ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر میں اسرائیل میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کے حملے کے بعد اخوان المسلمین سے منسلک افراد کی جانب سے پرتشدد سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 25, 2025, 6:07 PM IST | Washington
ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر میں اسرائیل میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کے حملے کے بعد اخوان المسلمین سے منسلک افراد کی جانب سے پرتشدد سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس نے پیر کو تصدیق کی کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرکے محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ کو ایک باضابطہ جائزہ لینے کا حکم دیا ہے کہ آیا اخوان المسلمین (مسلم برادرہڈ) کے کچھ گروپس کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ یا ’خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد‘ کے طور پر نامزد کیا جانا چاہئے۔ اس حکم میں اسٹیٹ سیکریٹری مارکو روبیو اور خزانہ سیکریٹریاسکاٹ بیسنٹ کو، اٹارنی جنرل اور قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے ساتھ مل کر، لبنان، مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک میں اخوان المسلمین کے گروہوں کا جائزہ لینے اور یہ طے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے کہ آیا وہ دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزدگی کے قانونی معیار پر پورا اترتے ہیں۔ ایجنسیوں کو ۳۰ دن کے اندر ایک مشترکہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور، اگر مناسب ہو تو، ۴۵ دن کے اندر نامزدگیوں کو مکمل کرنے کیلئے انہیں تمام ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ اخوان المسلمین کو آج تک امریکہ نے دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد نہیں کیا ہے اور یہ محکمہ خارجہ کی ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں‘ کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ تاہم، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ان گروپس کی ”آپریشنل صلاحیتوں کو روکنا، فنڈنگ نیٹ ورکس کو بند کرنا اور امریکی شہریوں اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو ختم کرنا ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کا پہلگام حملے کے بعد کشمیر میں گرفتاری اور تشدد پر تشویش کا اظہار
ایگزیکٹیو آرڈر میں اسرائیل میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کے حملے کے بعد اخوان سے منسلک افراد کی جانب سے پرتشدد سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ لبنانی گروپ کے مسلح ونگ نے حماس اور حزب اللہ کے ساتھ مل کر راکٹ حملے شروع کئے تھے۔ اس میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ مصر کے ایک اخوان لیڈر نے عوامی طور پر امریکی شراکت داروں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا تھا اور اردنی برادرہڈ کی شخصیات، حماس کے فوجی ونگ کی حمایت کرتے ہیں۔
انتظامیہ نے نوٹ کیا کہ اس آرڈر سے موجودہ اختیارات تبدیل نہیں ہوگے لیکن اس سے باضابطہ طور پر جائزے کا عمل شروع ہو جائے گا جو کانگریس میں ممکنہ نامزدگی کے حوالے سے زیر غور ہے۔