Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’انشول کمبوج سے آپ لگاتار گیندبازی کروا سکتے ہیں‘‘

Updated: July 25, 2025, 12:23 PM IST | Abhishek Tripathi | Manchester

ہریانہ رنجی ٹرافی کے کپتان اشوک مانیریہ نے ہندوستانی ٹیم میں شامل کئے گئے انشول کے تعلق سے کہا کہ وہ ایسے گیندباز ہیں جن پر تھکاوٹ کا اثر دکھائی نہیں دیتا۔

Anshul Kamboj. Picture: INN
انشول کمبوج۔ تصویر: آئی این این

انگلینڈ کے خلاف چوتھے ٹیسٹ میچ میں ہریانہ کے نوجوان تیز گیند باز انشول کمبوج نے مانچسٹر میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔ انشول کو آکاش دیپ کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اور وہ ہندوستان کی جانب سے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے ۳۱۸؍ویں کرکٹر بن گئے ہیں۔ موجودہ وقت میں جہاں ہندوستانی گیند بازوں کے ورک لوڈ مینجمنٹ کے تعلق سے کافی تشویش رہتی ہے اور ہمارے تیز گیند باز لگاتار زخمی ہوتے رہتے ہیں وہیں انشول ایک ایسے گیند باز ہیں جو بغیر تھکے دن میں ۲۵؍سے زیادہ اوور گیندبازی کر سکتے ہیں۔ انشول کی ایک اور بات انہیں خاص بناتی ہے کہ وہ لگاتار ایک ہی جگہ پر لمبے وقت تک گیند ڈال کر بولنگ کر سکتے ہیں۔
 انشول کے آخری ۱۱؍ میں منتخب ہونے سے ہریانہ کرکٹ میں خوشی کا ماحول ہے۔ ہریانہ رنجی ٹیم کے کپتان اشوک مانیریہ نے انقلاب سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ میں انشول کو پچھلے ڈھائی سال سے جانتا ہوں۔ وہ بہت ہی سادہ مزاج لڑکا ہے۔ اس کی جسامت اچھی ہے لیکن جب آپ اس سے بات کریں گے تو لگے گا کہ یہ تو چھوٹا بچہ ہے۔مانیریہ نےمزید کہا کہ جہاں تک انشول کی مہارت کی بات کروں تو میری ڈھائی سال پہلے انیردھ سر (ہریانہ کرکٹ اسوسی ایشن کے سابق سربراہ) سے بات ہوئی تھی تب انہوں نے کہا تھا کہ انشول ٹیسٹ کرکٹ کھیلے گا  حالانکہ تب کوئی چانس بھی نہیں تھا۔ اس نے اپنی بولنگ پر بہت کام کیا ہے۔ کرکٹ میں ۱۴۰۔۱۵۰؍کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکنے والے بہت سے گیند باز ملیں گے لیکن یہ ایسا گیند باز ہے جو کرکٹ کی زبان میں بہت `’ہیوی گیند‘ پھینکتا ہے۔ ہیوی گیند کا مطلب جب بلے باز کھیل رہا ہوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کو محسوس ہوتا ہے کہ گیند بہت زور سے بلے پر لگی ہے۔ یہ خوبی بہت ہی کم گیند بازوں میں ہوتی ہے۔ دوسرا، انشول کا ایکشن بہت اچھا ہے، جس کی وجہ سے وہ چاہ کر بھی اپنی بولنگ میں غلطیاں نہیں کر سکتا۔ وہ بہت ہی نظم و ضبط سے گیندبازی کرتا ہے۔ وہ ایک ہی جگہ گیند پھینکتا ہے، جو اسے خاص بناتا ہے۔ تیسرا، اس سے آپ جتنی بھی بولنگ کرائیں، اسے کچھ نہیں ہوگا۔ صبح ۹؍ بجے وہ جیسی بولنگ کرے گا ویسی ہی شام کو ۵؍ بجے بھی کرتا دکھے گا۔ دن میں وہل لگاتار ۲۵؍ اوورگیندبازی کرسکتا ہے اور کبھی بھی آپ کو ورک لوڈ کے تعلق سے شکایت نہیں کرے گا۔ اشوک مانیریہ نے مزید بتایا کہ جب میں کپتانی کرتا ہوں اور وکٹ نہیں ملتی ہے تو میں خود انشول کی طرف دیکھتا ہوں کہ بھائی وکٹ لے کر دو۔ یہ اس کی کمال کی بات ہے۔
 ہریانہ رنجی ٹیم کا ہوم گراؤنڈ لاہلی ہے اور اس پر بولنگ کرنےکے تعلق سے مانیریہ نے کہا کہ یہاں کی پچ کافی تیز مانی جاتی ہے لیکن یہاں تیز گیند بازوں پر الگ ہی دباؤ ہوتا ہے۔ جیسے ہم نے رنجی میں ۱۲۰؍رن کا ہدف دیا کیونکہ یہاں پر بلے بازی میں مشکل ہوتی ہے۔ اب ہمیں اس میچ کو جیتنا ہے تو ہم انشول سے کہتے ہیں کہ تمہیں اتنے ہی رن میں ہمیں جتانا ہوگا۔ اس دباؤ میں وہ بولنگ کرتا ہے۔ وہ رن بھی کم دیتا ہے اور وکٹ بھی لیتا ہے۔ جب ہم دیگر مقامات پر جاتے ہیں تب بھی وہ ویسی ہی بولنگ کر رہا ہوتا ہے جیسے لاہلی میں کرتا ہے۔ وہ ایک ایسا گیند باز ہے جس کے سامنے حالات کیسے بھی ہوں، وہ کچھ نہ کچھ اپنے حساب سے جگہ بنا لیتا ہے۔
 انگلینڈ کے’ `بیزبال‘ کرکٹ اور یہاں کی صورت حال میں انشول کی بولنگ کے بارے میں مانیریہ نے کہا کہ زندگی اور کرکٹ میں بنیاد ہمیشہ ہی اہم ہوتی ہے۔ جو `گڈ لینتھ گیند ہے وہ دنیا کا کوئی بھی میدان ہو وہاں کام کرتی ہی ہے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ بیزبال کھیل کر وہ بچ جائیں گے تو ایسا نہیں ہوگا۔ پچھلے میچ میں ہی انہوں نے خود بہت سست کرکٹ کھیلا ہے۔ اگر وہ انشول کے سامنے بیزبال طرز اپنا تے ہیں تو وہاں کرنال کا یہ گیند باز کامیاب ہوگا ۔ میں تو چاہتا ہوں کہ انگلش بلے باز انشول کے سامنے بیزبال کھیلیں جس سے اسے زیادہ کامیابی ملے گی۔
 مانیریہ نے کہا کہ مجھے بہت فخر ہوتا ہے کہ انشول ہندوستان کیلئے کھیل رہا ہے ۔ مجھے  لگا ہی نہیں تھا کہ وہ اتنی جلدی کھیلے گا۔ اس نے ہریانہ کو وجے ہزارے ٹرافی جتوائی، وہ چھوٹے سے خاندان سے آتا ہے۔ وہ بہت موٹا تھا پہلے، پھر اس نے اپنی فٹنس پر کام کیا۔ یہ اس کیلئے  بھی بہت فخر کی بات ہے کہ ایک موٹا لڑکا جسے لوگ چڑھاتے تھے، آج ملک کے لئےٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے۔ اس نے خود کی فٹنس پر کافی کام کیا۔وہیں ہریانہ کرکٹ اسوسی ایشن کے کوچنگ ڈائریکٹر اشونی سے جب اس بارے میں بات کی تو انہوں نے کہا کہ انڈر ۔۱۹؍ سے ہی انشول لائن اور لینتھ سے بولنگ کرتا تھا۔ انشول نے کبھی بھی کوئی ٹریننگ پروگرام مس نہیں کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK