نے اپنی برتری برقرار رکھی تو نتیش کمارجنہیں مہم کے آغاز سے قبل بہت سے تجزیہ کاروں نے ’خارج شدہ‘ سمجھ لیا تھاپانچویں بار وزیر اعلیٰ بن کر واپس آئیں گے۔ تاہم، وہ اینٹی انکمبنسی اور خراب صحت جیسے چیلنجوں سے دوچار ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK