Updated: December 26, 2025, 12:43 PM IST
| Johannesburg
ٹیمبا باوما نے خود پر فقرہ کسنے کے تعلق سے وضاحت کی ۔ساتھ ہی جنوبی افریقہ کے کوچ کے ٹیم انڈیا پر تبصرہ کو بھی نامناسب قرار دیا۔
ٹیمبا باوما(دائیں)رشبھ پنت کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این
جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما نے ہندوستان کے حالیہ دورے کے دوران پیش آنے والے واقعات پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جسپریت بمراہ اور رشبھ پنت نے ایک نازیبا تبصرے کے لئے معافی مانگ لی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ جنوبی افریقہ کے کوچ شکرای کونراڈ کو ’ہندوستان کو گھٹنوں پر لانے‘ جیسے سخت الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ ۲؍ ٹیسٹ، ۳؍ ون ڈے اور ۵؍ ٹی ۔۲۰؍ میچوں پر مشتمل اس دورے میں جنوبی افریقہ نے ہندوستان میں ۲۵؍ سال بعد ٹیسٹ سیریز جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا، تاہم وہ وہائٹ بال سیریز (ون ڈے اور ٹی ۔۲۰) ہار گئے تھے۔باوما نے ’ای ایس پی این کرک انفو‘ پر اپنے کالم میں لکھا’’مجھے علم ہے کہ میرے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا تھا جہاں انہوں نے اپنی زبان میں میرے بارے میں کچھ کہا تھا۔ لیکن دن کے اختتام پر ۲؍ سینئر کھلاڑیوں، رشبھ پنت اور جسپریت بمراہ نے آ کر مجھ سے معافی مانگ لی۔‘‘
انہوں نے کولکاتا میں پہلے ٹیسٹ کے دوران پیش آنے والے اس واقعے کا ذکر کیا جس میں بمراہ اور پنت نے ان کے قد پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ’بونا‘ کہا تھا۔ باوما نے کہا’’جب معافی مانگی گئی تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ کس بارے میں ہے۔ میں نے اس وقت وہ الفاظ نہیں سنے تھے اور مجھے اس بارے میں اپنے میڈیا منیجر سے بات کرنی پڑی۔‘‘باوما نے مزید کہا’’جو میدان پر ہوتا ہے وہ میدان ہی میں رہ جاتا ہے، لیکن آپ یہ نہیں بھولتے کہ کیا کہا گیا تھا۔ آپ اسے ایک ترغیب کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن کوئی دشمنی نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے گوہاٹی میں دوسرے ٹیسٹ کے دوران کوچ شکرای کونراڈ کے تبصرے پر بھی بات کی، جس میں کوچ نے کہا تھا کہ مہمان ٹیم ہندوستانی ٹیم کو ’گھٹنوں کے بل‘ لانا چاہتی ہے۔ حالانکہ کونراڈ نے بعد میں اپنے اس بیان پر معذرت کر لی تھی۔باوما نے اس حوالے سے کہا’’شکرای کو بھی اپنے تبصرے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھ پر میڈیا کا کافی دباؤ تھا اور مجھ سے ان کے بیانات کی وضاحت طلب کی جا رہی تھی۔ مجھے لگا کہ شکرای خود اس بات کی وضاحت کرنے کیلئے بہترین پوزیشن میں تھے۔‘‘انہوں نے اعتراف کیا’’جب میں نے پہلی بار یہ (گھٹنوں پر لانے والا تبصرہ) سنا تو مجھے اچھا نہیں لگا۔ لیکن اس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ ٹیسٹ سیریز کتنی مشکل اور مسابقتی تھی اور ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں کےلئے اس کی کیا اہمیت تھی۔ شکرای نے ون ڈے سیریز کے بعد اس معاملے کو ختم کیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ بہتر الفاظ کا انتخاب کر سکتے تھے اور میں ان کی اس بات سے متفق تھا۔