ہندوستانی کرکٹ کھلاڑی پرتھوی شا نے انقلاب کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ اب پُرسکون رہ کر اپنے کھیل پر توجہ دےرہے ہیں اور ٹیم انڈیا میں واپسی کی کوشش کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 2:58 PM IST | Abhishek Tripathi | Mumbai
ہندوستانی کرکٹ کھلاڑی پرتھوی شا نے انقلاب کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ اب پُرسکون رہ کر اپنے کھیل پر توجہ دےرہے ہیں اور ٹیم انڈیا میں واپسی کی کوشش کر رہے ہیں۔
حال ہی میں ممبئی چھوڑ کر دوسری ریاست سےگھریلو کرکٹ کھیلنے کی خواہش ظاہر کرنے والے بلے باز پرتھوی شا کا کہنا ہے کہ وہ کافی پُرسکون رہنے والے انسان ہیں، لیکن کچھ نہ کچھ ایسا ہوتا ہے کہ ان کا نام نہ چاہتے ہوئے بھی تنازعات سے جڑ جاتا ہے۔ پرتھوی نے کہا کہ وہ ہندوستانی ٹیم میں واپسی کے لئے محنت کر رہے ہیں اور جلد ہی لوگوں کو پرانا پرتھوی دیکھنے کو ملے گا۔ پرتھوی شا سےانقلاب نے خصوصی بات چیت کی، جس کے اہم اقتباسات ذیل میں پیش ہیں۔
سوال: ایسے وقت میں جب ہندوستانی ٹیم تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے تو آپ اپنی واپسی کو کیسے دیکھتے ہیں اور کیسی تیاری کر رہے ہیں؟
جواب: میری تیاری جاری ہے۔ چاہے ٹریننگ کی بات ہو یا کرکٹ کی میں کبھی بھی زیادہ آگے کے بارے میں نہیں سوچتا۔ میں حال میں جیتا ہوں۔ مجھے آج کیا کرنا ہے، اس پر زیادہ توجہ رہتی ہے۔ میں اسی حساب سے اپنی تیاری کر رہا ہوں۔ ابھی زیادہ دور کا نہیں سوچ رہا ہوں۔
سوال: ایک پرتھوی وہ تھے جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ڈیبیو ٹیسٹ میں سنچری بنائی، پھر ایک وقت آیا جب آپ کا نام تنازعات میں زیادہ رہا۔ اب نیا پرتھوی کیسا ہوگا؟
جواب:آپ نیا نہیں کہہ سکتے، بلکہ آپ کو اب پرانا پرتھوی دیکھنے کو ملے گا۔ دنیا نے ۲۰۰۸ءسے لے کر ۲۰۲۳ءتک جس پرتھوی شا کو دیکھا ہے، اب انہیں وہی دیکھنے کو ملے گا۔ میں اسی سمت میں کام کر رہا ہوں اور امید ہے کہ میں اس میں کامیاب رہوں گا۔
سوال: بلے بازی کے علاوہ خود میں کیا تبدیلیاں لانے کی کوشش کی ہے۔ کوئی ذہنی ٹریننگ یا خاندان سے کچھ سیکھا ہو؟
جواب:میرا ماننا ہے کہ آپ کو دنیا ہی بہت کچھ سکھا دیتی ہے۔ پچھلے کچھ برسوں کے تجربے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے لیکن میں مثبت چیزوں پر زیادہ توجہ دیتا ہوں۔ اچھی بات ہے کہ مجھے اتنی کم عمر میں یہ سب دیکھنے کو ملا ہے، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔ اسی حساب سے میں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہوں اور اپنے بیسک پر توجہ دے رہا ہوں۔ میں پہلے جتنا کرکٹ کو وقت دیتا تھا، اب اتنا ہی میدان پر وقت گزارتا ہوں۔
سوال: اب گھریلو کرکٹ پر زیادہ توجہ رہے گی؟
جواب :ہاں بالکل۔ ڈومیسٹک کرکٹ سے ہی آپ کو سب سے زیادہ مواقع ملتے ہیں۔ اگر آپ اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو کئی راستے کھلتے ہیں۔ اب دماغ میں بس وہی ہے کہ گھریلو کرکٹ میں اپنا صد فیصد دینا ہے۔
سوال: خود کو پُرسکون رکھنے کی کوشش کرتے ہیں؟
جواب :میں ہمیشہ سے ہی پُرسکون مزاج کا رہا ہوں۔ کبھی بھی گرم دماغ کا نہیں ہوں۔
سوال: روہت اور وراٹ کے ریٹائرمنٹ کے بعد موجودہ ہندوستانی ٹیم کو کیسے دیکھتے ہیں، وہاں پر اپنی جگہ کو کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب:ہندوستان کی ٹیم ہمیشہ سے ہی مضبوط رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی کیونکہ ہندوستان کے پاس کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے۔ ہاں روہت اور وراٹ بھائی کے جانے کے بعد ٹاپ آرڈر میں ویسا تجربہ شاید نہیں مل پائےلیکن موجودہ ٹیم کے پاس صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔ تمام کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔
سوال: جو لوگ آپ کی تعریف کرتے تھے، وہی لوگ اب پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہیں۔ آپ کی فٹنس، رویے پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، اس وقت اپنے آپ کو کس طرح آپ نے سنبھالا۔ کن لوگوں نے اس مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا؟
جواب:اُس وقت میرے ساتھ صرف میرے والد تھے۔ شاید تب مجھے کسی کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ مجھے کسی کو سمجھانا پسند نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ مجھ سے غلطیاں نہیں ہوئی ہوں گی، سب غلطیاں کرتے ہیں۔ آپ نے بھی غلطیاں کی ہوں گی۔ بس بات یہی ہے کہ جن کو میں پسند نہیں ہوں، وہ بڑھا چڑھا کر بات کو بتاتے ہیں۔ جن کو میں پسند ہوں، وہ کچھ نہیں بولتے کیونکہ وہ مجھے سمجھتے ہیں۔ حالانکہ میں ان سب باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دیتا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میں کیسا شخص ہوں۔ میں نے کبھی بھی کسی کا برا نہیں چاہا۔ ہمیشہ چاہتا ہوں کہ سب اچھا کریں۔ میں لوگوں کی ذہنیت نہیں بدل سکتا۔
سوال: اس وقت کئی لوگوں نے آپ کو مشورہ بھی دیا ہوگا، تو اسے آپ نے کیسے لیا؟
جواب:میں سبھی کو سن لیتا ہوں۔ جو مجھے اچھا لگتا ہے، اسے رکھ لیتا ہوں۔
سوال: تنازعات پرتھوی کے پاس آتے ہیں یا پرتھوی تنازعات کے پاس جاتے ہیں؟
جواب:کافی عرصے سے ایسا کچھ نہیں ہوا ہے لیکن ایک بات میں کہنا چاہوں گا کہ مجھے تنازعات پکڑ لیتے ہیں۔ میں تارک مہتا کا الٹا چشمہ کا جیٹھا لال ہوںجن کیساتھ کسی نہ کسی طرح سے تنازعات جڑتے ہی رہتے ہیں۔