Inquilab Logo

پاکستان: سابق وزیراعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ معاملے میں ہائی کورٹ سے ضمانت

Updated: May 15, 2024, 10:46 PM IST | Islam Abad

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو آج القادر ٹرسٹ معاملے میں پاکستان کے ایک ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دی گئی ہے حالانکہ وہ دیگر معاملات میں فی الحال جیل ہی میں رہیں گے۔ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے عمران خان کو کم از کم چار مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے۔

Former Pakistani Prime Minister Imran Khan. Photo: INN
سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان۔ تصویر : ائی این این

آج پاکستان میں ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو ۱۹۰؍ملین پاؤنڈ کے بدعنوانی کے معاملے میں ضمانت دے دی ہے جس میں ان پر اور ان کی اہلیہ پر کروڑوں روپے کی زمین کوجائیداد کے ایک بڑے تاجرسے رشوت کے طورپر لینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بینچ، جس میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری بھی شامل تھے، نے منگل کو یہ فیصلہ سنایا تھا۔ آج عدالت نے عمران خان سے کہا ہے کہ وہ ضمانت حاصل کرنے کیلئے ایک ملین کا ذاتی مچلکہ جمع کریں۔ عمران خان، جنہیں ۲؍ ہفتے قبل اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا، نے اپنی حراست کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔ ان کی پارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ القادر کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے باوجود عمران خان سائفر کیس اور عدت کے معاملے میں قید میں رہیں گے۔ ان کی پارٹی نے مزید کہا کہ جعلی استغاثہ اور دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کو موخر کرنے کے ہتھکنڈوں کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتاہے کہ عدالتوں سے عمران خان کو جلد ضمانت ملنے کا امکان ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: آئر لینڈ مئی کے آخر تک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرسکتا ہے

فروری میں احتساب عدالت نے خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم عائد کی تھی۔ گزشتہ سال دسمبر میں قومی احتساب بیورو نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور دیگر کے خلاف القادر ٹرسٹ کے نام سے مبینہ طور پر سینکڑوں کنال اراضی پر قبضے کے کیس میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ یونیورسٹی ٹرسٹ، جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو ۱۹۰؍ملین پاؤنڈز کا نقصان ہوا۔ جبکہ گزشتہ سال نومبر میں اپنی درخواست ضمانت میں خان نے الزام لگایا تھا کہ نیب سابقہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم )کے آلہ کار کے طور پر کام کررہا ہے۔ اورحکومت نے اس معاملے کو سیاسی بنیادوں پر ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا۔ القادر ٹرسٹ کیس ۱۹۰؍ملین پاؤنڈ یعنی تقریباً ۵۰؍ارب روپے کے تصفیے سے متعلق ہے جسے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک بڑے پاکستانی پراپرٹی تاجر سے رقم کی وصولی کے بعد پاکستان بھیجا تھا۔ اس وقت کے وزیراعظم ہوتے ہوئے خان نےاس رقم کو قومی خزانے میں جمع کرنے کی بجائے۔ تاجر پر کچھ سال قبل سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کیے گئے تقریباً ۴۵۰؍ارب روپے کے جرمانے کو جزوی طور پر حل کرنےکیلئے رقم استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، تاجرنے بدلے میں، پنجاب کے ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کے قیام کے لیے خان اور بشریٰ بی بی کے قائم کردہ ٹرسٹ کو تقریباً ۵۷؍ایکڑ زمین تحفے میں دی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: نقبہ کا ۷۶؍ واں سال: دنیا کے مختلف علاقوں میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرے

واضح رہے کہ خان گزشتہ سال اگست سے راولپنڈی کی انتہائی سیکیورٹی والی اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔ اپریل ۲۰۲۲ءمیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے، خان کو کم از کم چار مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے، جن میں سائفر (خفیہ سفارتی مواصلات) کیس بھی شامل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK