Inquilab Logo

ہندوستان اولمپک چمپئن ارجنٹائنا کو شکست دینے والی واحد ٹیم تھی: شری جیش

Updated: July 21, 2021, 1:03 AM IST | New Delhi

ہندوستان کی ہاکی ٹیم کے گول کیپر نے کہا :مجھے لگتا ہے کہ ہم کوارٹر فائنل میں اسپین سے کھیلنا پسند کریں گے

India`s veteran hockey goalkeeper PR Sreejesh.Picture:PTI
ہندوستان کے تجربہ کارہاکی گول کیپر پی آر شری جیش تصویرپی ٹی آئی

 ریو اولمپک۲۰۱۶ء میں ہندستانی مرد ہاکی ٹیم کی کپتانی کرنے والے ہندوستان کے سب سے زیادہ تجربہ کار گول کیپر پی آر شری جیش نے ریو اولمپک میں ہندوستان کی مایوس کن کارکردگی پر کہا کہ ہندوستان واحد ٹیم تھی جس نے ارجنٹائنا کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی جو۲۰۱۶ءمیں اولمپک چمپئن بنا تھا۔ ان کا خیال ہے کہ ٹیم نے اولمپک کھیلوں میں اپنی سابقہ غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔
 ۳۵؍سالہ شری جیش نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ ہم کوارٹر فائنل میں اسپین سے کھیلنا پسند کریں گے لیکن اولمپک میں کسی بھی ٹیم کو کمتر نہیں سمجھا جاسکتااور ہم نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ ہم واحد ٹیم تھے جس نے ریو اولمپک کھیلوں۲۰۱۶ءمیں ارجنٹائنا کو شکست دی تھی جو آخر میں۲۰۱۶ءمیں اولمپک چمپئن بنی تھی۔
 ٹوکیو اولمپک میں ۵؍ دن باقی ہیں۔ اس درمیان تجربہ کار ہندوستانی گول کیپر شری جیش نے ہاکی انڈیا کی فلیش بیک سیریز کے آرٹیکل میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کے۲۰۱۶ءمیں ریو اولمپک میں ریو اولمپک میں مایوس کن کارکردگی کے بارے میں بات کی ہے۔
 ۲۰۰۶ءمیں انٹرنیشنل کریئر کی شروعات کرنے کے بعد اولمپک میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے کیلئے ۶؍ سال تک انتظار کرنے والے شری جیش نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم ۲۰۰۸ءمیں بیجنگ کیلئے کوالیفائی نہیں کرسکے تھے او رہاکی ان دنوں سچ  میں شائقین کی تعداد (ویور شپ) میں کمی کا سامنا کررہی تھی لیکن ہاکی انڈیا کے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد چیزیں بہتر ہوئی ہیں اور ہماری تربیت اور ٹورنامنٹ کے لئے ایک بہت ہی منظم نظریہ پیش کیا۔
 ٹوکیو اولمپک میں تیسری بار ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے شری جیش کا خیال ہے کہ عالمی سطح پر کارکردگی  خاص طورپر۲۰۱۵ءمیں رائے پور ورلڈ لیگ فائنل میں کانسہ کا تمغہ جیت اور۲۰۱۶ءمیں ایف آئی ایچ چمپئن ٹرافی میں ایک تاریخی کارکردگی کے ساتھ چاندی کے تمغہ کی جیت سے ٹیم ریو اولمپک کھیلوں کے لئے اچھی حالت میں آگئی۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک اچھی ٹیم تھی اور ہم جانتے تھے کہ ہم چوٹی کی ۴؍ ٹیموں میں جگہ بنانے میں کافی اہل ہیں۔ سچ یہ ہے کہ  ۲۰۱۶ء کے ریو اولمپک سے کوارٹرفائنل کی شروعات کی گئی تھی، یہ ایک بڑا فائدہ تھا۔ ہمیں جرمنی، نیدرلینڈس، ارجنٹائنا، آئر لینڈ اور کینیڈا کے ساتھ پول بی میں رکھا گیا تھا

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK