Inquilab Logo

طعنے سنے،مار کھائی لیکن جاثیہ اختر نے کرکٹ کھیلنا نہیں چھوڑا

Updated: March 24, 2023, 2:14 PM IST | Razia Noor | Srinagar

وویمنز پریمیر لیگ میں دہلی کپیٹلز کیلئے کھیلنے والی جاثیہ نے ٹی وی پر میچ دیکھ کر کرکٹ کی باریکیاں سیکھیں

Jastia Akhtar has made his mark in cricket due to hard work, courage and ability. (File Photo)
جاثیہ اختر نےمحنت، ہمت اور قابلیت کے بل بوتے پر کرکٹ میں اپنی پہچان بنائی ہے۔(فائل فوٹو)

سری نگر :دہشت گردی کی مار سے پریشان شوپیان کی  جاثیہ اختر کو کرکٹ کا اتنا جنون تھا کہ اس کے لئے  انہوںنے معاشرے کے طعنے بھی سنے، ڈانٹ بھی برداشت کی اور گھر والوں سے مار بھی کھائی، غربت نے ۵؍سال تک کرکٹ سے دور رکھا لیکن دل کرکٹ سے ہی لگا رہا۔ انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔  جاثیہ کا بچپن جدوجہد میں گزرا۔ محنت، ہمت اور قابلیت کے بل بوتے وہ کشمیر کی پہلی کرکٹ کھلاڑی ہیں جو ویمنز پریمیرلیگ کا حصہ بنی ہیں۔ واضح رہے کہ ۳۴ ؍ سالہ  جاثیہ  ڈبلیو پی ایل میںدہلی کیپٹلس کیلئے کھیل رہی ہیں۔
  ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والی  جاثیہ اختر گزشتہ ۲؍ برسوں سے راجستھان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی قیادت کر رہی ہیں۔ جاثیہ کے والد گل محمد گھر کی کفالت کیلئے یومیہ اجرت پر کام کرتے تھے۔  جاثیہ جب گاؤں کے لڑکوں کے ساتھ گلی میں کرکٹ کھیلتی تھیں تو لوگ انہیں یہ کہہ کر بھگا دیتے تھے کہ یہ کھیل لڑکیوں کا نہیں ہے لیکن  جاثیہ کو اس کی کوئی پروا نہیں تھی۔ اسی  وجہ سے  انہیںکبھی رشتہ داروں کی طرف سے ڈانٹ پڑتی اور کبھی مار پیٹ کی جاتی۔ان سب کے باوجود بلے اور گیند سے ان کا تعلق  برقرار رہا۔ ۱۱؍سال کی عمر سے انہوں نے کرکٹ کا بیٹ تھام لیا تھا۔  جاثیہ خود بھی بنیاد پرستوں سے لڑتی رہی ہیں۔ حالانکہ ایک موقع پر انہوں نے کرکٹ چھوڑ دیا تھا لیکن ان کے استادخالد حسین نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
   جاثیہ کرکٹ کھیلنے سے پہلے کبڈی کھیل چکی ہیں۔ انہوں نے اسکول کے کرکٹ میچوں میں حصہ لیا۔ انہیں اسکول کی ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔ جموں اور کشمیر کی ٹیم میں منتخب ہوئیں۔۲۰۰۳ء سے ۲۰۰۶ء تک جموں اور کشمیر کے لئے انڈر ۱۳، ۱۴، ۱۵؍ اور انڈر۔ ۱۶؍ کرکٹ کھیلی۔ دریں اثنا مالی مجبوریوں نے انہیں۲۰۰۷ء سے ۲۰۱۱ء تک ۵؍ برسوںکیلئے کرکٹ سے وقفہ لینے پر مجبور کر دیا۔  جاثیہ کے ۴؍ بہن بھائی ہیں۔ اس دوران وہ گھر کے اخراجات کے لئے بچوں کو ٹیوشن پڑھاتی تھیں۔ اگر ان کے پاس وقت ہوتا تو وہ ٹی وی پر کرکٹ میچ دیکھ کر کھیل کی باریکیاں سیکھ لیتیں۔ اپنی تکنیک میں وہ ٹی وی پر میچ دیکھ کر بہتری کرتی تھیں۔ رشتہ دار محمد یونس اور بہن خوشنما نے کہا کہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہےکہ دہلی کیپٹلز نے انہیں ۲۰؍ لاکھ میں خریدا۔ 
گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا
 جموں اور کشمیر میں خواتین کرکٹ کی حالت اچھی نہیں تھی اور اسی لئے  جاثیہ کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ۔انہوںنے پنجاب کیلئے چند سال گھریلو کرکٹ کھیلنے کے بعد راجستھان کا رخ کیا۔ یہاں سے ان کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی آئی۔ دائیں ہاتھ کی جارح بلے باز گزشتہ ۲؍سال سے راجستھان کیلئے کھیل رہی ہیں۔ جاثیہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’’ جب  جاثیہ ۲۰۱۲ء میں پنجاب میں جموں  اور کشمیر کیلئے کھیل رہی تھیں، تو  ہرمن پریت کور نے انہیں تحفے میں بیٹ دیا تھا۔ اسی بیٹ سے  جاثیہ نے ۴؍ سال تک کرکٹ کھیلی  اور ۲۰۱۹ء میں انہوں  نے کرکٹ کِٹ  خریدی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK