Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’عالمی کپ میں وراٹ کو چوتھے نمبر پر بلے بازی کرنی چاہئے‘‘

Updated: May 10, 2024, 11:36 AM IST | Abhishek Tripathi | New Delhi

انقلاب کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے برائن لارا نے کہا کہ کوہلی سے پہلے سوریہ کمار یادو کو بلے بازی کیلئے بھیجنا ٹیم انڈیا کےلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

Former West Indies batsman Brian Lara. Photo: INN
ویسٹ انڈیز کے سابق بلے باز برائن لارا۔ تصویر : آئی این این

ویسٹ انڈیز کے کرکٹ کھلاڑی برائن لارا دنیا کے عظیم بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ گزشتہ سال آئی پی ایل میں متعارف کرائے گئے متنازعہ ’امپیکٹ پلیئر‘ اصو4ل کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ٹیموں کیلئے ایک کے بجائے ۲؍ `امپیکٹ پلیئرکو میدان میں اتارنے کا انتظام ہونا چاہیے۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی اس کے نفاذ کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے آنے والے ٹی۔ ۲۰؍ورلڈ کپ کیلئے ہندوستانی بیٹنگ آرڈر میں چوتھے نمبر پر وراٹ کوہلی اور تیسرے نمبر پر سوریہ کمار یادو کو بلے بازی کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔ انقلاب نے آئی پی ایل کے موجودہ سیزن، کھلاڑیوں کےفارم اور امپیکٹ پلیئر کے بارے میں برائن لارا کے ساتھ خصوصی بات چیت کی جو اس طرح ہے۔ 
سوال :آئی پی ایل کے متنازعہ’`امپیکٹ پلیئر‘ اصول پر آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب: میں نے اس کے بارے میں کئی بار بات کی ہے۔ میری رائے تھوڑی مختلف ہے۔ میرے مطابق ایک کے بجائے ۲؍ `امپیکٹ پلیئرز لینے کا اصول ہونا چاہیے۔ میرے خیال میں آج کل بہت سی ٹیمیں دباؤ میں آتی ہیں اور ایک بلے باز کو میدان میں اتارتی ہیں اور اگر وہ بغیر کوئی اثر ڈالے آؤٹ ہو جاتا ہے تو ٹیم اس قابل نہیں رہتی کہ وہ بولر کو استعمال کر سکے۔ آج کل میں نے بہت سے میچوں میں ایسا ہوتےدیکھا ہے کہ بلے باز ایک متاثر کن کھلاڑی کے طور پر آئے اور وہ کوئی خاص شراکت نہیں کر سکے۔ کرکٹ میں `امپیکٹ پلیئر کی طرح فٹ بال میں `متبادل کھلاڑی آتا ہے جو میچ کے آخری لمحات میں میدان پر آتا ہے۔ یہ مکمل طور پر تازگی بخش ہے اور کھیل میں نئی ​​توانائی ڈالتا ہے، تو کیوں نہ اس اصول کو صحیح طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ وہ جب چاہے استعمال کر سکے۔ اگر وہ بلے بازوں کی جگہ ۲؍ گیند باز چاہتے ہیں تو انہیں گیند باز مل جاتے ہیں۔ اگر آپ بلے سے جدوجہد کر رہے ہیں اور آپ کے پاس ۲؍ `امپیکٹ کھلاڑی ہیں تو آپ ۲؍ بلے بازوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس ۲؍ متاثر کن کھلاڑی ہیں اور آپ نے بلے سے جدوجہد نہیں کی ہے، تو آپ اسے اپنے بولنگ اٹیک کو مضبوط بنانے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔ مجھے یہ اصول بہت پسند ہے، حالانکہ بہت سے لوگوں کو یہ اصول پسند نہیں ہے۔ میرے خیال میں یہ کھیل میں ایک نئی جہت لاتا ہے۔ 
سوال:اس سیزن میں کس ٹیم نے آپ کو سب سے زیادہ متاثر کیا اور کیوں ؟
جواب:اگر میں کارکردگی کی بات کروں تو راجستھان رائلز ایک ایسی ٹیم ہے جو ہر میدان میں مضبوط ہے۔ ٹاپ آرڈر بیٹنگ ہو، مڈل آرڈر بلے بازی ہو، پاور ہٹنگ ہو، تیز گیند بازی ہو یا اسپن بولنگ، ان کے کھلاڑی ہر میدان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پچھلے دو تین برسوں میں اس ٹیم نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ میرے خیال میں یہ سال ان کا ہو سکتا ہے۔ تاہم، جب آپ پلے آف میں پہنچ جاتے ہیں، تو خراب کارکردگی آپ کے کپ جیتنے کے خوابوں کو پٹری سے اتار سکتی ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ وہ کپ جیتیں گے لیکن اس ٹیم نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ 
سوال:ٹی۔ ۲۰؍فارمیٹ میں کچھ ہندوستانی بلے بازوں کے اسٹرائیک ریٹ کے بارے میں بحث کی جاری ہے اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:میرے خیال میں آج ٹی۔ ۲۰میں اسٹرائیک ریٹ بہت اہم ہے۔ کچھ گیند بازوں کیخلاف سخت مقابلہ ہو سکتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ یہ کھلاڑی کسی خاص بولر کے خلاف ۱۰۰؍کے اسٹرائیک ریٹ سے رن بنائے اور دوسرے گیندبازکیخلاف ۲۵۰ ؍ کے اسٹرائیک ریٹ سے۔ اس سے سب کچھ برابر ہو جاتا ہے۔ اسٹرائیک ریٹ صرف موضوعی ہے۔ میں اپنی ٹیم میں وراٹ کوہلی جیسا کھلاڑی رکھنا چاہوں گا جس پر میں بھروسہ کر سکتا ہوں۔ وہ اسٹرائیک کو بدلتے رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایسی صورتحال میں وہ بڑی ہٹ لگانے والے کھلاڑیوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیتے ہیں۔ اس پر بہت سے لوگ ان پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ایسے حالات میں وہ معاون کردار ادا کرتے ہیں۔ آپ عظیم کھلاڑیوں کو اکثر ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھتے، لیکن وہ کرتے ہیں۔ جب گیند ان کے موافق ہوتی ہے تو وہ بڑے شاٹس بھی مارتے ہیں، ورنہ وہ اپنے ساتھی کو بڑے شاٹس مارنے کا موقع دیتے ہیں۔ جیکس نے ان کے ساتھ کھیلتے ہوئے بہت کم وقت میں سنچری بنائی تھی۔ آپ کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے۔ کبھی کبھی آپ کو ۲۳۰؍اور کبھی صرف ۱۷۵؍رنوں کی ضرورت ہوتی، لیکن آپ کو اس کے لئے پچ پر لڑنا پڑتا ہے۔ ایسی صورتحال میں کم اسٹرائیک ریٹ والے بلے باز جدوجہد کر کے آپ کوکامیابی سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔ 
سوال:کیا ہندوستان کو ٹی۔ ۲۰؍ ورلڈ کپ میں وراٹ کو بطور اوپنر استعمال کرنا چاہئے؟
جواب:میرے خیال میں وراٹ کو ورلڈ کپ میں چوتھے نمبر پر بلے بازی کرنی چاہیے اور سوریہ کمار یادو کو تیسرے نمبر پر بلے بازی کیلئے بھیجنا چاہیے جہاں وہ میچ ونر کے طور پر کھیل سکیں۔ چاہے انہیں دوسری گیند سے بلے بازی کا موقع ملے یا دوسرے اوور یا آٹھویں اوور سے۔ ان کیلئے گیندبازوں پر حاوی ہوکر کھیلنا سب سے اہم ہوگا۔ ورلڈ کپ میں ہندوستان کی کامیابی کے لئے ان کی بلے بازی فیصلہ کن ثابت ہوگی۔ مجھے لگتا ہے کہ وراٹ مڈل آرڈر میں آ کر چوتھے نمبر پر بلے بازی کر سکتے ہیں، جہاں وہ اسٹرائیک کو تبدیل کر سکتے ہیں اور سامنے والے کھلاڑیوں کو بڑے شاٹس مارنے کے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔ سوریہ کمار ہو یا شیوم دوبے ان کےلئے وراٹ اینکر کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK