Inquilab Logo

ٹیم انڈیا کے سابق اسٹار ونود کامبلی پیسے پیسے کیلئے محتاج ، کام کی بھی تلاش

Updated: August 18, 2022, 12:35 PM IST | Clayton Marzello and Harit Joshi | New Delhi

کرکٹر اتنا پریشان ہےکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کیلئے میدان میں کوئی بھی کام کرنے کیلئے تیار ہے۔بی سی سی آئی کی پنشن سے اخراجات پورے ہورہے ہیں

Vinod Kambli. Picture: Sayed Sameer Abidi
کرکٹ میں کبھی ونود کامبلی کا طوطی بولتا تھا ۔تصویر :سید سمیرعابدی

یہ۳۰؍ سال یا اس سے زیادہ پرانی بات ہوگی۔ جب ونود کامبلی نے اپنے پہلے ۷؍ میچوں میں ہی۷۹۳؍ رن بنائے تھے اور کرکٹ کی دنیا میں سنسنی پھیلا دی تھی۔ ۱۹۹۳ء میں جب ایک بلے بازنے ٹیسٹ میچوں میں ۱۱۳ء۲۹؍ کے اسٹرائیک ریٹ سے رن بنائے تو اندازہ لگائیں کہ اس کی بلے بازی کتنی تباہ کن رہی ہوگی۔ اس سال ان کے بہترین اسکور۲۲۴؍ اور۲۲۷؍رن تھے۔ اب ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا وہ اسٹار کھلاڑی بے روزگاری سے پریشان ہے۔ اتنا پریشان کہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کیلئے میدان میں کوئی بھی کام کرنے کیلئے تیار ہے۔  ۵۰؍ سالہ ونودکامبلی کو اب پہچاننا تھوڑا مشکل ہے۔ سفید داڑھی اور سر پر ٹوپی پہنے وہ  باندرہ کرلا کمپلیکس میں واقع ایم سی اے کے کافی شاپ پہنچے تو بہت دبلے پتلے لگ رہے تھے۔ گلے میں سونے کی زنجیر، ہاتھ کا کڑا، بڑی گھڑی، سب کچھ غائب تھا۔ یہاں تک کہ موبائل فون کی اسکرین بھی ٹوٹ گئی تھی۔ کلب پہنچنے کیلئے بھی وہ اپنے کچھ جاننے والوں کے ساتھ پہنچ چکا تھا۔   ونود کامبلی کو بی سی سی آئی سے۳۰؍  ہزار روپے ماہانہ پنشن ملتی ہے اور یہی ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔ اس کیلئے وہ بورڈ کے بھی شکر گزار ہیں۔ آخری بار انہوں نے۲۰۱۹ء میں ممبئی ٹی ۲۰؍ لیگ میں کسی ٹیم کی کوچنگ کی تھی۔ جب کامبلی کی بات ہو اور سچن کا ذکر نہ ہو تو یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ اپنے حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کامبلی کا کہنا ہے کہ وہ (سچن تینڈولکر) سب کچھ جانتے ہیں۔  کامبلی کا مزید کہنا ہے کہ `مجھے ان سے کسی چیز کی امید نہیں ہے، انہوں نے مجھے ٹی ایم جی اے (تینڈولکر مڈل سیکس گلوبل اکیڈمی) کا چارج دیا تھا۔ میں کافی خوش تھا۔ وہ میرا بہت اچھا دوست رہا ہے۔ وہ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑا رہا۔ کامبلی، جو آخری بار ۲۰۰۰ء میں ہندوستان کیلئے کھیلے تھے، صرف۱۷؍  میچوں کے بعد ٹیم سے باہر ہو گئے تھے۔ جب انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ ۲۳؍برس کی عمر میں کھیلا تو ان کا اوسط ۵۴؍تھا لیکن افسوس کہ وہ دوبارہ ٹیم میں واپس نہیں آئے۔ کامبلی نے کہا کہ میں اسائنمنٹس چاہتا ہوں تاکہ نوجوان کرکٹرس کی مدد کر سکوں۔ میں جانتا ہوں کہ ممبئی نے امول مجمدار کو اپنا ہیڈ کوچ رکھا ہے اور اگر انہیں میری ضرورت ہو تو میں وہاں موجود ہوں۔ میں   کئی بار کہہ چکا ہوں کہ اگر تمہیں میری ضرورت ہے تو میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میرا خاندان ہے اور مجھے ان کا خیال رکھنا ہے۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کیلئے کرکٹ نہیں ہے لیکن اگر آپ زندگی میں استحکام چاہتے ہیں تو اسائنمنٹس ضروری ہیں۔ میں ایم سی اے کے صدر سے درخواست کر سکتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پر میں تیار ہوں۔کامبلی نے کہا کہ صورتحال ایسی ہے جو پریشان کن ہے۔ میں امیر پیدا نہیں ہوااور میں کرکٹ کھیل کر ہی اپنی زندگی میں کچھ کر سکتا ہوں۔میں نے غربت دیکھی ہے اور کبھی کھانا نہیں ملا۔ میں شاردا آشرم اسکول جاتا تھا جہاں ٹیم میں ہوتے وقت مجھے کھانا ملتا تھا، جب کہ سچن تینڈولکر میرے دوست بن گئے۔ میں ایک غریب گھرانے سے آیا ہوں اور مجھے اپنے والدین کی بہت یاد آتی ہے۔ ویسے مجھے کرکٹ سے بہت کچھ ملا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ونود کامبلی نے ہندوستان کےلئے ۱۷؍ ٹیسٹ میچ کھیلے جس میں انہوں نے۱۰۸۴؍رن بنائے، جب کہ۱۰۴؍ ون ڈے میچوں میں انہوں نے۲۴۷۷؍ رن بنائے۔ انہوں نے ٹیسٹ میں۴؍ اور ون ڈے میں ۲؍سنچریاں اسکور کی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK