پاکستانی نژاد جنوبی افریقی گیندباز عمران طاہرنے کہا کہ لاہورمیں کھیلے گئے فرسٹ کلاس کرکٹ نے انہیںقابل کرکٹر بنانےمیں اہم رول ادا کیا
EPAPER
Updated: July 24, 2020, 11:45 AM IST | Agency | Islamabad
پاکستانی نژاد جنوبی افریقی گیندباز عمران طاہرنے کہا کہ لاہورمیں کھیلے گئے فرسٹ کلاس کرکٹ نے انہیںقابل کرکٹر بنانےمیں اہم رول ادا کیا
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد لیگ اسپن گیندباز عمران طاہر کا کہنا ہے کہ انہیں زندگی بھر پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر نمائندگی نہ کرنے کا افسوس رہے گا۔ واضح رہے کہ لاہور میں پیدا ہونے والے عمران طاہر نے انڈر ۔۱۹؍اور اے‘ ٹیم کی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی تھی لیکن وہ کبھی پاکستان کی قومی ٹیم میں جگہ نہ بنا سکے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی سے محروم رہے۔اس کے بعد عمران طاہر کی اہلیہ نے انہیں جنوبی افریقہ منتقلی پر راضی کر لیا جس کے بعد وہ جنوبی افریقہ کی تاریخ کے شاندار اسپن گیندبازوںمیں سے ایک بن گئے۔
عمران طاہر نے ’ جیو سپر‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کریئر کا آغاز میں نے لاہور میں کراؤن کلب سے کیا تھا۔ وہاں سینئرز سے بہت کچھ سیکھا کیونکہ ہم جس علاقے سے تعلق رکھتے تھے وہاں اتنی سہولیات میسر نہیں تھیں۔ میںلاہور میں کرکٹ کھیلا کرتا تھا اور آج میں جو کچھ بھی ہوں اس میں اس نے اہم کردار ادا کیا۔ میں نے اکثر کرکٹ پاکستان میں کھیلا لیکن مجھے وہاں موقع نہیں ملا جس پر میں بہت مایوس ہوں۔
۴۱؍سالہ کرکٹر نے کہا کہ میں اپنے تمام تر کارناموں کا سہرا لاہور کی کرکٹ کو دوں گا کیونکہ میں یہاں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل کر اتنا مضبوط ہو گیا تھا کہ میں دنیا کی کسی بھی کونے میں اور کسی بھی ٹیم کا مقابلہ کر سکتا تھا۔لیگ اسپنر نے کہا کہ پاکستان چھوڑنا بہت مشکل تھا لیکن خدا نے مجھ پر کرم کیا اور جنوبی افریقہ کے لئے کھیلنے کا تمام تر سہرا میری اہلیہ کو جاتا ہے۔پاکستان سے جنوبی افریقہ چلے جانے کے حوالے سے سوال پر اسپنر نے کہا کہ سب کچھ چھوڑ کرچلے جانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ زندگی میں اس سے بڑا دکھ نہیں ہوتا کہ وطن کو چھوڑ کرچلے جائیں۔انہوں نے کہا کہ `میری اہلیہ سمیہ دلدار کو مجھے جنوبی افریقہ لے جانے کا کریڈٹ جاتا ہے انہوںنےمیرا بہت ساتھ دیا ابتدائی ۵؍ سال تو میں وہاں لوکل کرکٹر تھا۔ جنوبی افریقہ میں بہت کچھ حاصل کیا اور وہاں کے لوگوں نے جو عزت دی اس کیلئے میں ان کا بھی شکرگزار ہوں کیونکہ ان کیلئے بھی برصغیر کے کسی فرد کو تسلیم کرنا آسان نہیں تھا۔ عمران طاہر نے کہا ہے کہ پاکستان کی نمائندگی نہ کرنے پر ہمیشہ افسوس رہے گا لیکن جنوبی افریقہ میں جو کامیابیاں حاصل کیں اس پر فخر محسوس کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ عمران طاہر نے ۲۰؍ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی جس میں وہ ۵۷؍وکٹیں لے چکے ہیں۔تاہم وہ محدود اوورز کرکٹ میں انتہا سے زیادہ کامیاب رہے اور ۱۰۷؍ون ڈے میچوں میں ۱۷۳؍ اور ۳۸؍ٹی ۔۲۰؍میچوں میں ۶۳؍وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان سپر لیگ کے فاتح کے حوالے سے سوال پر عمران طاہر نے کہا کہ پی ایس ایل فائیو کے چمپئن کا فیصلہ اگر میدان میں ہو تو زیادہ اچھا ہوگا لیکن اگر باقی میچز نہیں ہوتے تو پھر پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پوزیشن کی ٹیم کو فاتح قرار دیا جائے۔لیگ اسپنر نے کہا کہ میں ایسا ملتان سلطان کی نمائندگی کرنے کی وجہ سے نہیں کہہ رہا بلکہ اس وقت واحد حل یہی ہے اور جنوبی افریقہ نے بھی سرفہرست ٹیم کو چمپئن قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے سبب پاکستان سپر لیگ کے پلے آف کے میچز منعقد نہیں ہو سکے تھے اور ایونٹ کو ملتوی کردیا گیا تھا۔اگر ایونٹ میں سب سے زیادہ پوائنٹس کی حامل ٹیم کو چمپئن قرار دینے کا فیصلہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ملتان سلطان کی ٹیم سب سے زیادہ پوائنٹس کی بدولت چمپئن بننے کا اعزاز حاصل کر لے گی۔