غزہ سے ملبہ ہٹانے کی امریکی درخواست پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل نےاس پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ امریکہ نےاسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ سے ملبہ ہٹانےکے اخراجات برداشت کرے۔
EPAPER
Updated: December 14, 2025, 9:59 AM IST | Washington
غزہ سے ملبہ ہٹانے کی امریکی درخواست پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل نےاس پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ امریکہ نےاسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ سے ملبہ ہٹانےکے اخراجات برداشت کرے۔
غزہ سے ملبہ ہٹانے کی امریکی درخواست پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل نےاس پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ امریکہ نےاسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ سے ملبہ ہٹانےکے اخراجات برداشت کرے۔ اس مطالبے پر اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ تل ابیب نےاس پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ العربیہ کے مطابق اسرائیلی ویب سائٹ یدیعوت احرونوت نے رپورٹ کیا ہے کہ تل ابیب نے غزہ سے ملبہ ہٹانے کے اخراجات ادا کرنے اور بھاری انجینئرنگ آپریشن کی مکمل ذمہ داری قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ واشنگٹن نے تل ابیب سےمطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ سےملبہ ہٹانے کے اخراجات برداشت کرے، کیونکہ ۲؍سالہ جنگ نے اس علاقے کو تقریباًپوری طرح تباہ کردیا ہے۔ اسرائیل نے اس مطالبے سے اصولی اتفاق کیا، تل ابیب غزہ کے جنوب میں واقع رفح کے ایک علاقے کو خالی کرنے کا عمل شروع کرے گا تاکہ اس کی از سر نو تعمیرکی جاسکے، پورے غزہ کا ملبہ صاف کرنے کا عمل کئی برس تک جاری رہے گا اور اس پر مجموعی طور پرایک ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً ۴؍ کروڑ۸۰؍ لاکھ ٹن ملبہ موجود ہے، علاقے کی زیادہ تر عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تخمینے کی بنیاد پر کیے گئے حساب کے مطابق یہ وزن نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ عمارت جیسے تقریباً ۱۸۶؍ ٹاوروں کے برابر ہے۔ واضح ہو کہ واشنگٹن کی سرپرستی میں طے پانے والے فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت، غزہ کی تعمیرنو شروع کرنے کی بنیادی شرط یہ قرار دی گئی ہے کہ ملبہ ہٹایا جائے گا۔ امریکہ چاہتا ہے کہ رفح کی تعمیر نو سب سے پہلے شروع ہو۔