Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام حملے کے بعد مسلم مخالف نفرت انگیز جرائم کے ۱۸۴؍ واقعات

Updated: May 13, 2025, 9:02 PM IST | New Delhi

ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سول رائٹس کی جانب سے۲۲؍ اپریل سے۸؍ مئی تک کے واقعات کے ایک تجزیے کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد ہندوستان بھر میں کم از کم۱۸۴؍ نفرت انگیز جرائم درج ہوئے ہیں جن کا نشانہ مسلمان اور کشمیری بنے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سول رائٹس کی جانب سے۲۲؍ اپریل سے۸؍ مئی تک کے واقعات کے ایک تجزیے کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد ہندوستان بھر میں کم از کم۱۸۴؍  نفرت انگیز جرائم درج ہوئے ہیں جن کا نشانہ مسلمان اور کشمیری بنے۔ رپورٹ میں ۸۴؍  نفرت انگیز تقاریر،۳۹؍ حملے،۱۹؍ توڑ پھوڑ کے واقعات اور۳؍ قتل کی تفصیلات درج ہیں۔ واقعات کی رپورٹ کے ذرائع بھی دستیاب ہیں۔
قتل کے واقعات 
اتر پردیش کے آگرہ میں چھتریہ گو رکشا دل کے اراکین نے پہلگام تشدد کے بدلے میں ایک مسلمان شخص کو ہلاک اور اس کے کزن کو زخمی کر دیا۔ ایک اور واقعے میں، کرناٹک کے منگلور میں ایک مسلمان شخص کو مبینہ طور پر ’’پاکستان زندہ باد‘‘کے نعرےکا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔ جھارکھنڈ کے بوکارو میں ہندو ہجوم نے ایک مسلمان شخص کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔

یہ بھی پڑھئے: پونے: ہندوتوا ہجوم کی فلسطین حامی کارکنوں کے ساتھ بدتمیزی

حملے اور تشدد
حملے اور تشدد کے واقعات میں افراد اور گروہوں، بشمول ہندوتوا تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سے وابستہ لوگ، شامل تھے اور نشانے پر افراد، طلباء، دکاندار، کاروبار، مذہبی مقامات اور علاقے تھے۔ چندی گڑھ اور ہماچل پردیش میں کشمیری خواتین اور طلباء پر حملے ہوئے، جہاں سیکیورٹی اہلکاروں کی غیر فعالی بھی درج ہوئی۔ مسلمان پھیری والوں کو بھی شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ایسوسی ایشن کے دستاویز کے مطابق،’’اتر پردیش میں سب سے زیادہ واقعات درج ہوئے، اس کے بعد بہار، مہاراشٹر، دہلی اور تلنگانہ کا نمبر آتا ہے۔ کرناٹک، پنجاب، چندی گڑھ اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں بھی سنگین واقعات پیش آئے۔‘‘  دیگر حملوں میں مسلمان مردوں، ایک مسلمان استاد اور مسلمان مویشی تاجروں پر تشدد شامل تھے۔ کچھ افراد نے پولیس کی طرف سے ہراسانی یا غیر فعالی کی شکایت کی، جبکہ اتر پردیش کے بریلی میں ایک مسلمان شخص نے پولیس کی ہراسانی اور تشدد کے بعد خودکشی کر لی۔
نفرت انگیز تقاریر
مسلح ہجوم نے دارالعلوم دیوبند کے مسلمانوں کو ایک مخصوص تاریخ تک وہاں سے نکل جانے کی ہدایت دی ۔ معاشی اور سماجی بائیکاٹ کی کال بھی دی گئی۔ کچھ مقررین نے ہندوؤں کو مسلح ہونے یا مسلمانوں کو نکالنے کی ترغیب دی۔  

یہ بھی پڑھئے: کرناٹک: مندر انتظامیہ کا بی جے پی ایم ایل اے کی مسلم مخالف تقریر پر اظہارِ افسوس

 توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان
کئی واقعات میں مسلمانوں کی املاک یا اسلامی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ مدرسوں، مسلمان مالکان کی دکانوں اور گاڑیوں،، جوس فروش کی دکان، مسلمان رہائشی گھروں اور ایک کلینک کو نقصان پہنچایا گیا۔ کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے گھروں کو سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرایا گیا۔ راجستھان میں ایک بی جے پی ایم ایل اے نے ریلی کے دوران مسجد کو نقصان پہنچایا، جبکہ اتراکھنڈ میں ہندوتوا تنظیموں نے ایک اور مسجد پر پتھراؤ کیا۔اس کے علاوہ مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش میں بھی اس قسم کے واقعات درج ہوئے۔
پولیس کی غیر فعالی اور تعصب
کئی واقعات میں پولیس پر مسلمان متاثرین یا ان کے مددگاروں کے خلاف غیر فعالی، مذہبی تعصب یا ہراسانی کا الزام لگایا گیا۔ ایک مسلمان ایم ایل اے کو پہلگام حملے کو سرکاری سازش قرار دینے پر گرفتار کیا گیا۔ ایک مسلمان مزدور کو مودی کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK