Updated: December 17, 2025, 11:47 AM IST
|
Agency
| Gaza
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مطابق حماس لیڈر کو نشانہ بنا کر قتل کئے جانے کے بعد انہوں نے انتظامیہ کو اسرائیلی جارحیت کی جانچ کا حکم دیا
امن منصوبے کے بعد بھی غزہ والوں کو راحت نصیب نہیں ہوئی۔ تصویر: آئی این این
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا انتظامیہ اس بات کی جانچ کر رہا ہے کہ آیا اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں۔ یہ بیان انہوں نے گزشتہ دنوں اسرائیلی حملے میں ایک حماس لیڈر کی ہلاکت کے بعد دیا ہے۔پیر کو اوول آفس سے جاری بیان میں ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس پہلے ہی کام کر رہی ہے اور اس میں مزید ممالک کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’’میرے خیال میں یہ کسی نہ کسی طرح کام کر رہی ہے۔ اس میں مزید ممالک شامل ہو رہے ہیں۔ کچھ ممالک پہلے ہی شامل ہیں، میں جتنی بھی فوجیں ان سے کہوں گا وہ بھیجیں گے۔‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایک اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے مغرب میں الرشید روڈ پر ایک شہری گاڑی کو چار میزائلوں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں القسام بریگیڈ کے ممتاز لیڈررائد سعد ہلاک ہو گئے تھے۔ حماس نے اس اسرائیلی حملے کو جنگ بندی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے طے شدہ منصوبے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ حماس نے اسرائیل پر جان بوجھ کر جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے اور ناکام بنانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
تنظیم نے ثالثوں سے اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے مداخلت کا مطالبہ کیا۔جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے، اسرائیلی افواج اب بھی غزہ کے مشرقی غیر آباد نصف حصے پر قابض ہیں، جبکہ حماس نے مغربی نصف حصے کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہاں ۲۰؍ لاکھ سے زائد شہری فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں وسیع ملبے کے درمیان رہائش پذیر ہیں۔اس دوران متحارب فریقین نے ابھی تک آئندہ اقدامات پر اتفاق نہیں کیا ہے۔ اسرائیل حماس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور غزہ میں مستقبل کے کسی بھی انتظامی کردار سے اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔اس کے برعکس حماس تصدیق کرتی ہے کہ وہ اپنے ہتھیار نہیں چھوڑے گی۔ اس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی افواج مکمل طور پر غزہ سے انخلاء کریں ۔ معاہدے میں اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت امن برقرار رکھنے میں مدد کیلئے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی شرط شامل ہے۔ حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ اس فورس کا کردار صرف غزہ کی پٹی کی سرحدوں پر، اس کے علاقے سے باہر تعیناتی تک محدود ہونا چاہئے۔ دیکھنا یہ ہے کہ جانچ میں اگر اسرائیلی جارحیت ثابت ہو گئی تو امریکہ کیا قدام کر ے گا۔