Inquilab Logo

شکیب الحسن بی پی ایل میں اصلاح کرنے کے خواہش مند

Updated: January 06, 2023, 1:53 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کے آل راؤنڈر نے گھریلو ٹورنامنٹ میں فلم’ نایک‘ کے انل کپور کی طرح اصلاحات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا

Shakib Al Hasan; Photo: INN
شکیب الحسن ;تصویر:آئی این این

  بنگلہ دیش کے تجربہ کار آل راؤنڈر شکیب الحسن نے اپنے ملک کے گھریلو ٹی ۲۰؍ٹورنامنٹ بنگلہ دیش پریمیر لیگ (بی پی ایل) میں فلم’ نایک‘ کے انل کپور کی طرح اصلاحات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔شکیب نے بی پی ایل کے نویں سیزن کے شروع ہونے سے ۲؍ دن قبل جمعرات کو کہا ’’اگر وہ مجھے بی پی ایل کا چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بناتے ہیں تو سب کچھ ٹھیک ہونے میں ایک سے ۲؍ ماہ لگیں گے۔ آپ نے فلم دیکھی ہوگی’نایک‘۔ اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آپ اسے ایک دن میں کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس تمام جدید ٹیکنالوجی، معیاری ٹیلی کاسٹ اور ہوم اینڈ اوے فارمیٹ ٹورنامنٹ ہوگا۔
 شکیب نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بناتے کہ پلیئرز ڈرافٹ صحیح وقت پر تیار ہو اور بی پی ایل کا انعقاد دیگر ٹی ۔۲۰؍ لیگ سے ٹکراؤ نہ ہو۔بی پی ایل نے اپنی ۷؍ فرنچائزی میں سے ہر ایک کیلئے مالکان کا انتخاب کرنے میں کافی وقت لگایا جس کی وجہ سے ان کے پلیئر ڈرافٹس کو ۲۳؍نومبر تک مؤخر کر دیا گیا۔ اس وقت تک جنوری ۔ فروری میں متحدہ عرب امارات کی آئی ایل ٹی ۔۲۰؍اور جنوبی افریقہ کی ایس اے ۲۰؍نے زیادہ تر بڑے کھلاڑیوں کا ڈرافٹ تیار کر لیا تھا۔ بی پی ایل نے جن کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل کیا ہے وہ بھی پورے سیزن کیلئےدستیاب نہیں ہوں گے۔
 شکیب نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بھی بی پی ایل کو کبھی بھی صحیح طریقے سے فروغ نہیں دیا گیا حالانکہ یہ ملک کا نمبر ایک کھیل ہے۔شکیب نے کہا’’ہمارے پاس کوئی مارکیٹ نہیں ہے کیونکہ ہم نے کبھی مارکیٹ نہیں بنائی۔ اگر ہم اس میں کچھ پیسہ لگاتے تو بی پی ایل واقعی بڑا بن سکتا تھا۔ کرکٹ اس ملک میں ہر جگہ کھیلی جاتی ہے، یہاں تک کہ دور دراز گاؤں میں بھی۔‘‘انہوں نے کہا ’’۱۸؍ کروڑ کی آبادی والے ملک میں یہ ایک بہت مقبول کھیل ہے، اس لئے مجھے نہیں لگتا کہ یہاں کرکٹ کی مارکیٹ نہیں ہو سکتی، یہ مارکیٹنگ کی ایک بڑی ناکامی ہے۔
 شکیب نے کہا کہ بی پی ایل بہت سے ممالک میں ٹیلی کاسٹ ہونے کے باوجود ٹورنامنٹ میں کارکردگی اتنی اہمیت نہیں رکھتی جتنی کیریبین پریمیر لیگ یا پاکستان سپر لیگ میں ہوتی ہے۔انہوں نے کہا’’وہ (بورڈ) ان ممالک کی فہرست دکھاتے ہیں جہاں بی پی ایل ٹیلی کاسٹ ہوتا ہے لیکن حقیقت میں کوئی بھی ٹورنامنٹ نہیں دیکھتا۔ جب کوئی نوجوان کھلاڑی پی ایس ایل یا سی پی ایل میں اچھی کارکردگی کرتا ہے تو اسے قومی ٹیم میں جگہ مل جاتی ہے۔ایسا تب نہیں ہوتا جب وہ بی پی ایل میں کھیلتے ہیں۔ یہ کافی مایوس کن ہے کہ ہم اس سطح پر بنے ہوئے ہیں۔
 انہوںنے مزید کہا کہ ’’میری خواہش ہے کہ بنگلہ دیش پریمیر لیگ میں  جو کھلاڑی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں انہیں شہرت حاصل ہو اور دیگر ممالک کی ٹیمیں انہیں اپنے یہاں منعقد ہونے والی لیگ میں انہیں شامل کرنے کےلئے بولی لگائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK