وراٹ کوہلی کی ٹیسٹ ریٹائرمنٹ کی خبر سے دورۂ انگلینڈ سے قبل ہندوستانی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چند روز پہلے روہت شرما نے ریٹائرمنٹ لیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 12:32 PM IST | New Delhi
وراٹ کوہلی کی ٹیسٹ ریٹائرمنٹ کی خبر سے دورۂ انگلینڈ سے قبل ہندوستانی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چند روز پہلے روہت شرما نے ریٹائرمنٹ لیا ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے درمیان روہت شرما نے جمعرات۷؍ مئی کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ روہت کے ریٹائرمنٹ کے بعد اب وراٹ کوہلی کے بارے میں خبریں سامنے آئی ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق روہت کے ریٹائرمنٹ کے چند روز بعد وراٹ کوہلی نے بی سی سی آئی کو آگاہ کیا کہ وہ بھی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینا چاہتے ہیں۔ بی سی سی آئی کے ایک اعلیٰ سطحی عہدیدار نے انہیں اپنا فیصلہ کرنے کے بارے میں دوبارہ سوچنے کو کہا ہے۔
کیا کوہلی ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہہ دیں گے؟
دراصل دورۂ انگلینڈ سے قبل ہندوستانی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ روہت شرما کے ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب ایک رپورٹ سامنے آئی ہے کہ روہت کے بعد وراٹ کوہلی بھی ٹیسٹ کو الوداع کہہ سکتے ہیں۔ ۷؍ مئی کو روہت شرما نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیاتھا۔ وہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں کھیلنا جاری رکھیں گے۔ کوہلی کی طرح روہت نے بھی ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ۲۰۲۴ء جیتنے کے بعد کرکٹ کے مختصر ترین فارمیٹ کو الوداع کہہ دیا تھا، ایسے میں روہت اور کوہلی کی جوڑی اب ون ڈے میں ایک ساتھ کھیلتی ہوئی نظر آئے گی، لیکن روہت کے ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کنگ کوہلی کو بھی کسی بھی وقت حیران کن فیصلے کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بارڈر گاوسکر ۲۵۔ ۲۰۲۴ء میں کوہلی کی کارکردگی
بارڈر-گاوسکر ٹرافی۲۵۔ ۲۰۲۴ء میں وراٹ کوہلی کا بلہ کچھ خاص نہیں تھا۔ اس سیریز میں انہوں نے۵؍ میچوں کی۹؍ اننگز میں ۲۳؍کے اوسط سے ۱۹۰؍رن بنائے اور صرف پرتھ ٹیسٹ میں انہوں نے ۱۰۰؍ رن بنائے۔ اس سیریز میں ہندوستان کو آسٹریلیا کے خلاف۱۔ ۳؍ سے شکست ہوئی تھی۔
کوہلی نے۲۰۱۱ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھا تھا
وراٹ کوہلی نے اپنا ٹیسٹ آغاز۲۰۱۱ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جون میں کنگسٹن میں کیا تھا۔ کوہلی پہلی اننگز میں ۴؍ اور دوسری اننگز میں ۱۵؍ رن بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا تھا جو جنوری ۲۰۲۵ء میں کھیلا گیا تھا۔ اس میں انہوں نے پہلی اننگز میں ۱۷؍ اور دوسری اننگز میں ۶؍ رن بنائے تھے۔
کیا کوہلی کو ٹیم میں شامل نہیں کیا جائے گا؟
توقع ہے کہ ہندوستانی ٹیم کے سلیکٹرس اگلے ماہ ۲۰؍ تاریخ سے انگلینڈ کی ٹیم کے خلاف شروع ہونے والی ۵؍ میچوں کی ٹیسٹ سیریز کیلئے چند دنوں میں اسکواڈ کا اعلان کر دیں گے۔ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ وراٹ کوہلی اس ٹیسٹ سیریز سے محروم ہو سکتے ہیں اور وہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر سکتے ہیں۔
وراٹ کو سبکدوشی سے روکنے کیلئے بورڈ نے کس کی مدد لی ؟
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ایک انتہائی بااثر کرکٹ شخصیت کو وراٹ کوہلی سے ملنے اور ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے اپنے ممکنہ منصوبے کو تبدیل کرنے کیلئے قائل کیا ہے۔ ہفتے کے روز کوہلی نے ۲۰؍ جون سے انگلینڈ میں شروع ہونے والی ۵؍ میچوں کی اہم سیریز سے قبل بی سی سی آئی کے سامنے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرڈ ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن بی سی سی آئی نے کوہلی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور اس فارمیٹ میں آنے والی اہم ذمہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے قبول کریں۔
ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ کوہلی کے بارے میں خیالات تھے کہ وہ انگلینڈ کے دورے کیلئے اسکواڈ کا حصہ بننے میں دلچسپی نہیں رکھتے، لیکن پتہ چلا کہ انہوں نے اس فارمیٹ کو چھوڑنے پر غور کیا ہے جسے وہ ہمیشہ کھیلنا پسند کرتے تھے۔ کرکٹ کی انتہائی بااثر شخصیت بھی وہی تھی جس نے روہت شرما سے بھی بات کی۔ تاہم ذرائع نے کرکٹ کی اس بااثر شخصیت کی شناخت پوشیدہ رکھی ہے۔
کوہلی کے ۴؍نمبر پر بلے بازی کون کرے گا؟
وراٹ کوہلی بھی دورۂ انگلینڈ سے قبل ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرڈ ہونا چاہتے ہیں لیکن بی سی سی آئی نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ اہم سیریز سے قبل اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ تاہم سابق کپتان نے ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ٹیسٹ میں نمبر۴؍ کی پوزیشن خالی ہو جائے گی۔ کوہلی کے بعد اس جگہ کے سب سے مضبوط دعویدار شریاس ایّر ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ شریاس ایّر نے آخری بار فروری۲۰۲۴ء میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ اس کے بعد بی سی سی آئی کے احکامات کے مطابق۲۰۲۴ء کے پہلے نصف میں ڈومیسٹک ریڈ بال کرکٹ نہ کھیلنے پر انہیں بی سی سی آئی کے سینٹرل کانٹریکٹس کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تاہم، انہوں نے سال کے آخر میں تمام گھریلو ریڈ بال ٹورنامنٹس میں حصہ لیا، بشمول دلیپ ٹرافی اور رنجی ٹرافی۔ دلیپ ٹرافی میں انہوں نے۳؍ اننگز میں ۲۵ء۶۶؍ کے اوسط سے ۱۵۴؍ رن بنائے۔ اس کے بعد رنجی ٹرافی میں شرکت کرکے ان کی کارکردگی میں مسلسل بہتری آئی۔ وہ۵؍ میچوں میں ۶۸ء۵؍ کے اوسط سے۴۸۰؍ رن بنائے۔