Updated: November 25, 2025, 3:07 PM IST
|
Agency
| New Delhi
سطح زمین سے ۱۰؍ تا ۱۵؍ کلومیٹر کی اونچائی پر موجود اس بادل نما غبار میں سلفر ڈائی آکسائیڈ اور پتھر کےمہین ذرات موجود ہیں جو پروازوں میں خلل ڈال رہے ہیں۔
ایتھوپیا میں اتوار کی صبح آتش فشاں پھٹا تھا جس کا غبار اب دیگر ملکوں میں پہنچ رہا ہے۔ تصویر:آئی این این
ایتھوپیا میں ۱۰؍ ہزار سال تک خاموش رہنےوالے ہائیلی گبی آتش فشاں کے انتہائی شدت کے ساتھ اچانک پھٹنے کے بعد اس سے اٹھنےوالی راکھ کا غبار تیزی سے آس پاس کے ملکوں کی فضاؤں میں پھیل گیا ہے۔ پیر کو یہ بادل نما غبار ہندوستان اور پاکستان کی فضاؤں تک پنچ گیا جس کی وجہ سے طیاروں کی پروازوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ آتش فشاں اس سے قبل ۱۰؍ سے ۱۲؍ہزار سال پہلے پھٹا تھا۔
اتنے سال تک خاموش رہنے کے بعد کسی آتش فشاں کے پھٹنے کا یہ غیر معمولی واقعہ ہے۔ اس کی ر اکھ کے بادل کا اثر ہندوستان کے شمال مغربی حصے پر پڑنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ راکھ کے یہ بادل آئندہ چند گھنٹوں میں گجرات میں داخل ہو کر راجستھان، دہلی -این سی آر اور پنجاب کی طرف بڑھیں گے۔ جیسے جیسے یہ راکھ خطے کی طرف بڑھ رہی ہے، ہندوستانی فضائی حدود میں اور اس کے آس پاس فضائی آپریشن بھی متاثر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ آئندہ چند گھنٹوں میں مزید خلل کا اندیشہ ہے۔ یہ بادل زمین کی سطح سے ۱۰؍ سے ۱۵؍ کلومیٹر کی اونچائی پر ہیں۔
ہندوستانی محکمہ موسمیات کے مطابق اس بادل میں آتش فشانی راکھ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور حتیٰ کہ پتھر کے مہین ذرات شامل ہیں۔ ان کا بنیادی اثر پروازوں پر پڑے گا۔
پیر کو دوپہر کے بعد ہی ایئرلائنز نے پروازیں منسوخ کرنا شروع کر دی تھیں کیونکہ راکھ بحیرۂ احمر کے پار مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کی سمت بڑھ رہی تھی۔ ایک متعلقہ شخص کے مطابق انڈگو کو اس مسئلے کے باعث چھ پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔ ان میں سے ایک پرواز ممبئی سے بھی تھی۔