Inquilab Logo

میراڈونا ،’ ہینڈ آف گاڈ ‘گول اورپیلے سے ان کے تعلقات میں اُتارچڑھاؤ

Updated: November 27, 2020, 1:22 PM IST | Agency | Buenos Aires

فٹ بال گراؤنڈ میں ڈیاگو میرا ڈونا کو جینئس، غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل اور حریف ٹیم کے لیے مسلسل دردِ سر سمجھا جاتا تھا۔ تاہم میدان سے باہر بھی دُنیا بھر میں موجود اُن کے مداح ان کی زندگی سے متعلق ہر خبر جاننے کے لیے بے چین رہتے تھے۔ سوشل میڈیا پر اس عظیم فٹ بالر کی کامیابیوں اور۱۹۸۶ء  کے عالمی کپ میں ارجنٹائن کو چیمپئن بنانے کے کارنامے کو یاد کیا جا رہا ہے۔

Diego Maradona And Pele.Picture :INN
ڈیاگو میراڈونا اورپیلے ۔ تصویر:آئی این این

فٹ بال گراؤنڈ میں ڈیاگو میرا ڈونا کو جینئس، غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل اور حریف ٹیم کے لیے مسلسل دردِ سر سمجھا جاتا تھا۔ تاہم میدان سے باہر بھی دُنیا بھر میں موجود اُن کے مداح ان کی زندگی سے متعلق ہر خبر جاننے کے لیے بے چین رہتے تھے۔ سوشل میڈیا پر اس عظیم فٹ بالر کی کامیابیوں اور۱۹۸۶ء  کے عالمی کپ میں ارجنٹائن کو چیمپئن بنانے کے کارنامے کو یاد کیا جا رہا ہے۔میرا ڈونا کی کہانی ارجنٹائنا کے شہر بیونس آئرس کے نواحی علاقے کے ایک مقامی کھلاڑی سے شروع ہوتی ہے جس نے بعدازاں کئی دہائیوں تک فٹ بال کی دنیا پر راج کیا۔میرا ڈونا نے فٹ بال میں اپنے سفر کا آغاز۷۰ء کی دہائی میں ارجنٹائنا جونیئرز سے کیا۔ وہ کھیل میں مہارت کے باعث۱۹۸۱ء  میں ارجنٹائنا کے بڑے کلب بوکا جونیئرز کا حصہ بنے جہاں اُنہیں پروفیشنل کھلاڑی کا ٹائٹل مل گیا جس کے بعد میرا ڈونا سے ’دی میرا ڈونا‘ کا سفر شروع ہو گیا اور پھر دنیائے فٹ بال نے ایک لیجنڈ کو اُبھرتے دیکھا۔  بوکا جونیئرز میں اپنا نام بنانے کے بعد میرا ڈونا یورپ چلے گئے اور وہاں مختلف فٹ بال کلبوں کا حصہ رہے۔ بارسلونا کلب کا حصہ رہتے ہوئے اُن کی موجودگی میں کلب نے تین ٹائٹل اپنے نام کیے۔
’ہینڈآف گاڈ‘ گول کے چرچے
  میرا ڈونا کا اُس وقت دنیائے فٹبال کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جانے لگا جب اُنہوں  نے۱۹۸۶ء  کے عالمی کپ میں ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے ارجنٹائنا کو عالمی چمپئن  بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔مذکورہ عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف اُن کے ایک گول کا تذکرہ آج تک کیا جاتا ہے۔
 انگلینڈ کے خلاف اس بڑے میچ کے۵۱؍ منٹ گزر جانے کے باوجود بھی مقابلہ بغیر کسی گول کے برابر تھا جب انگلینڈ کے ہاف میں میرا ڈونا نے ہوا میں اُچھل کرہیڈر  کے ذریعےبال جال تک پہنچا دی۔فٹ بال پنڈت کہتے ہیں کہ گول کرتے وقت میرا ڈونا کا ہاتھ بھی بال کو لگا تھا۔ میرا ڈونا نے بھی میچ کے بعد کہا تھا کہ یہ گول اُن کے سر اور پھر `’خدا کے ہاتھ‘ کی مدد سے ہوا تھا۔میرا ڈونا نے اس گول کے بعد ایک اور شان دار گول کر کے اپنی ٹیم کو فتح دلائی۔ فٹ بال پنڈت اُن کے دوسرے گول کو صدی کے بہترین گولز میں شمار کرتے ہیں۔ اس فائنل میں ارجنٹائنا نے ویسٹ جرمنی کو ۲۔۳؍ سے ہرایاتھا ۔ 
پیلے سے موازنہ اورتعلقات 
 میرا ڈونا کی طرح برازیلین فٹ بالر پیلے کو بھی۲۰؍ ویں صدی کے عظیم فٹ بالر میں شمار کیا جاتا ہے۔فٹ بال کی دنیا میں ہمیشہ سے ہی بحث ہوتی رہی ہے کہ ان دونوں میں سے بڑا فٹ بالر کون تھا۔برازیل کے عظیم فٹ بالر پیلے نے۱۹۷۷ء  میں ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور وہ اب بھی حیات ہیں۔۱۹۹۴ء  میں امریکہ میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ تک میرا ڈونا اور پیلے کے تعلقات میں گرمجوشی رہی۔ تاہم اس ورلڈ کپ کے دوران میرا ڈونا کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے اور ٹورنامنٹ سے باہر ہونے پر پیلے نے میرا ڈونا کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد۲۰۰۵ء  تک دونوں کے درمیان تعلقات خراب رہے۔ تاہم بعدازاں دونوں نے دوبارہ دوستی کر لی۔ میدان سے باہر میرا ڈونا کو بے باک، نڈر اور کھل کر بولنے والی شخصیت کے طور پر جانا چاہتا تھا۔ سیاسی طور پر وہ کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈل کاسترو اور وینزویلا کے ہوگو شاویز سے متاثر تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK