Inquilab Logo Happiest Places to Work

صبا انجم ہاکی میں نام روشن کر کے کئی اعزاز حاصل کرچکی ہیں

Updated: June 12, 2025, 11:25 AM IST | Agency | New Delhi

مخلصانہ کوشش ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتی ہےاور لگن کے ساتھ کی گئی محنت اچھے نتائج دیتی ہے۔ کچھ لوگوں میں بچپن سے ہی کھیلوں کی طرف رغبت ہوتی ہے تو کچھ نامور کھلاڑی اپنے تجربے کے بعد شہرت حاصل کرتے ہیں۔

Famous hockey player Saba Anjum Karim. Photo: INN
مشہور ہاکی کھلاڑی صبا انجم کریم۔ تصویر: آئی این این

مخلصانہ کوشش ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتی ہےاور لگن کے ساتھ کی گئی محنت اچھے نتائج دیتی ہے۔ کچھ لوگوں میں بچپن سے ہی کھیلوں کی طرف رغبت ہوتی ہے تو کچھ نامور کھلاڑی اپنے تجربے کے بعد شہرت حاصل کرتے ہیں۔ ہندستان میں ہمیشہ سے خاتون کھلاڑیوں نے اپنی بہترین کارکردگی سے سب کے دل جیتے ہیں۔ کرکٹ، ہاکی، فٹبال، ایتھلیٹ، سوئمنگ، نشانے بازی اور دیگر کھیلوں میں ہندستانی خاتون کھلاڑیوں نےملک کا پرچم بلند کرنے میں بے پناہ تعاون دیا ہے۔ انہیں کھلاڑیوں میں سے ایک کھلاڑی صبا انجم کریم ہیں جو ہندوستانی خواتین ہاکی ٹیم کی سابق رکن ہیں۔ وہ مانچسٹر میں ۲۰۰۲ءکےکامن ویلتھ گیمز میں ہاکی مقابلے میں حصہ لینے والوں میں سب سے کم عمرکھلاڑی تھیں۔ 
 صباانجم کی پیدائش ۱۲؍جون ۱۹۸۵ء کودرگ، چھتیس گڑھ میں ہوئی۔ صبا کی ابتدائی زندگی جدوجہد سے بھری ہوئی تھی۔ ان کا تعلق ایک پسماندہ علاقے سےہے۔ انہوں نے صرف ۹؍سال کی عمر میں ہاکی کھیلنا شروع کیا تھا اور انہیں متعددمسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مقامی لوگوں نے ان کے والد پر بھی دباؤ ڈالا کہ وہ اسے کھیلوں سے دور رکھیں، لیکن ان کے والد نےانہیں کھیل جاری رکھنے میں بھر پور مدد کی۔ بچپن میں صبانےاپنے پڑوس میں بہت سے لڑکوں کو ہاکی کھیلتے دیکھا تھا اور انہوں نے ۹؍سال کی عمرمیں اس کھیل میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور اس کو آگے بڑھایا جب وہ۹؍ سال کی عمر میں ان کے روزمرہ کے کھیل میں ان کے ساتھ شامل ہوئیں۔ یہ صباکا جذبہ تھا جس کی وجہ سے وہ بعد کے دنوں میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کے لیے آگے آئیں اور دائیں بازو کی اسٹرائیکر بن گئیں۔ انہوں نے شاستری کپ کے فائنل میں فتح کاگول کیا اور ٹورنامنٹ میں ان کے کل ۶؍ گول ہوئے۔ انہیں ۲۰۱۱ءمیں ہندوستانی خواتین کی ہاکی ٹیم کی کپتان قرار دیا گیا تھا۔ صبا نے۳؍ کامن ویلتھ گیمز، ۴؍ایشیا کپ، ۴؍ ورلڈ کپ اور۴۲؍ ٹورنامنٹس میں حصہ لیا ہے۔ وہ فخرکےساتھ ۱۴؍ تمغوں کی مالک ہیں اوراب تک ۲۰۰؍کھیلوں میں ۹۲؍گول کر چکی ہیں۔ وہ قومی ٹیم میں فارورڈ پلیئنگ پوزیشن پر کھیلتی ہیں۔ ۲۰۰۰ءکا اے ایچ ایف کپ تھا جب انہوں نےپہلی بار کھیلا تھا۔ کئی دیگر بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں، انہوں نےاکتوبر۲۰۰۲ءمیں ایشین گیمز، فروری ۲۰۰۴ءمیں ایشیا کپ، دہلی، کامن ویلتھ گیمز ۲۰۰۲ء اور ۲۰۰۶ء، لندن، جونیئر ورلڈ کپ مئی۲۰۰۱ء، بیونس آئرس اور آسٹریلیائی ٹیسٹ سیریز میں ہندوستان کی نمائندگی کی ہے۔ 
 پہلی باروہ ۲۰۰۰ءمیں انڈر ۱۸؍ایشین ہاکی فیڈریشن کپ میں ہندوستان کے لیے کھیلیں۔ اس کےبعد، وہ ۲۰۰۲ءمیں مانچسٹر میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کی سب سے کم عمر رکن بنیں، مسلسل ٹیم میں جگہ بنانے کے بعد۔ انہوں نے قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں شرکت کی۔ گلی ہاکی سے لے کر ہندوستان کے ہاکی کپتان سے لے کر پولیس کے ڈی ایس پی تک، صبا انجم کریم کی ہمت، عزم ان کی شہرت کی ضامن ہے۔ انہیں چھتیس گڑھ کے سب سے اعلی گندھار اسپورٹس ایوارڈ سے نوازاگیا۔ چھتیس گڑھ کی حکومت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کے عہدے پر محکمہ پولیس میں پوسٹنگ دے کر انہیں عزت بخشی ہے۔ ۲۰۱۳ء میں انہیں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۲۰۱۵ء میں انہیں ہندوستان کےچوتھے سب سےبڑےشہری اعزاز پدم شری سےبھی نوازا جاچکا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK