Inquilab Logo

گل اور روہت شرماورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ کے فائنل میں اوپننگ جوڑی

Updated: April 27, 2023, 12:51 PM IST | New Delhi

گل نے کے ایل راہل کو سخت چیلنج دیتے ہوئے افتتاحی مقام پر قبضہ کرلیاہے۔راہل کو کے ایس بھرت کی جگہ وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری بھی مل سکتی ہے۔روہت کا انگلینڈ میں اچھا ریکارڈ ہے

Rohit Sharma and Shubman Gill can open well for Team India
روہت شرما اور شھبمن گل ٹیم انڈیا کیلئے اچھی اوپننگ کرسکتے ہیں

ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی ) کا فائنل۷؍ سے۱۱؍ جون تک انگلینڈ کے اوول گراؤنڈ میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا۔روہت شرما اور شبھمن گل ڈبلیو ٹی سی فائنل میں اوپننگ جوڑی بن سکتے  ہیں۔ روہت شرما ٹیم کی کپتانی کریں گے۔ انہیں انگلینڈ میں کھیلنے کا تجربہ ہے۔۲۲۔۲۰۲۱ء میں انگلینڈ کے دورے میں  روہت نے۴؍ٹیسٹ میں۵۲ء۵۷؍ کے اوسط سے ۳۶۸؍ رن بنائے۔ اس کے علاوہ روہت نے ڈبلیو ٹی سی میں۷۰۰؍سے زیادہ رن  بنائے ہیں۔
 شبھمن گل نے کے ایل راہل کو سخت چیلنج دیتے ہوئے افتتاحی مقام پر قبضہ کرلیاہے۔ اپنے ٹیسٹ کریئر کے ابتدائی مرحلے میں گل نے۱۵؍ میچوں میں ۲؍سنچریوں کی مدد سے۸۹۰؍رن بنائے ہیں۔ گل کا انگلینڈ میں تجربہ بہت کم ہے۔ انہوں نے۲؍ ٹیسٹ میچوں میں۵۷؍ رن بنائے ہیں۔ روہت اور گل نے نیوزی لینڈ کے خلاف ۲۰۲۱ء کے ڈبلیو ٹی سی فائنل میں بھی اوپننگ کی۔
 اسٹار بلے بازچتیشور پجارا نمبر۳؍ پر نظر آئیں گے۔ چتیشور پجارا کو انگلینڈ میں کھیلنے کا سب سے زیادہ تجربہ ہے۔ وہ انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے فائنل میں سب سے زیادہ ذمہ داری ان پر ہو گی۔ اس سیزن میں پجارا نے۱۶؍ میچوں میں ۸۸۷؍ رن بنائے ہیں۔ پجارا نے انگلینڈ میں ۱۵؍ ٹیسٹ میں۸۲۹؍ رن بنائے ہیں۔
 اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی پر بھی اہم  ذمہ داری ہوگی۔ کوہلی ایک بڑے میچ کے کھلاڑی ہیں اور اب فارم میں واپس آ چکے ہیں۔ کوہلی نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میں سنچری کی خشک سالی بھی ختم کر دی۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا کے خلاف کوہلی کی کارکردگی ہمیشہ اچھی رہی ہے۔ کوہلی نے آسٹریلیا کے خلاف۲۴؍ ٹیسٹ میچوں میں۸؍ سنچریاں اسکور کی ہیں۔
 ۵؍ویں نمبر پر رہانے کی بیٹنگ یقینی ہے۔ رہانے جو۱۵؍ ماہ سے ٹیم سے باہر ہیں، اب شریس ایّر کی جگہ کھیلیں گے۔ رہانے ۵؍ویں نمبر پر شاندار بلے بازی کرتے ہیں۔ رہانے نے ۵؍ویں نمبر پر ۶۶؍ میچ کھیلے ہیں جس میں ان کے۳۵۵۵؍رن اور۸؍ سنچریاں  بنائی ہیں۔
 کے ایل راہل کو کے ایس بھرت کی جگہ وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری بھی مل سکتی ہے۔ راہل، جو عام طور پر اوپننگ کرتے ہیں، اپنے کریئر میں دوسری بار چھٹے نمبر پر بلے بازی کر سکتے ہیں۔ ڈیڑھ سال کے بعد آسٹریلیا کے خلاف بی جی ٹی سیریز میں ہندوستانی ٹیم نے کے ایس بھرت کو پلیئنگ الیون میں شامل کیا تھا۔ بھرت بلے سے کمال نہیں دکھا سکے۔ انہوں نے ۶؍ میچوں میں مجموعی طور پر۱۰۱؍ رن بنائے۔
 رویندر جڈیجا ٹیسٹ کرکٹ کے بہترین آل راؤنڈرس میں سے ایک ہیں۔ جڈیجا فائنل میں ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ جڈیجا گیندبازی کے ساتھ ساتھ بلے بازی  میں بھی ماہر ہیں۔ وہ ٹاپ ۷؍ میں بائیں ہاتھ کے واحد بلے باز ہوں گے۔ اسپن گیندبازی میں بھی ٹیم میں  رویندر جڈیجا ہی واحد متبادل  ہوں گے۔
 شاردُل بولنگ آل راؤنڈر کے طور پر ٹیم میں شامل ہوں گے۔ وہ اشون کی جگہ ٹیم میںلئے جا سکتے ہیں۔ پچھلی بار انگلینڈ کے دورے پر ہندوستانی ٹیم۴؍ تیز گیندبازوں کے ساتھ میدان پراتری تھی اور اب ٹیم دوبارہ وہی حکمت عملی  اختیار کرنے والی ہے۔ ٹھاکر کا انگلینڈ میں اچھا ریکارڈ ہے۔ شاردُل نے انگلینڈ میں ۳؍ میچوں میں۸؍ وکٹ لئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شاردُل نے صرف انگلینڈ میں اپنے کریئر کی ۳؍نصف سنچریوں میں سے۲؍ بنائی ہیں۔
 تیز گیندبازجسپریت بمراہ کی غیر موجودگی میں محمد سمیع تیز گیندبازی حملے کی قیادت کریں گے۔سمیع ہندوستانی ٹیم کے تجربہ کار گیندبازہیں اور انہیں انگلینڈ میں ٹیسٹ میچ کا کافی تجربہ ہے، انہوں نے انگلینڈ میں۱۳؍ ٹیسٹ کھیلے ہیں اور ۳۸؍ وکٹ حاصل کئے ہیں۔
 محمد سراج نئی گیند کے ساتھ سمیع کے ساتھ بولنگ اٹیک کو سنبھالیں گے۔ سراج انگلینڈ میں ۵؍ میچ کھیل چکے ہیں جس میں انہوں نے۱۸؍ وکٹ حاصل کئے ہیں۔ہندوستان کے پاس جے دیو انادکٹ کی شکل میں لیفٹ آرم پیسر موجود ہے لیکن تجربہ کی کمی کی وجہ سے مینجمنٹ امیش یادو کو موقع دے سکتی ہے۔ امیش یادو نے ڈبلیو ٹی سی سیزن میں ۸؍ میچوں میں۲۰؍ وکٹ حاصل  کئےہیں۔اکشر پٹیل، کے ایس بھرت، آر اشون اور جے دیو انادکٹ کے ڈبلیو ٹی سی فائنل میں موقع ملنے کے امکانات کم ہیں۔ پچ تیز گیند بازوں کے لئے سازگارقرار دی جاتی ہےجس کی وجہ سے جڈیجا، اکشر یا اشون میں سے صرف ایک کھلاڑی کے کھیلنے کا امکان ہے۔
 اوول گراؤنڈ میں ہندوستانی ٹیم نے کل۱۴؍ میچ کھیلے ہیں۔ اس میں وہ صرف۲؍ میچ جیتے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم نے اس گراؤنڈ پر اپنا آخری میچ ۲۰۲۱ء میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا۔ اس میچ میں اسے۱۵۷؍رن سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔اوول گراؤنڈ پر آسٹریلیا کی حالت بھی ٹیم انڈیا جیسی ہے۔ آسٹریلیا نے یہاں کھیلے جانے والے ۳۸؍ میچوں میں صرف ۷؍ جیتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK