Updated: December 17, 2025, 1:46 PM IST
|
Agency
| Mumbai /Antarctica
کویتا نے۱۴؍ دسمبر کو مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے ۸؍ بجے چوٹی پر پہنچ کر یہ کارنامہ انجام دیا، کویتا کی تاریخی کامیابی کی ان کی آبائی ریاست اتراکھنڈ میں گونج۔
کویتا چند (بینر لئے ہوئے)اپنی ٹیم کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این
کویتا چند (۴۰؍ سال) نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ونسن (۴۸۹۲؍میٹر) کو کامیابی سے سر کر کے ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ کویتا نے۱۴؍ دسمبر۲۰۲۵ء کو مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے ۸؍ بجے چوٹی پر پہنچ کر یہ کارنامہ انجام دیا۔ فی الحال ممبئی میں مقیم کویتا کی تاریخی کامیابی ان کی آبائی ریاست اتراکھنڈ میں گونج رہی ہے، جہاں پہاڑوں سے دنیا کی سب سے ناقابل رسائی چوٹیوں تک ان کے سفر کا جشن منایا جا رہا ہے ۔ماؤنٹ ونسن پر چڑھنا کویتا کے باوقار ’سات سمٹ‘ کے ہدف کی طرف ایک اہم قدم ہے جس میں ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیوں کو فتح کرنا شامل ہے۔ اس سے قبل وہ یورپ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایلبرس کو کامیابی کے ساتھ سر کر چکی ہیں ۔دنیا کی سب سے ناہموار اور دشوارکن چوٹیوں میں سے ایک مانی جانے والی ماؤنٹ ونسن کو سر کرناانتہائی مشکل ہے جہاں انتہائی سردی، مکمل تنہائی اور انٹارکٹیکا کا غیر متوقع موسم درپیش ہوتا ہے۔
کویتا کی مہم ۳؍ دسمبر کو ہندوستان سے روانگی کے ساتھ شروع ہوئی۔ وہ ۴؍ دسمبر کی شام کو پنٹا ایرینا، چلی پہنچیں اور۷؍ دسمبر کی دوپہر کو یونین گلیشیر کیلئے پرواز کی۔ اس دن کے بعد، وہ ونسن بیس کیمپ پہنچیں جو تقریباً ۲۱۰۰؍ میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یونین گلیشیر سے بیس کیمپ تک کا آخری سفر چھوٹے طیارے کے ذریعے تقریباً ۴۰؍ منٹ کا تھا، جو انٹارکٹیکا کی مہمات میں شامل پیچیدہ رسد کی عکاسی کرتا ہے۔اس مہم کی قیادت معروف ہائی ایلٹیٹیوڈ گائیڈ منگما ڈیوڈ شیرپا کر رہے تھے۔ ہندوستانی ٹیم کو تجربہ کار کوہ پیما بھرت تھمینینی اور ان کی مہم کمپنی بوٹس اینڈ کریمپونس نے سپورٹ کیا۔ ان کی رہنمائی میں، نو رکنی ہندوستانی ٹیم کامیابی کے ساتھ چوٹی تک پہنچی، جہاں محتاط منصوبہ بندی، مناسب ماحول سازی، اور جگہ جگہ مضبوط کوآرڈی نیشن نے انٹارکٹک کے دشوار کن حالات پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا۔اپنی کامیابی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، کویتا چند نے کہاکہ ’’ماؤنٹ ونسن کی چوٹی پر ہندوستانی پرچم لہرانا ایک اعزاز کی بات ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ کامیابی پیشہ ور افراد کو یہ یقین کرنے کی ترغیب دے گی کہ فٹنس، خواہش اور کامیابی ساتھ ساتھ چل سکتی ہے۔‘‘