Inquilab Logo

جنوبی افریقہ میں مڈل آرڈر کی ناکامی ہندوستان کو بھاری پڑی

Updated: January 26, 2022, 11:06 AM IST | Agency | New Delhi

ہندوستانی ٹیم کے گیندباز بھی خاص مظاہرہ نہیں کرسکے اور میچ کے وسط میں وکٹ لینے میں ناکام رہے۔ ٹیم میں کوئی آل راؤنڈ کارکردگی نہیں کرسکا تھا

Bhuvneshwar Kumar.Picture:INN
بھونیشور کمار ۔ تصویر: آئی این این

ء۲۰۲۳ء کے ون ڈے ورلڈ کپ کی طرف آگے بڑھنے کے ارادے سے ہندوستانی ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز میں اتری تھی۔ اگرچہ اسے نہ صرف صفر۔۳؍  سے شکست ہوئی بلکہ وہ اس فارمیٹ میں اپنی غلطیوں کا حل تلاش کرنے میں بھی ناکام رہی۔ ٹیم انڈیا گزشتہ  کچھ  برسوں میں وکٹ لینے  کے معاملے میں مہلک نہیں رہی ہے۔ ٹیم کا مڈل آرڈر بھی ضرورت کے وقت متاثرکن نہیں رہا۔ اس کے علاوہ ٹیم چھٹے گیند باز سے بھی محروم رہی ہے۔ ان تمام مسائل نے اسے جنوبی افریقہ میں بھی پریشان کیا۔ وکٹ لینےمیں ناکامی پر ٹیم انڈیا کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۲۰۱۹ء ورلڈ کپ کے بعد پاور پلے میں ہندوستان کا اوسط اور اسٹرائیک ریٹ سب سے خراب ہے۔ اس کے پیچھے ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بھونیشور کمار جو چوٹ کی وجہ سے ٹیم کے اندر اور باہر رہے ہیں، اپنا  فارم  حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کے ساتھ ہی حریف ٹیم نے جسپریت بمراہ کے خلاف احتیاط سے کھیلنے کا راستہ تلاش کرلیا ہے۔پاور پلے میں وکٹ نہ لینے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب اسپنر بولنگ کرنے آتے ہیں تو ان کے سامنے بلے بازوں کے دو سیٹ ہوتے ہیں۔ کلدیپ یادو فارم میں نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہیں۔ یزویندر چہل بھی اپنے پرانے رنگ میں نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اس پوری سیریز میں ہندوستان کے گیند بازوں نے درمیانی اوورس میں وکٹ لینے کیلئے جدوجہد کی۔ ون ڈے سیریز میں ہندوستان نے روی چندرن اشون کو موقع دیا  جو۲۰۱۷ء کے بعد پہلی بار ون ڈے کھیل رہے تھے۔ لیکن ان کی کارکردگی کچھ خاص نہیں تھی۔ اس کے علاوہ وہ رویندر جڈیجا اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔ اس سیریز میں گیند بازی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ہندوستان نے تیسرے ون ڈے میں لمبے قد کے گیندباز پرسدھ کرشنا کو ٹیم میں شامل کیا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی طرح ٹیم نے انہیں درمیانی اوورس میں وکٹ لینے کیلئے استعمال کیا۔ دیپک چاہر نے تیسرے ون ڈے میں بھونیشور کی جگہ لی اور وہ نئی گیند سے وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔ ہندوستانی تیز گیند بازوں نے درمیانی اوورس میں اپنی لینتھ پہلے کے مقابلے قدرے کم رکھی۔ گیند پچ پر رک کرآرہی تھی اور ہندوستانی گیند بازوں نے شارٹ گیند پر ۲؍ وکٹ لئے۔ آنے والے ون ڈے میچوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ہندوستان اس حکمت عملی کو جاری رکھتا ہے یا نہیں۔ بلے بازی کے شعبے میں لوکیش راہل نے گزشتہ ۲؍ سال میں چوتھے اور۵؍ویں نمبر پر اچھی بلے بازی کرنے کے باوجود روہت شرماکی غیر موجودگی میں اننگز کا آغاز کیا۔ تاہم  راہل کے اس اقدام نے مڈل آرڈر میں ایک جگہ کھول دی اور ہندوستان نے وہاں شریس ایّر کو آزمایا۔ شریس نے تینوں میچوں میں ۵؍ویں نمبر پر بلے بازی کی اور ہر موقع پر اپنی اننگز کو مثبت انداز میں آگے بڑھانے کیلئے ان کے پاس کافی وقت تھا۔ انہوں نے۱۷، ۱۱؍ اور۲۶؍ رن  بنائے تھے۔ شاید ہندوستانی ٹیم کو ان سے بہتر کارکردگی کی امید ہوگی۔ دراوڑ نے سیریز کے بعد کہا کہ اگر کھلاڑیوں کو مزید مواقع دیئے گئے تو ان سے ’’بڑی کارکردگی‘‘ کی توقع کی جا سکتی ہے۔جہاں تک پنت کا تعلق ہے، دوسرے ون ڈے میں۷۱؍ گیندوں پر۸۵؍ رن کی اننگز کسی بھی ہندوستانی کھلاڑی کی سیریز کی بہترین اننگز تھی۔ شکھر دھون اور وراٹ کوہلی کو گنوانے کے بعد  پنت نے اپنی اننگز بہت مثبت انداز میں سنبھالی  لیکن تیسرے ون ڈے میں خراب شاٹ کھیلنے کے بعد پنت نے صفر پر اپنا وکٹ گنوادیا جو ہندوستان کو بھاری پڑا۔  روہت کے لوٹنے کے بعد  مڈل آرڈر میں راہل واپس آسکتے ہیں۔ جب وہ پنت کے ساتھ مڈل آرڈر میں بلے بازی کریں گے تو ٹیم انڈیا کی بلے بازی متوازن ہوسکتی ہے۔  ایک اور مسئلہ، جو کافی عرصے سے چلاآ رہا ہے، وہ یہ ہے کہ ہندوستان کے بلے باز گیند بازی نہیں کرتے اور ان کے گیند بازوں پر آپ یہ بھروسہ نہیں کرسکتے کہ وہ رن بناسکیں گے۔اس سیریز کے دوران شاردل ٹھاکر اور دیپک نے بلے بازی کا اچھا مظاہرہ کیا لیکن کیا شاردل پہلی پسندیدہ گیندباز ہیں یا انہیں ان کی بلے بازی کی وجہ سے ٹیم میں شامل کیا جا رہا ہے؟ ٹیم کے پاس ابھی تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔ ہاردک پانڈیا کی فٹنیس نے ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ہاردک کی غیر موجودگی میںہندوستان نے وینکٹیش ایّر کو اپنے چھٹے گیندبازی متبادل کے طور پر آزمایا، لیکن انہیں پہلے ون ڈے میں ایک اوور نہیں دیا گیا۔ حالانکہ انہوں نے دوسرے ون ڈے میں ۵؍ اوورگیندبازی کی تھی۔ ہندوستان نے آخری ون ڈے میں شریس کو اپنے چھٹے گیندباز کے متبادل کے طور پر آزمایا۔ انہوں نے دائیں ہاتھ کے بلے بازوں کیخلاف  لیگ اسپن اور بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کیخلاف آف اسپن گیندبازی کی  لیکن ان کی گیندبازی میں کنٹرول کی کمی تھی ۔ پھر بھی یہ ایک ایسا متبادل  ہے جس کے بارے میں ہندوستانی ٹیم نے آج تک نہیں سوچا تھا۔ اگر شریس اپنی گیند بازی پر کام کریں تو ٹیم کو کافی راحت مل سکتی ہے۔ تاہم، ہندوستان امید کرے گا کہ ہاردک اور جڈیجاورلڈ کپ کے آنے تک اپنی فٹنیس اور فارم دوبارہ حاصل کر لیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK