اگلے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ(ڈبلیو ٹی سی) ۲۹۔۲۰۲۷ءمرحلے میں تمام۱۲؍ فل ٹائم ممبر ٹیموں کو ایک ہی ڈویژن میں شامل کرنے اور ون ڈے سپر لیگ دوبارہ شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: November 12, 2025, 3:51 PM IST | Dubai
اگلے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ(ڈبلیو ٹی سی) ۲۹۔۲۰۲۷ءمرحلے میں تمام۱۲؍ فل ٹائم ممبر ٹیموں کو ایک ہی ڈویژن میں شامل کرنے اور ون ڈے سپر لیگ دوبارہ شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اگلے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ(ڈبلیو ٹی سی) ۲۹۔۲۰۲۷ءمرحلے میں تمام۱۲؍ فل ٹائم ممبر ٹیموں کو ایک ہی ڈویژن میں شامل کرنے اور ون ڈے سپر لیگ دوبارہ شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز راجر ٹوز کی قیادت میں ایک ورکنگ گروپ نے پچھلے ہفتے دبئی میں ہونے والے سہ ماہی اجلاس کے دوران آئی سی سی بورڈ اور چیف ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کو یہ سفارشات پیش کیں۔ اس گروپ کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس سے متعلق اہم مسائل پر توجہ دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
ورکنگ گروپ نے اگلے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (۲۹۔۲۰۲۷ء) کے لیے تمام ۱۲؍ فل ٹائم ممبرس کے لیے ایک یکساں سسٹم نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔ افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ کے اگلے مرحلے میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ اس دوران ممبر ممالک کے ساتھ دو سطحی نظام پر بھی وسیع تبادلہ خیال ہوا۔ سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور پاکستان نے دو سطحی نظام کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر بڑے ممالک کے خلاف میچ نہ ہوئے تو ان کے بورڈز مالی طور پر نقصان میں رہیں گے۔ فی الحال صرف ۹؍ ممالک ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کھیل رہے ہیں۔
آئی سی سی بورڈ کے ایک ڈائریکٹر نے کرک انفو کو بتایا کہ ’’اس سے یہ یقینی بنتا ہے کہ ہر کوئی ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے۔ جو کھلاڑی واقعی اس فارمیٹ میں کھیلنا چاہتے ہیں، انہیں مواقع ملیں گے اور دیگر ٹیموں کے لیے بھی انہیں کھیلنے کی ترغیب ہوگی۔‘‘ اس کے علاوہ ۲۰۲۳ء میں منسوخ ہونے والی ون ڈے سپر لیگ کو دوبارہ شروع کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ یہ لیگ ۱۳؍ ٹیموں پر مشتمل تھی اور جولائی ۲۰۲۰ء میں شروع ہوئی تھی۔ ورکنگ گروپ کی سفارش میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ۲۰۲۸ء میں دوبارہ شروع ہونے والی لیگ میں کتنی ٹیمیں حصہ لیں گی۔ توقع ہے کہ ۵۰؍ اوورز کے ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے پر زور نہیں دیا جائے گا۔ ۲۰۲۷ء میں یہ ٹورنامنٹ ۱۴؍ ٹیموں کا ہوگا جبکہ پچھلے دو ایڈیشنز میں صرف ۱۰؍ ٹیمیں شامل تھیں۔
ٹی۲۰؍ ورلڈ کپ میں بھی ۲۰؍ ٹیمیں ہی شامل رہیں گی، اگرچہ کچھ منتظمین بتدریج چار ٹیمیں بڑھانے پر زور دے رہے ہیں، جس کا ہدف مستقبل میں اسے ۳۲؍ ٹیموں تک پہنچانا ہے۔ اسوسی ایٹ ممبرز نے ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کوالیفائنگ فارمیٹ میں بھی تبدیلی کی تجویز دی ہے تاکہ اب تمام ٹیمیں کوالیفائر راؤنڈ میں شامل ہوں نہ کہ صرف رینکنگ کے مطابق تاہم آئی سی سی نے ٹی ۱۰؍ کرکٹ کو آفیشل فارمیٹ نہیں مانا ہے۔ بورڈ آئندہ سال کی شروعات میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں ان مسائل پر غور کر سکتا ہے۔