Inquilab Logo

انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن معاملے میں ہندوستان عالمی سطح پر لگاتار چھٹی مرتبہ سرفہرست

Updated: May 15, 2024, 8:16 PM IST | New Dehli

ایکسیسن ناؤ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے کل ۱۱۶؍ مرتبہ انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ انرٹنیٹ شٹ ڈاؤن معاملے میں ہندوستان چھٹی مرتبہ سرفہرست رہا ہے۔

People face problems due to internet shutdown. Photo: INN.
انٹر نیٹ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

ڈجیٹل رائٹس اینڈپرائیویسی آرگنائزیشن ’’Access Now ‘‘ کے دستاویز کے مطابق ۲۰۲۳ء میں لگاتار چھٹے سال ہندوستان ریاست کی طرف سے منظور شدہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی تعداد میں سرفہرست رہا۔ تنظیم نے بدھ کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں الزام لگایا کہ گزشتہ کیلنڈر سال میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے عالمی سطح پر ریاست کی طرف سے منظور شدہ ۲۸۳؍شٹ ڈاؤن کے مقابلے میں کل۱۱۶؍ مرتبہ انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ۲۰۲۳ء میں ۱۱۶؍ میں سے۶۵؍ انٹرنیٹ بند فرقہ وارانہ تشدد کے ردعمل میں تھے۔ کل۱۳؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شٹ ڈاؤن کا حکم دیا گیا تھا جن میں سے ۷؍ علاقوں نےپانچ بار یا اس سے زیادہ انٹرنیٹ خدمات کو متاثر کیا۔ 
رپورٹ کے ساتھ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان چھٹی بار شٹ ڈاؤن کے معاملے میں سر فہرست رہا جو شرمناک ہے۔ گزشتہ ۵؍ برسوں میں ہندوستانی حکام نے ۵۰۰؍سے زیادہ بار کِل سوئچ کا استعمال کیا ہے۔ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ مئی اور دسمبر ۲۰۲۳ء کے درمیان، منی پور میں تقریباً۳ء۲؍ ملین لوگوں کو ۲۱۲؍ دنوں تک ریاست گیر انٹر نیٹ بند کا سامنا کرنا پڑاجو ۲۰۲۳ء کا دنیا کا سب سے طویل انٹرنیٹ بند تھا۔ پانچ دن یا اس سے زیادہ پر محیط شٹ ڈاؤن۲۰۲۲ء میں ہندوستان میں تمام شٹ ڈاؤن کے۱۵؍ سے بڑھ کر ۲۰۲۳ءمیں ۴۱؍ فیصد سے زیادہ ہو گئے۔ دریں اثنا، ۵۹؍ فیصد شٹ ڈاؤن نے خصوصی طور پر ایسے ملک میں موبائل نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا جہاں تقریباً۹۶؍ فیصد افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ملیالم سپراسٹار مموٹی کیخلاف سنگھ پریوار کی مہم کی شدید مذمت

ایکسیس ناؤ کی سینئر پالیسی کونسل نمرتا مہیشوری نے ایک بیان میں کہا کہ ۲۰۲۳ء میں پورے ہندوستان میں، انٹرنیٹ کی بندش نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ حکومت نے لگاتار چھٹی بار زمین پر کسی بھی دوسرے ممالک کی بہ نسبت سب سے زیادہ شٹ ڈاؤن نافذ کیا۔ منی پور سے لے کر پنجاب تک، حکومت بلا جواز شٹ ڈاؤن کے ساتھ لوگوں کے اظہار رائے کی آزادی معلومات کے حق کو چھین رہے ہیں۔ ہندوستان میں انٹرنیٹ کی بندش کا جغرافیائی دائرہ ۲۰۲۳ءمیں کافی وسیع ہوا، اسی ریاست، صوبے یا علاقے کے ایک سے زیادہ اضلاع میں خدمات پر ۶۴؍ بار پابندیاں لگائی گئیں، جبکہ ۲۰۲۲ءمیں یہ تعداد۱۵؍ تھی۔ 
تنظیم نے کہا کہ نہ صرف شٹ ڈاؤن کو وسیع تر جغرافیائی پیمانے پر لاگو کیا گیا تھا بلکہ وہ۲۰۲۳ء میں طویل عرصے تک جاری رہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مئی کے آغاز میں شروع ہونے والی۱۴؍ میسجنگ ایپس کو ملک گیر بلاک کرنے کے ساتھ مل کر، جنوری اور اکتوبر۲۰۲۳ء کے درمیان۷۵۰۲؍ یو آر ایل کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کئے گئے اور ہندوستان کے نئے ٹیلی کام قانون نے مرکزی حکومت کو انٹرنیٹ بند کرنے کا اختیار تقریباً غیر مناسب ہے۔ ایشیا پیسیفک کے پالیسی ڈائریکٹر رمن جیت سنگھ چیما نے کہا کہ یہ ہندوستان کے اعلیٰ ترین منتخب عہدیداروں کیلئے ناقابل قبول ہے کہ وہ ’ ڈجیٹل انڈیا‘ کا دعویٰ کریں، یہاں تک کہ وہ انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم دیتے ہیں جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK