Inquilab Logo

دھون، راہل کیلئے خود کو آرڈر میں نیچے کھسکا سکتے ہیں وراٹ

Updated: January 14, 2020, 2:19 PM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی نے آسٹریلیا کے خلاف پہلے ون ڈے کے آخری الیون میں شکھر دھون اور لوکیش راہل کو شامل کرنے کیلئے خود کو بلے بازی آرڈر میں نیچے كھسكانے کا اشارہ دیا ہے۔

انڈین کرکٹ ٹیم ۔ تصویر : آئی این این
انڈین کرکٹ ٹیم ۔ تصویر : آئی این این

 ممبئی : ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی نے آسٹریلیا کے خلاف پہلے ون ڈے کے آخری الیون میں شکھر دھون اور لوکیش راہل کو شامل کرنے کیلئے خود کو بلے بازی آرڈر میں نیچے كھسكانے کا اشارہ دیا ہے۔ ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان ۳؍ ون ڈے میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ممبئی میں منگل کو کھیلا جائے گا۔ اس سیریز میں روہت شرما واپسی کر رہے ہیں، ایسے میں ٹیم مینجمنٹ کیلئے لوکیش راہل ، روہت اور شکھر میں سے ایک کو اوپننگ جوڑی میں منتخب کرنے کا دردِسر پیدا ہوگیا ہے۔ تینوں بلے باز فی الحال اچھے فارم میں ہیں۔
 نائب کپتان روہت کا اگرچہ مقام اوپننگ میں یقینی ہے لیکن دھون اور راہل کے درمیان کسی ایک کا انتخاب مشکل ہو سکتا ہے لیکن کپتان وراٹ نے پہلے ون ڈے کے موقع پر پیر کو کہا کہ جب بھی کھلاڑی اچھے فارم میں ہوتے ہیں تو یہ ٹیم کیلئے بہترین ہوتا ہے کیونکہ آپ چاہتے ہیں کہ جو بھی کھلاڑی دستیاب ہوں وہ مضبوط ہونے چاہئیں تاکہ آپ کامل مجموعہ ڈھونڈ سکیں۔ کپتان نے کہاکہ میں یہ نہیں سمجھ پا رہا ہوں کہ تینوں لوکیش، روہت اور شکھر ایک ساتھ کیوں نہیں کھیل سکتے ہیں۔ میرے حساب سے تینوں کا کھیلنا دلچسپ ہوگا۔ اس سے ہم مضبوط کمبی نیشن بھی تلاش کر سکتے ہیں۔
 وراٹ نے آرڈر میں نیچے بیٹنگ کے تعلق سے کہاکہ یہ ایک بڑا امکان ہے کہ میں نچلے آرڈر میں بیٹنگ کروں۔ مجھے ایسا کرنے میں خوشی ہوگی۔ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے آرڈر کو لے کر کوئی قباحت نہیں ہے۔ میں کسی بھی نمبر پر کھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہوں۔ ہندوستانی کپتان عام طور پر تیسرے نمبر پر بلے بازی کرتے ہیں۔اسٹار بلے باز نے کہا کہ ان کیلئے ذاتی مفاد اور ریکارڈ سے اہم ٹیم کی کامیاب قیادت کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیم کا کپتان ہونے کے ناطے یہ میرا کام ہے کہ مستقبل کے کھلاڑی تیار ہوں۔ زیادہ تر لوگ ایسا نہیں سوچتے ہیں لیکن بطور کپتان میرا خیال ہے کہ میں اس ٹیم کے علاوہ ایک اور ٹیم تیار کروں جو آپ کے جانے کے بعد جگہ لے سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK