Inquilab Logo

ہالینڈ کے چینل کو نسل پرستانہ تبصرہ مہنگا پڑا،کھلاڑیوں کا بائیکاٹ کااعلان

Updated: June 22, 2020, 1:15 PM IST | Agency | Amsterdam

ہالینڈ کے ایک ٹی وی چینل کو اس کے ایک مبصر کی طرف سے کیا گیا نسل پرستانہ تبصرہ بہت مہنگا پڑا ہے

Football - Pic : INN
فٹ بال ۔ تصویر : آئی این این

ہالینڈ کے ایک ٹی وی چینل کو اس کے ایک مبصر کی طرف سے کیا گیا نسل پرستانہ تبصرہ بہت مہنگا پڑا ہے۔ ڈچ نیشنل فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کے علاوہ کئی کاروباری اداروں نے بھی اس ٹیلی ویژن چینل کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ ہالینڈ کی قومی فٹبال ٹیم کے متعدد کھلاڑیوں نے جمعہ کی رات کہا کہ وہ `ویرونیکا اِن سائیڈ‘ نامی ٹیلی ویژن چینل کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ اس چینل کے ایک کمنٹری کرنے والے میزبان کی طرف سے ایک پروگرام میں دیئے  جانے والے نسل پرستانہ ریمارکس بنے۔
 ہالینڈ کی قومی فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں نے کہا کہ وہ آئندہ اس ٹی وی چینل کو اس کے فٹبال سے متعلق پروگراموں میں یا ان کیلئے کوئی انٹرویو نہیں دیں گے۔ قومی فٹبال ٹیم کے کپتان ورجِل وان دایک  نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا’’اس ادارے نے سرخ لکیر پار کر لی ہے  اور وہ بھی پہلی مرتبہ نہیں۔ نہ دوسری مرتبہ۔ وہ کئی مرتبہ ایسا کر چکا ہے۔ بار بار۔ لیکن اب بہت ہو گیا، بس!‘‘
 اس بارے میں قومی فٹبال ٹیم کے کئی کھلاڑیوں نے ٹویٹر پر اپنے پیغامات پوسٹ کئے۔ میرل وان ڈونگن نامی اسٹار فٹبالر نے  ٹویٹ میں لکھا’’فٹبال میں نسل پرستی کیلئے  کوئی جگہ ہے اور نہ ہی اس کیلئے کوئی گنجائش ہے۔‘‘ ان کھلاڑیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار  ویرونیکا آف سائیڈ ہیش ٹیگ کے ساتھ کیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹرینڈ بن گیا اور اس میں کئی ڈچ پیداواری اور کاروباری ادارے بھی شامل ہو گئے۔`ویرونیکا اِن سائیڈ‘ پر کی جانے والی شدید تنقید کی وجہ اس کے ایک سپورٹس مبصر کی طرف سے دییے جانے والے وہ ریمارکس بنے، جن میں اس نے امریکہ میں جارج فلایئیڈنامی افریقی نژاد شہری کی ہلاکت کے پس منظر میں کئی دیگر ممالک کی طرح نیدرلینڈس میں بھی نسل پرستی کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں سے متعلق ہتک آمیز جملے کہے تھے۔ اس مبصر کا یہ عمل اس ادارے کو اس  لئے  بہت مہنگا پڑا کہ اب ہالینڈ کے کئی پیداواری اور کاروباری اداروں نے بھی یہ اعلان کر دیا ہے کہ وہ اس ٹی وی چینل کو اس کے کھیلوں سے متعلق پروگراموں کیلئے اشتہارات نہیں دیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK