Inquilab Logo

ہندوستانی کرکٹ بورڈ ہر سال آئی سی سی ٹورنامنٹ کے انعقاد کےخلاف

Updated: November 12, 2021, 12:40 PM IST | Abhishek Tripathi | Abu Dhabi

آج دبئی میں آئی سی سی ہیڈ کوارٹرز میں میٹنگ،بی سی سی آئی اور دیگر بورڈ ۲؍طرفہ سیریز کے حق میں،جے شاہ اور سورو گنگولی میٹنگ میں شرکت کریں گے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) جمعہ اور سنیچر کو دبئی میں میٹنگ ہونے والی ہے۔ اس میٹنگ میں۲۰۲۴ء سے۲۰۳۱ء تک آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ آئی سی سی کے مجوزہ  پروگرام کے مطابق اس ۹؍ سال کے دوران ۱۲؍ ٹورنامنٹ منعقد  کئے جانے کا منصوبہ ہے ۔ ہندوستانی کرکٹ بورڈ( بی سی سی آئی) کے ساتھ ساتھ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ(ای سی بی) اور کرکٹ آسٹریلیا(سی اے) اتنے سارے آئی سی سی ٹورنامنٹ کے خلاف ہیں۔ ان ممالک کے کرکٹ بورڈ کا خیال ہے کہ اس سے ان کی دو طرفہ سیریز کی تعداد کم ہو جائے گی  اور اس وجہ سے ان کی آمدنی متاثر ہو گی۔بی سی سی آئی کے ذرائع کے مطابق جمعہ کو منعقد ہونے والی آئی سی سی ایگزیکٹیو  اور سنیچر کو بورڈ کی میٹنگ ہوگی۔جمعہ کی میٹنگ میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شا ہ اور  سنیچرکی میٹنگ میں  بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی شرکت کرنی ہے۔  حالانکہ اس میٹنگ میں بہت سی چیزوں پر تبادلۂ خیال کیا جائے گالیکن اصل بحث۲۰۲۴ء سے ۲۰۳۱ء تک مجوزہ ٹی۔۲۰؍ ورلڈ کپ، چمپئن ٹرافی، ون ڈے ورلڈ کپ اور ورلڈ  ٹیسٹ چمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنل کے انعقاد پر ہو گی۔  ہندوستانی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر آئی سی سی کے ٹورنامنٹ ہر سال ہوتے ہیں تو تمام ٹیمیں تقریباً ڈیڑھ ماہ تک اس میں مصروف رہیں گی جس کی وجہ سے ہر بورڈ کوکم از کم ۲؍ باہمی سیریز کا نقصان ہوگا۔ اس کی وجہ سے بی سی سی آئی کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا کیونکہ اس کی آمدنی دو طرفہ سیریز سے ہوتی ہے۔ اس کا اثر  دیگر کرکٹ بورڈ پر بھی پڑے گا۔ ہم اس کو میٹنگ میں اٹھائیں گے۔ اس سے قبل آئی سی سی نے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ، ٹی۔۲۰؍ ورلڈ کپ اور چمپئن ٹرافی کے لئے بھی بولی لگانے کا عمل شروع کیا تھا حالانکہ ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے احتجاج کے بعد اسے واپس لے لیا گیا۔ بی سی سی آئی کے ذرائع نے کہا کہ ہم اس عمل کے حق میں نہیں تھے۔ کیا انڈیا، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے بغیر کرکٹ ہو سکتا ہے؟ نئے بورڈ کو بھی موقع ملنا چاہیے لیکن یہ ہندوستان کے مفاد کی قیمت پر نہیں ہو سکتا۔
کیاتبدیلی ہونی ہے
 ہندوستانی کرکٹ بورڈکی میزبانی میں ہی ٹی۔۲۰؍ عالمی کپ کھیلا جارہا ہےاور آئندہ برس یہ ٹورنامنٹ آسٹریلیا میں ہوگا۔ یکروزہ عالمی کپ۲۰۲۳ء میں ہندوستان میں ہوگا۔ آئی سی سی نے پچھلی مرتبہ ان ٹورنامنٹ کی میزبانی دی تھی اور کورونا کی وجہ سے۲۰۲۰ء میں آسٹریلیا میں ورلڈ کپ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے سال میں تبدیلی آئی ہے۔ ۱۹۷۵ء میںپہلے عالمی کرکٹ کپ کا آغاز ہوا  تھا۔ واضح رہے کہ ورلڈ کپ کرکٹ کا اہتمام ہر ۴؍ سال بعد کیا جاتا ہے۔ پہلی بار سال۱۹۹۸ء میں آئی سی سی چمپئن ٹرافی کا انعقاد بنگلہ دیش میں ہوا۔ اس کے بعد۲۰۰۶ء تک ہر ۲؍ سال بعد اس ٹرافی کا انعقاد کیا جاتا رہا۔۲۰۰۷ء میں پہلی بار جنوبی افریقہ میںٹی۔۲۰؍ورلڈ کپ کا انعقاد کیا گیا۔ ٹی۔۲۰؍ورلڈ کپ اور چمپئن ٹرافی دونوں۲۰۰۹ء میں ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے بہت سے کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے اتنے زیادہ ٹورنامنٹ کے خلاف ہوگئے ہیں۔  ٹی۔۲۰؍ ورلڈ کپ۲۰۱۰ء میں بھی ہوا اور اس کے بعد۲۰۱۶ء تک ہر  ۲؍ سال میں ٹی۔۲۰؍ ورلڈ کپ ہونے لگا۔۲۰۰۹ء کے بعد چمپئن ٹرافی کا انعقاد ہر۴؍ سال میں کر دیا گیا  کئی کرکٹ  بورڈز کے دباؤ کی وجہ سے اسے۲۰۱۷ء میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ٹی ۔۲۰؍ ورلڈ کپ بھی۲۰۱۶ء کے بعد۲۰۲۰ء میں آسٹریلیا میں ہونا تھا ،لیکن کورونا کی وجہ سے نہیں ہو سکا۔ ٹی۔۲۰؍ورلڈ کپ اس سال۲۰۲۱ء میں ہونے والی چمپئن ٹرافی کے بدلے منعقد کیا جا رہا ہے۔۲۰۲۰ء ورلڈ کپ اگلے سال آسٹریلیا میں ہوگا۔ آئی سی سی۲۰۲۱ء کے ڈبلیو ٹی سی فائنل کو بھی کیلنڈر میں شامل کیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ نے ۲۰۲۱ء میں انگلینڈ میں منعقدہ پہلےڈبلیو ٹی سی فائنل میں ہندوستان کو شکست دی تھی۔ اب آئی سی سی ہر ۴؍سال بعد ون ڈے ورلڈ کپ، ہر ۲؍ سال بعد ٹی ۔۲۰؍ ورلڈ کپ اور ڈبلیو ٹی سی فائنل اور ہر ۴؍ سال بعد چمپئن ٹرافی کا انعقاد کرانا چاہتا ہے۔
ہندوستان ۵؍ٹورنامنٹ کی میزبانی کاخواہاں
  ہندوستانی کرکٹ بورڈ۲۰۲۴ء سے۲۰۳۱ء تک ۳؍ آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کا خواہش مند ہے۔ بی سی سی آئی۲۰۲۵ء کی چمپئن ٹرافی، ۲۰۲۸ء کا ٹی۔۲۰؍ورلڈ کپ اور۲۰۳۱ء کا ون ڈے ورلڈ کپ ہندوستان میں منعقد کرنا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ۲؍ ڈبلیو ٹی سی فائنل منعقد کرنے پر بھی نظریں جمائے  ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK