• Fri, 19 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اہل غزہ موسم کی سختیوں کی زد میں، بیماریوں کے پھیلاؤ کا اندیشہ

Updated: December 19, 2025, 10:49 AM IST | Gaza

موسلادھار بارش کے بعد اب شدید ٹھنڈی قہر ڈھارہی ہے، سخت موسم کے سبب ایک اور نومولود جان گنوا بیٹھا، اہل غزہ کو وسائل کی کمی کا سامنا۔

A picture of the central area of ​​Gaza City, people can be seen in warm clothes, which gives an idea of ​​the severity of the cold. Photo: INN
غزہ شہر کے مرکزی علاقے کی تصویر، لوگ گرم کپڑوں  میں دیکھےجاسکتے ہیں جس سے سردی کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

جنگ سے تباہ حال غزہ میں جاری شدید سرد طوفان اور بارش نے انسانی المیے کو مزید گہرا کر دیا۔ اسرائیل کی بمباری سے بے گھر ہونے والے خاندان خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں اور حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں ناقابل برداشت شدید ٹھنڈ سے ایک اور نو مولود جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ وزارت صحت نے خبردار کیا کہ رہائش، ایندھن اور حفاظتی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث بچوں اور بزرگوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ 
خیمے بارش کے پانی سے بھرگئے ہیں، حالات خوفناک ہیں: یونیسیف
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے بھی غزہ میں بچوں کی بگڑتی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اورخبردار کیا کہ غزہ کے بچوں پر موسمی اثرات اور جاری انسانی بحران سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا کہ غزہ میں لاکھوں بچے عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں اور شدید سردی، ناقص پناہ گاہوں اور کھانے، صحت و حفاظتی سہولتوں کی کمی کے باعث ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہہ اگر بڑے پیمانے پر موسم سرما سے بچاؤ کے اقدامات نہ کئے گےتو نومولود اور ننھے بچوں کی اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ فلسطین میں یونیسف کے کمیونیکیشن چیف جوناتھن کرکس نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ غزہ میں بچوں کے رہائشی حالات انتہائی خوفناک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بچے ایسے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جو بارش کے پانی سے بھر چکے ہیں، کمبل بھیگ چکے ہیں اور بچوں کے پاس کپڑوں کے صرف ایک یا دو جوڑے ہیں، جس کے باعث انہیں خشک رکھنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ یہاں  بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی ہے۔ 
اسرائیلی بمباری سے مکان کی چھت گرگئی
ادھر غزہ کے شاتی پناہ گزین کیمپ میں شدید سرد موسم اور طوفان کے باعث اسرائیلی فوج کی بمباری سے متاثرہ گھر کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ۲؍ بچوں سمیت۶؍ افراد ملبے تلے دب گئے تاہم ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام افراد کو ریسکیو کرلیا۔ 
غزہ میں سیلابی اموات ’قابلِ تدارک سانحہ‘، ایمنسٹی انٹرنیشنل
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ غزہ میں حالیہ طوفانوں کے باعث ہونے والی اموات کو محض خراب موسم کا نتیجہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ تنظیم کے مطابق یہ اموات اسرائیل کی جانب سے پناہ اور مرمت کے سامان کی فراہمی روکنے کا نتیجہ ہیں۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ تباہی صرف ’’خراب موسم‘‘ کا نتیجہ نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے جاری پابندیوں اور بنیادی ڈھانچے کی مرمت کے لیے ضروری سامان کی ترسیل روکنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سینئر ڈائریکٹر برائے تحقیق و پالیسی، ایرکا گیوارا روساس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ پٹی کی ’’ظالمانہ ناکہ بندی‘‘ ختم کرے اور ضروری اشیاء، مرمتی سامان اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنائے۔ ایمنسٹی نے اس سانحے کو اسرائیل کی طرف سے ’’نسل کشی‘‘ اور ’’منظم ناکہ بندی‘‘ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔  خیال رہے کہ مسلسل بارش نے کئی دنوں تک غزہ پٹی کو شدید متاثر کیا، کیمپوں میں سیلاب آ گیا اور وہ بہت سی عمارتیں بھی منہدم ہو گئیں۔ اس دوران ۱۶؍دسمبر تک ۱۲؍افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ پٹی میں تقریباً۲۰؍ لاکھ افراد خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK