• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا الیکشن کمیشن نے بہار ایس آئی آر سے سبق سیکھا ہے؟

Updated: November 18, 2025, 1:01 PM IST | Rajkumar Singh | Mumbai

ایس آئی آر کے دوسرے مرحلے میں گیانیش کمار نے بار بار کہا ہےکہ اس میں ایس آئی آر کی مشق کا واحد مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی اہل ووٹر باقی نہ رہے اور کوئی نااہل ووٹر فہرست میں نہ رہے

Chief Election Commissioner Gianish Kumar. Photo: INN
چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار۔ تصویر:آئی این این
بہار میں انتخابات ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر)  کے عمل  پر سپریم کورٹ  میں جاری مقدمہ کےدرمیان ہو رہے ہیں اور الیکشن کمیشن نے ۹؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ۳؍علاقوں میں اپنا دوسرا مرحلہ شروع بھی کر دیا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ملک میں ایس آئی آر کا انعقاد کیا گیا ہو ۔ یہ مشق ۱۹۵۱ء اور۲۰۰۴ء کے درمیان۸؍ بار کی جا چکی ہے لیکن یہ یاد کرنا مشکل ہے کہ اس اہم عمل نے کبھی اتنا سیاسی تنازع کھڑا کیا ہو۔ اپوزیشن ایس آئی آر کو حکمراں بی جے پی کے حق میں ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کی سازش قرار دے رہا ہے۔ بہار میں۶۵؍ لاکھ ووٹروں کو حذف کرنے  کے معاملے نےشکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، یہاں تک کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے جس طرح زندہ افرادکو مردہ قرار دے کر حذف کرنے کی کوشش کی ہے یا حذف کیے گئے ناموں کی تفصیلات اور وجوہات بتانے سے انکار کیا ہے اس  سے بھی شبہات پیدا ہوتے ہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کی ہدایت پر الیکشن کمیشن نے آدھار کارڈ کو ووٹر شناختی دستاویزات کی فہرست میں شامل کیا اور حذف شدہ ووٹروں کی تفصیلات کو عام کیا۔ لیکن تب تک پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان عدم اعتماد کی خلیج وسیع ہو چکی تھی۔ یہ عدم اعتماد بھی ایک وجہ ہے کہ اپوزیشن ایس آئی آر کے دوسرے مرحلے کے اعلان  پر الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت پر حملہ آور ہے۔ بہار میں ایس آئی آر کے خلاف اپوزیشن کی بنیادی دلیل یہ تھی کہ اسے انتخابات سے چند ماہ قبل کیوں کرایا گیا۔ اب جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایس آئی آر کا عمل دوسرے مرحلے میں شروع ہوا ہے، ان میں سے پانچ میں اگلے سال انتخابات ہونے والے ہیں۔
ایس آئی آر کے بارے میں اپوزیشن کے خدشات تو ہیں ہی لیکن وہ آسام میںایس آئی آرنہ کرانے کے تعلق سے بھی تشویش میں مبتلا ہے جہاںآئندہ سال انتخابات ہونے والے ہیں۔ کیرالا کے حوالے سے بھی سوالات اٹھ رہے ہیں، جیسا کہ پہلے کہا گیا تھاکہ ایس آئی آر ان علاقوں میں نہیں کرایا جائے گا جہاں بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے دونوں سوالوں کا جواب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسام میں ایس آئی آر کے لیے ایک الگ خصوصی حکم نامہ جاری کیا جائے گا، جبکہ کیرالا میں بلدیاتی انتخابات کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود اپوزیشن کے شکوک برقرار ہیں اور تنازع کی جڑ عدم اعتماد اور پارٹی سیاست میں ہے۔
یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، الیکشن کمیشن کو بہار میں ایس آئی آر کے عمل کے بارے میں اٹھنے والے شکوک و شبہات اور سوالات کا جواب دینا چاہئے لیکن کیا اس پورے معاملے میں ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز جیسی تنظیموں کی شمولیت بھی اپوزیشن کو کٹہرے میں نہیں لاتی؟
الیکشن کمیشن اگر کھلے عام اسے تسلیم نہیں کرتا ہے تو بھی ایس آئی آر کے دوسرے مرحلے کا اعلان اور عمل صاف ظاہر کرتا ہے کہ اس نے بہار کے تجربے سے سبق سیکھا ہے۔ بہار  میں اس کارروائی سے یہ سمجھ میں آیا کہ الیکشن کمیشن نے اہل ووٹروں کے حق رائے دہی کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری پوری طرح سے ووٹروں پر منتقل کر دی ہے۔ مختلف وجوہات کی بناء پر ناموں کو حذف کرنے سے پہلے ووٹروں کو مطلع کرنے کے طریق کار پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے دلائل میں بتایا گیا کہ ایک آئینی ادارہ ہونے کے ناطے الیکشن کمیشن خودکو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں مانتا۔ایس آئی آر کے دوسرے مرحلے میںجو اعلان کیاگیا ہے اس سے  الیکشن کمیشن نے ایک الگ پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ گیانیش کمار نے بار بار کہا ہےکہ اس دوسرے مرحلے میں ایس آئی آر کی مشق کا واحد مقصد تقریباً۵۱؍کروڑ ووٹروں کے ساتھ، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی اہل ووٹر باقی نہ رہے اور کوئی نااہل ووٹر فہرست میں نہ رہے۔
اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے۵ء۳۳؍ لاکھ بی ا یل اوز، سیاسی جماعتوں  کے ۶۴؍ہزار بوتھ لیول ایجنٹس (بی ایل اے )،۱۰۴۴۸؍ای آر او اور اے ای آر او اور۳۲۱؍ڈسٹرکٹ الیکشن افسران  ذمہ دار ہوں گے۔ بی ایل او نہ صرف گھر گھرفارم تقسیم کریں گے بلکہ گھر کے افراد کے ناموںکو۰۴-۲۰۰۲ء کی ایس آئی آر کی  فہرست سے ملاکر بھی دیکھیں  گے۔ پرانےایس آئی آر کا ملک بھر کا ڈیٹا الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوگا۔ تمام ووٹروں کو گنتی کا فارم پُر کرنا ہوگا لیکن کسی دستاویزکی ضرورت نہیں ہوگی۔ جن ووٹرز کے نام پرانےایس آئی آر سے میل نہیں کھاتے انہیں نوٹس جاری کئے جائیں گے ۔ اگر ان کے نام ڈرافٹ لسٹ میں شامل نہیں ہوتے ہیں تو ووٹرز کو اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے۱۲؍ تجویز کردہ دستاویزات میں سے ایک فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔
غیر مقیم، فوت شدہ، یا جعلی ووٹروں کے نام کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے، جس سے لوگ غلطیوں کی صورت میں اعتراضات اور اپیلیں دائر کر سکیں گے ۔ ووٹرز یا وہ لوگ جن کے والدین کے نام ۰۴-۲۰۰۲ء کی فہرست میں موجود ہیں انہیں کوئی دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ نئے ووٹرز کے لیے فارم۶؍جمع کرنے کیلئے بی ایل اوگھر گھر جائیں گے۔ آن لائن اپلائی کرنے والے ووٹرز کی تصدیق کیلئے بھی بی ایل او گھر پر جائیں گے۔ ایس آئی آر کا عمل پیچیدہ ہے اور عام ووٹرز کو پیچیدہ معلوم ہو سکتا ہے۔ اس تناظر میں کمیشن کےبوتھ لیول افسروں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے بوتھ لیول ایجنٹس کا کردار اہم ہوگا۔ اس سے نہ صرف ووٹروں کا کام آسان ہو جائے گا بلکہ ووٹر لسٹوں کی اصلاح کو پارٹی سیاست کا شکار ہونے سے بھی بچایا جا سکے گا۔ 
(بشکریہ پربھات خبر)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK