Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ سے مخاصمت کے دوران چین سے دوستی ہندوستان کیلئے کتنی کارگرہوگی؟

Updated: August 14, 2025, 8:14 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیریف کے بعد حکومت ہندچین سے تعلقات استوار کرنے کے درپے ہے، وزیر اعظم مودی جلد بیجنگ کا دورہ بھی کرنے والے ہیں۔

Xi Jinping and Narendra Modi were once close friends. Photo: INN
شی جن پنگ اور نریندر مودی کبھی گہرے دوست تھے۔ تصویر: آئی این این

 ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد حیران کن طور پر امریکہ اور ہندوستان کے درمیانتعلقات بالکل بدل گئے۔ جہاں ڈونالڈ ٹرمپ اور نریندر مودی  خود کو ایک دوسرے کا جگری دوست بتایا کرتے تھے وہیں اب یہ ایک  دونوں ایک دوسرے کے دشمن نظر آتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ دشمنی کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ 
 ڈونالڈ ٹرمپ کی پہلی میعاد کار میں تو ہند امریکہ تعلقات عروج پر تھے،جو بائیڈن کے دور میں بھی وزیر اعظم نریندر مودی کا وہائٹ ہاؤس میں پرتپاک استقبال کیا گیا تھا۔ اس وقت امریکہ کی جانب سے ہندوستان کو قریب کرنے کی کوشش ہو رہی تھی۔  اس کے ۲؍ مقاصد تھے ۔ پہلا یہ کہ امریکہ چاہتا تھا کہ یوکرین۔ روس جنگ   میں ہندوستان واضح طور پر امریکہ کی حمایت کرے۔ دوسرا یہ کہ ہندوستان کو ایسے اتحاد میں شامل کیا جائے جو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کر سکے۔ دو سال پہلے تک امریکہ کی نظر میں ہندوستان صرف ایک دوست ملک یا  شراکت دار نہیں تھا بلکہ ایشیا میں جمہوریت کو مضبوطی فراہم کرنے والا ستون تھا لیکن  اب حالات اچانک بدل چکے ہیں۔  ڈونالڈ ٹرمپ ہر قدم پر حکومت ہند کو زچ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے ۵۰؍ فیصد ٹیریف عائد کرکے ہندوستان کے کاروبار کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ 
ظاہر سی بات ہے ہندوستان کو بھی جواب میں کوئی قدم اٹھانا ہی ہے لہٰذا اب خبر آ رہی ہے کہ مودی حکومت  ایک بار پھر چین سے تعلقات استوار کرنے کے درپے ہے۔  اگر ایسا ہوا تو یہ بات خود امریکہ کیلئے مشکل کھڑی کر سکتی ہے۔ کم از کم ہندوستانی ماہرین کا تو یہی خیال ہے۔ کچھ سفارت کار نجی طور پر یقین رکھتے ہیں کہ اگرچہ اس تجارتی جنگ سے ہندوستان کو وقتی طور پر نقصان ہو سکتا ہے  لیکن اس کی وجہ سے امریکہ ایک قریبی پارٹنر کھو دے گا۔ ایک ایسا پارٹنر جو چین کے خلاف امریکہ کی مدد کر سکتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کا فیصلہ ہندوستان کیلئے بڑا دھچکا ہے۔ لیکن ہندوستانی ایکسپورٹرس پہلے ہی اس کے اثرات کیلئے تیار تھے۔ماہرین کے مطابق  نے ٹرمپ کے  فیصلے کو حیران کن‘ قرار دیا ہےکیونکہ اس سے ہندوستان سے امریکہ جانے والا مال ۵۰؍ فیصد تک کم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ  ٹرمپ کا غصہ  ہندوستان کی  طرف سے روسی تیل  خریدنا ہی نہیں بلکہ یوکرین میں جنگ بندی کروانے میں ناکامی کی بھی  ہے۔الیکشن سے قبل ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ۲۴؍ گھنٹوں کے اندر روک دیں گے۔ انھیں حلف اٹھائے ۷؍ماہ ہو گئے لیکن یہ ممکن نہیں ہو سکا۔کاروباری دنیا پر نظر رکھنے والوںکا کہنا ہے کہ ٹیریف کے یکطرفہ فیصلے کے سبب بہت ممکن ہے کہ خود ڈونالڈ ٹرمپ کو نقصان اٹھانا پڑے۔ کیونکہ امکان ہے کہ اس کی وجہ سے مودی حکومت دوبارہ چین سے دوستی کا ہاتھ بڑھائے۔ مستقبل میں چین اور چین اور ہندوستان متحد ہو کر امریکی دبائو کا مقابلہ کرنے کیلئے اقدامات کر سکتے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ مستقبل قریب میں وزیر اعظم مودی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کانفرنس میں شرکت کیلئے  چین جانے والے  ہیں۔موجودہ حالات میں مودی کا شی جن پنگ کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنا بذات خود ایک پیغام ہوگا کہ ہندوستان دباؤ کے سامنے نہیں جھک سکتا۔ بعض ماہرین تو  اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ چین اور ہندوستان کے درمیان مضبوط تعلقات بے حد ضروری ہیں تا  کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے اقدامات سے نمٹا جا سکے۔شاید نریندر  مودی کا چین کا ممکنہ دورہ اس سلسلے میں بہت اہم ہو سکتا ہے۔یہاں جو بات قابل ذکر ہے وہ یہ کہ جس دور میں چین اور ہندوستان کے تعلقات خراب ہو رہے تھے ،  اس وقت چین اور پاکستان کے درمیان گاڑھی چھن رہی تھی۔ یہ  پاکستان میں عمران خان کے اقتدار کا زمانہ تھا۔ پھر اچانک مودی حکومت نے امریکہ سے دوستی کو زیادہ مضبوط کرنے کی کوشش میں چین سے دوری اختیار کر لی۔ روس اس وقت بھی چین کا  قریبی دوست تھا۔ اب جبکہ امریکہ نے ہندوستان سے دوری اختیار کی ہے تو ہندوستان بھلے ہی چین کی طرف دیکھ رہا ہو لیکن چین کے پاکستان سے تعلقات جوں کے توں ہیں اور روس اور چین بھی دوست ہیں لیکن  پاکستان اچانک امریکہ کی آنکھوں کا تارا بن گیا ہے۔  ایسی صورت میں معاملہ پیچیدہ نظر آتا ہے کہ پاکستان  میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والا چین  ہندوستان سے کس حد تک دوستی نبھائے ؟ نیز امریکہ کے نور نظر بن چکے پاکستان  سے دوستی نبھانا چین کیلئے کس حد تک ممکن ہوگا؟ یہ سوال اس لئے بھی اہم ہو جاتا ہے کہ کاروباری جنگ کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان کے آرمی چیف حقیقی جنگ کی بات بھی کر چکے ہیں۔ ایسی صورت میں  چین، ہندوستان، روس اور پاکستان کے رشتے آپس میں الجھ کر رہ جائیں گے کیونکہ ان کی زمینی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK