آج آر سی بی کا لکھنؤ سپر جائنٹس سے مقابلہ،پلے آف کی دوڑ سے باہر ہو چکی ایل ایس جی فتح کے ساتھ وداع ہونے کی کوشش کرےگی، رشبھ پنت سے اچھی کارکردگی کی امید۔
EPAPER
Updated: May 27, 2025, 11:44 AM IST | Vikas Mishra | Lucknow
آج آر سی بی کا لکھنؤ سپر جائنٹس سے مقابلہ،پلے آف کی دوڑ سے باہر ہو چکی ایل ایس جی فتح کے ساتھ وداع ہونے کی کوشش کرےگی، رشبھ پنت سے اچھی کارکردگی کی امید۔
ایکانا اسٹیڈیم میں منگل کو لکھنؤ سپر جائنٹس کا مقابلہ رائل چیلنجرز بنگلور سے ہوگا جس میں آر سی بی کی نظریں کسی بھی قیمت پر جیتنے اور ٹاپ ٹو میں جگہ بنانے پر ہوں گی۔ درحقیقت، گجرات ٹائٹنز کی لگاتار شکستوں نے تیسرے نمبر پر رہنے والے بنگلور کو ۹؍ سال بعد ٹاپ ٹو میں جگہ بنانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ تاہم آر سی بی کے پاس ایل ایس جی کے خلاف آسان راستہ نہیں ہوگا، جس نے گزشتہ میچ میں گجرات کو اپنے ہوم گراؤنڈ میں شکست دی تھی۔
پوائنٹس ٹیبل میں سرفہرست ۲؍ٹیموں کو تیسرے اور چوتھے نمبر پر آنے والی ٹیموں کے خلاف فائنل میں پہنچنے کا اضافی موقع ملے گا۔ بنگلور کے پاس اس وقت ۱۷؍پوائنٹس ہیں اور ان کے لئے غلطی کی گنجائش بہت کم ہے۔
ہیزل ووڈ کی واپسی سے آر سی بی کو تقویت ملی
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے ۱۰؍دن کے وقفے سے پہلے آر سی بی زبردست فارم میں تھی اور اس نے لگاتار ۴؍ میچ جیتے تھے، لیکن طویل وقفے نے ٹیم کے فارم کو متاثر کیا۔ ایکانا میں کھیلے گئے آخری میچ میں انہیں سن رائزرز حیدرآباد کے خلاف ۴۲؍رنوں سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ ٹیم کے بلے باز اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ رجت پاٹیدار، فل سالٹ اور وراٹ کوہلی کافی رن بنا رہے ہیں۔ گزشتہ میچ میں وراٹ نے ۲۵؍گیندوں میں ۴۳؍ رنوں کی شاندار اننگز کھیلی تھی لیکن ٹیم کے لئے اپنی گیند بازی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم آسٹریلوی فاسٹ بولر جوش ہیزل ووڈ واپسی کے لئے تیار ہیں۔ ہیزل ووڈ کے آنے سے آر سی بی کے تیز گیند بازی اٹیک کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے اس سیزن میں ٹیم کیلئے۱۰؍ میچوں میں ۱۸؍ وکٹیں حاصل کی ہیں اور اس وقت وہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند بازوں میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ بنگلور کی ٹیم ۱۸؍ مئی سے لکھنؤ میں ہے اور کھلاڑی طویل عرصے سے یہاں پریکٹس کر رہے ہیں۔ ایسے میں وہ ایکانا کی پچوں سے اچھی طرح واقف ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:روی شاستری کو آئوٹ کرنا گیند بازوں کیلئے مشکل ہوا کرتا تھا
لکھنؤ کے بھی حوصلے بلند
ایل ایس جی پلے آف کی دوڑ سے باہر ہے لیکن اس نے گزشتہ میچ میں جس طرح سے گجرات کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں شکست دی، اس سے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ اس سیزن میں لکھنؤ کی ٹیم پوری طرح سے غیر ملکی کھلاڑیوں پر منحصر رہی ہے۔ ایڈن مارکرم، مچل مارش اور نکولس پورن نے اب تک میچ جیتنے میں اہم کردار ادا کئے ہیں۔ ٹیم کی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بولنگ یونٹ نے بھی گجرات ٹائٹنز کے خلاف متاثر کیا۔ زخمی مینک یادو کی جگہ لینے والے ول اوورکے کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔ اس سیزن میں، ایل ایس جی کے اسپنر دگویش راٹھی بھی ایک میچ کی معطلی کے بعد بنگلور کے خلاف واپسی کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی لکھنؤ کو سیزن کے آخری میچ میں اپنے کپتان رشبھ پنت سے ایک یادگار اننگز کی امید ہوگی، جو اب تک رنوں کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ رشبھ پنت آئی پی ایل کی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔
آئی پی ایل میں لکھنؤ سپر جائنٹس اور رائل چیلنجرز بنگلور کے درمیان ۵؍ میچ کھیلے گئے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان آخری میچ گزشتہ سال کھیلا گیا تھا۔ اب تک کھیلے گئے ۵؍ میچوں میں آر سی بی نے ۳؍ جبکہ ایل ایس جی نے ۲؍ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایسے میں بنگلور کی ٹیم یہاں برتری برقرار رکھے ہوئے ہے۔ رجت پاٹیدار کی قیادت والی آر سی بی اگر لکھنؤ کےخلاف میچ جیت لیتی ہے تو ٹیم دوسرے نمبر پر پہنچ سکتی ہے۔ دریں اثنا لکھنؤ کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں ہے لیکن رشبھ اور ان کی ٹیم یہی امید کرےگی کہ وہ اپنا آخری میچ شاندار طریقے سے جیت کر موجودہ آئی پی ایل سیزن سے وداع ہوں۔ لیکن ایسا کرنے کیلئے اسے آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔