• Thu, 27 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وینزویلا اور امریکہ کے مابین کشیدگی ، ٹرمپ نے کہا جنگ اور امن دونوں کیلئے تیار

Updated: November 26, 2025, 4:18 PM IST | Caracas

وینزویلا اور امریکہ کے مابین کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اور دونوں ملکوں کے سربراہان کی جانب سے بیان بازی جاری ہے، ایک جانب وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے امریکہ کو سخت مقابلے کی دھمکی دی ہے، دوسری جانب امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے دروازے اب بھی کھلے رکھے ہیں ، اور جنگ اور امن دونوں کیلئے تیار ہیں۔

Donald Trump and Nicolas Maduro. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ اور نکولس مدورو۔ تصویر: آئی این این

وینزویلا اور امریکہ کے مابین کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اور دونوں ملکوں کے سربراہان کی جانب سے بیان بازی جاری ہے، ایک جانب وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے امریکہ کو سخت مقابلے کی دھمکی دی ہے، دوسری جانب امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے دروازے اب بھی کھلے رکھے ہیں ، اور جنگ اور امن دونوں کیلئے تیار ہیں۔جبکہ ایک ٹی وی پروگرام میں مدورو نے کہا کہ ان کے ملک کے عوام امریکی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئےتیار ہیں،ساتھ ہی انہوں نے اپنے عوام کا حمایت کیلئے شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب امریکہ نے خطے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کردیا ہے، جس میںایف ۳۵؍ جنگی جہاز، اور طیارہ بردار جہاز بھی شامل ہے۔ تاہم امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ فوجی تعیناتی کے باوجود افہام و تفہیم کے دروازے کھلے رکھے ہیں،جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مدورو سے گفت شنید کریں گے، توانہوں نے کہا کہ ’’ ہمیں جانیں بچانا ہے ، اگر ہم اسے آسان طریقے سے حل کریں تو بہتر ہے، اور اگر مشکل طریقہ اختیار کیا گیا تو بھی بہتر ہے۔جبکہ ٹرمپ نے مدورو پر الزام لگایا کہ ہر سال ہزاروں مجرموں،اور منشیات کے تاجروں کو امریکہ میں داخل کراتے ہیں،اس کے علاوہ ٹرمپ نے وینزویلا کے صدر کو منشیات کے تاجروں کا سرغنہ قرار دیا۔ مزید یہ کہ امریکہ نے وینزویلا کے سمندری حدود میں متعدد جہازوں پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگا کر حملہ بھی کیا ہے۔
اسی دوران وینزویلا میں امریکی جارحیت کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا ، اور مدورو کی حمایت کا اعلان کیا ۔ کراکس میں ہزاروں افراد نے ملک کے جھنڈے اور تلواروں کے ساتھ احتجاج کیا۔ مظاہرین خطے میں امریکی فوجی تعیناتی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔اس مارچ میں عوام کے ساتھ فوج، پولیس اہلکار، رضاکار بھی مظاہرین کے ساتھ شامل ہو گئے۔بعد ازاں مدورو نے ۴۵؍ لاکھ رضاکاروں کو متحرک کر دیا ہے۔اور کسی بھی امریکی حملے کو پسپا کرنے کی دعویٰ کیا۔
اس دوران اقوام متحدہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ دونوں ملکوں کے حالات کا باریک بینی نے مشاہدہ کر رہا ہے۔ اسٹیفن ڈو جارک نے دونوں ملکوں سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو غطریس نے دونوں ملکوں سے بات چیت کے سازگار ماحول پیدا کرنے کی اپیل کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK