چینی جارحیت کے خلاف سوال اٹھایاجارہا ہےکہ بی سی سی آئی آئی پی ایل کے ٹائٹل اسپانسر کی حیثیت سے کسی چینی کمپنی کو کیسے برقرار رکھ سکتی ہے؟
EPAPER
Updated: August 05, 2020, 11:42 AM IST | Agency | New Delhi
چینی جارحیت کے خلاف سوال اٹھایاجارہا ہےکہ بی سی سی آئی آئی پی ایل کے ٹائٹل اسپانسر کی حیثیت سے کسی چینی کمپنی کو کیسے برقرار رکھ سکتی ہے؟
ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر تناؤ کے اثرات اب کھیلوں پر نظر آنے لگے ہیں اور انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کی ٹائٹل اسپانسر چین کی موبائل کمپنی ویوو ہندوستان میں بڑھتے احتجاج کے بعد آئی پی ایل کا ساتھ چھوڑ سکتی ہے۔
ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئی پی ایل کے۱۳؍ ویں ایڈیشن کا انعقاد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ۱۹؍ ستمبر سے۱۰؍ نومبر تک منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آئی پی ایل کی گورننگ کونسل نے گزشتہ اتوار کو اعلان کیا تھا کہ ویوو سمیت اس کے تمام اسپانسرز کو برقرار رکھا گیا ہے لیکن اس کے بعد ملک میں چینی جارحیت کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں اورسوال اٹھایاجارہا ہےکہ بی سی سی آئی آئی پی ایل کے ٹائٹل اسپانسر کی حیثیت سے کسی چینی کمپنی کو کیسے برقرار رکھ سکتی ہے۔
بی سی سی آئی نے ابھی باضابطہ اعلان تو نہیں کیا ہے لیکن میڈیا میں ایسی اطلاعات ہیں کہ ویوو نے آئی پی ایل سے تعلقات توڑ ڈالے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ اس سال کے لئے ہی ٹوٹا ہے۔ ویوو نے بی سی سی آئی کے ساتھ۲۰۱۸ء میں ۲۱۹۹؍ کروڑ روپے میں ۵؍ سالہ معاہدہ کیا تھا جو۲۰۲۳ء میں ختم ہونا ہے۔ اگر معاہدہ اس سال کے لئے ٹوٹ جاتا ہے تو ویوو اگلے سال ٹائٹل اسپانسر کے لئے واپس آسکتا ہے۔
اس سال معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں بی سی سی آئی کو آئی پی ایل۱۳؍ کے لئے نیا ٹائٹل اسپانسر تلاش کرنا ہوگا۔