پیر میں فریکچر کے باوجود بلے بازی کرتے ہوئے رشبھ نے ہاف سنچری بنائی،ہندوستان کے ۳۵۸؍رنوں کے جواب میں انگلینڈ کی تیز شروعات۔
EPAPER
Updated: July 25, 2025, 1:35 PM IST | Abhishek Tripathi | Mumbai
پیر میں فریکچر کے باوجود بلے بازی کرتے ہوئے رشبھ نے ہاف سنچری بنائی،ہندوستان کے ۳۵۸؍رنوں کے جواب میں انگلینڈ کی تیز شروعات۔
اگر آپ نے ۲۰۰۲ءمیں انٹیگا میں ٹوٹے جبڑے کے ساتھ انل کمبلے کو بولنگ کرتے ہوئے نہیں دیکھا، اگر آپ نے ۲۰۲۳ءمیں لارڈس میں پنڈلی کی چوٹ کے ساتھ ناتھن لیون کو ایک پیر پر دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، تو آپ کو رشبھ پنت (۵۴) کی اننگز دیکھنی چاہیے، جو پیر میں فریکچر کے باوجود لڑکھڑاتے ہوئے پچ کی طرف بڑھے اور ایک ٹانگ کے سہارے ۶۵؍گیندوں تک میدان میں ڈٹے رہ کر چوکے چھکے لگائے۔ میرے خیال میں یہ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے جان دار اننگز ہے۔جب حریف ٹیم سمیت دنیا بھر کے تمام کرکٹ شائقین یہ مان کر چل رہے تھے کہ ہندوستانی وکٹ کیپر کا اس میچ میں اترنا مشکل ہے، تب وہ نہ صرف میدان میں اترے بلکہ اپنی نصف سنچری بھی مکمل کی اور ہندوستان کو پہلی اننگز میں ۳۵۸؍رنوں تک پہنچانے میں مدد بھی کی۔
انگلینڈ نے بھی۵؍ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے چوتھے مقابلے کے دوسرے دن کے دوسرے سیشن تک تیز رفتار آغاز کرتے ہوئے ۱۴؍ اوور میں بغیر کسی نقصان کے ۷۷؍رن بنا لئے تھے۔ جسپریت بمراہ، ڈیبیو کرنے والے انشول کمبوج اور محمد سراج انگلینڈ کے اوپنر جیک کراولی اور بین ڈکیٹ کے سامنے مکمل طور پر بے اثر نظر آئے۔
پنت کا کوئی جواب نہیں
بدھ کو ووکیس کی گیند ریورس سویپ کرتے ہوئے پنت کے پیر پر لگی اور انہیں اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کا اسکین ہوا جس میں فریکچر نکلا۔ بدھ کی رات ہندوستانی ٹیم انتظامیہ نے میٹنگ کی اور فیصلہ ہوا کہ ضرورت پڑنے پر پنت بیٹنگ کریں گے۔ پنت سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نےبہادری کے ساتھ کہا’’ضرور کھیلوں گا۔‘‘ رویندر جڈیجہ کے جلدی آؤٹ ہونے کے بعد شاردول اور واشنگٹن سندر نے پہلے سیشن میں نئی گیند سے بولنگ کرنے والے انگلش گیند بازوں کا سامنا کیا۔ جب کپتان بین اسٹوکس نے ٹھاکر کی ۴۱؍رنوں کی زبردست اننگز کا خاتمہ کیا تو انگلش ٹیم پُرجوش تھی کیونکہ انہیں لگا کہ اب حریف ٹیم کو وہ کچھ اوورز میں ہی آؤٹ کر دیں گے لیکن کچھ میٹر کے فاصلے پر ریلنگ پکڑ کر سیڑھیوں سے اترتے ہوئے رشبھ پنت دکھائی دئیے۔ وہ بے حد احتیاط سے ایک ایک قدم رکھ رہے تھے۔ سارے کیمرے ان کی طرف تھے۔ لڑکھڑاتے ہوئے وہ باؤنڈری کے پاس آئے۔ میڈیا باکس، ڈریسنگ روم، کمنٹری روم اور اسٹیڈیم میں بیٹھے شائقین نے کھڑے ہو کر اس نڈر سپاہی کا تالیوں سے استقبال کیا۔ انگلش ٹیم بھی میدان پر انہیں دیکھ کر حیران تھی۔
پیروں پر آتی رہیں گیندیں
پنت پیر میں فریکچر کے ساتھ صرف وکٹ پر کھڑے نہیں تھے بلکہ رن کے لئے دوڑ بھی رہے تھے۔ تمام تھروز ان کی طرف آ رہے تھے اور وہ یہ جان کر ہیلمٹ کے نیچے سے طنزیہ مسکراہٹ بکھیر رہے تھے۔ پنت لنچ تک ڈٹے رہے اور ہندوستان کا اسکور ۳۲۱؍رن ہو گیا۔ ٹھاکر اور واشنگٹن نے چھٹی وکٹ کے لئے۴۸؍رن کی شراکت داری کی تھی تو پنت نے واشنگٹن اور بمراہ کے ساتھ مل کر اسکور کو ۳۴۹؍تک پہنچایا۔ ڈیبیو کرنے والے انشول کمبوج صفر پر آؤٹ ہوئے۔ انگلش گیند باز پنت کی ٹانگوں کی طرف کئی گیندیں پھینک رہے تھے لیکن وہ کریز پر ڈٹے رہے۔
پنت نے سیریز میں پانچویں ہاف سنچری بنائی
رشبھ پنت جب بدھ کو ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر میدان سے گئے تھے تب انہوں نے ۳۷؍رن بنائے تھے اور وہ ۱۷؍رن جوڑ کر جمعرات کو آؤٹ ہوئے۔ وہ ایک ٹیسٹ سیریز میں ۵؍بار۵۰؍ یا اس سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے والے پہلے ہندوستانی وکٹ کیپر بن گئے۔ پنت نے ۲؍ ہندوستانی وکٹ کیپر کو اس معاملے میں پیچھے چھوڑدیا۔ ایک فرخ انجینئر، جن کے نام سے اس میدان میں ایک اسٹینڈ بنایا گیا ہے اور دوسرے مہندر سنگھ دھونی، جو پنت کے آئیڈیل ہیں۔